پنجاب کے انتخابات ملتوی کرکے ای سی پی نے آئین سے کھلواڑ کیا ہے، عمران خان
سابق وزیراعظم کا کہنا ہے کہ آئین پر یہ سنگین حملہ اگر آج قبول کر لیا جاتا ہے تو پاکستان میں قانون کی حکمرانی کا خون ہو جائے گا۔
سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے پنجاب کے انتخابات ملتوی کرنے کے اقدام کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے اور اسے آئین سے کھلواڑ قرار دیا ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک مکمل تھریڈ شیئر کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف نے لکھا ہے کہ "اکتوبر تک پنجاب کے انتخابات ملتوی کر کے ای سی پی آئین سے کھلے انحراف کا مرتکب ہوا ہے۔”
یہ بھی پڑھیے
ظالموں کے خلاف عوام کے صبر کا پیمانہ لبریز ہو رہا ہے، فواد چوہدری
جوڈیشل کمپلیکس میں میرے قتل کی سازش تیار تھی وقت پر مجھے مطلع کردیا گیا، عمران خان
سربراہ تحریک انصاف نے لکھا ہے کہ "آج ہر کسی کو اِس امید کے ساتھ کہ یہ دستور کا تحفّظ کریں گے،عدلیہ اور قانونی برادری کی پُشت پر کھڑا ہونا ہوگا۔”
ہوجائےگا۔ہم نےاپنی 2 صوبائی اسمبلیاں اس امید پرتحلیل کیں کہ 90 روز میں انتخابات کروائےجائیں گے،جسکا ہمارا دستور واضح حکم دیتاہے۔ہم نےیہ قدم فسطائیوں کےایک ٹولے کو آئین سےانحراف اور قانون کی حکمرانی سےفرار کےذریعےخوف و دہشت کا راج قائم کرنےکی اجازت دینے کیلئےنہیں اٹھایا تھا۔
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) March 22, 2023
سابق وزیراعظم عمران خان نے لکھا ہے کہ "کیونکہ آئین پر یہ سنگین حملہ اگر آج قبول کر لیا جاتا ہے تو پاکستان میں قانون کی حکمرانی کا خون ہو جائے گا۔”
عمران خان نے آگے بڑھتے ہوئے لکھا ہے کہ "ہم نے اپنی 2 صوبائی اسمبلیاں اس امید پر تحلیل کیں کہ 90 روز میں انتخابات کروائے جائیں گے،جسکا ہمارا دستور واضح حکم دیتا ہے۔”
تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے مزید لکھا ہے کہ "ہم نے یہ قدم فسطائیوں کے ایک ٹولے کو آئین سے انحراف اور قانون کی حکمرانی سے فرار کے ذریعےخوف و دہشت کا راج قائم کرنے کی اجازت دینے کیلئے نہیں اٹھایا تھا۔”
واضح رہے کہ گذشتہ رات الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ ایک میٹنگ کی اور اس میٹنگ میں ملنے والی بریفنگ کے بعد پنجاب میں 30 اپریل کو شیڈول انتخابات کو ملتوی کرتے ہوئے ، 8 اکتوبر کو کرانے کا اعلان کیا تھا۔
چیف الیکشن کمشنر کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں انٹیلی جنس اداروں کے نمائندگان اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے عہدیدان سمیت دیگر اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی تھی۔