الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف کل سپریم کورٹ میں پٹیشن جمع کرائی جائے گی، اسد عمر

رہنما تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ پٹیشن میں سپریم کورٹ سے استدعا کی جائے گی کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو فوری طور پر کالعدم قرار دیا جائے۔ اور تیس اپریل کو انتخابات کرائے جائیں۔

سابق وفاقی وزیر اور رہنما تحریک انصاف اسد عمر نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے آئینی پاکستان کی دھجیاں اڑا کر رکھ دی ہیں۔ ایک ایسا فیصلہ کیا گیا جو نہ صرف آئین سے متصادم ہے بلکہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کی بھی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے۔

لاہور میں رہنما تحریک انصاف فواد چوہدری اور اعجاز چوہدری کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ جو فیصلہ الیکشن کمیشن نے پنجاب کے انتخابات کے حوالے سے لیا ہے وہ الیکشن کمیشن کے اپنے موقف سے بھی متصادم ہے۔ جب لاہور ہائی کورٹ اور پشاور ہائی کورٹ کے اندر صوبائی الیکشن کی تاریخ کے مقدمات چل رہے تھے اور اس کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ تو تینوں عدالتوں کے اندر الیکشن کمیشن یہ موقف اختیار کیا کہ آئین میں کوئی گنجائش نہیں ہے کہ انتخابات کو 90 دن سے زیادہ ڈیلے کیا جائے۔ الیکشن کمیشن کا یہ میڈیٹ ہی نہیں ہے کہ انتخابات کی تاریخ کا تعین کرسکے۔ تینوں عدالتوں میں موقف دینے کے بعد ، آئین کے اندر پتا نہیں کون سی نئی تشریح دیکھی گئی جو اس سے پہلے باقی پاکستان نے نہیں دیکھا تھا۔ اب وہ اس نتیجے پر پہنچ گئے ہیں کہ نہ صرف 90 دن میں انتخابات کرانے کی ضرورت ہے بلکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کو بھی ماننے کی ضرورت نہیں ہے۔ مطلب اب الیکشن کمیشن کے پاس یہ اختیار آگیا ہے کہ وہ فیصلہ کرکے کہ کب انتخابات کرانے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

جھوٹوں کی شہزادی مجھے جیل میں دیکھنا چاہتی ہے، عمران خان

وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی سپیچ پر سابق شاہ محمود قریشی نے کئی سوالات کھڑے کردیئے

اسد عمر کا کہنا تھا کہ حکومتی اتحاد نے خواہش کا اظہار کیا اور الیکشن کمیشن نے 8 اکتوبر کو انتخابات کرانے کا اعلان کردیا۔ یہ فیصلہ نہ آئینی ہے اور نہ ہی قانونی ہے۔ یہ فیصلہ سپریم کورٹ کے ہدایات کے مطابق بھی نہیں ہے۔

رہنما تحریک انصاف اسد عمر نے بتایا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد عمران خان صاحب کی زیر صدارت اجلاس ہوا ، جس میں کچھ فیصلے کیے گئے ، پہلا فیصلہ تو یہ ہوا کہ الیکشن کمیشن کے اقدام کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا جائے گا۔ کل ہم سپریم کورٹ میں پٹیشن دائر کردی جائے گی ، ہمارے وکیل علی ظفر اس پر کام کررہے ہیں۔ پٹیشن میں سپریم کورٹ سے استدعا کی جائے گی کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کو فوری طور پر کالعدم قرار دیا جائے۔ اور تیس اپریل کو انتخابات کرائے جائیں۔ دوسری طرف گورنر خیبر پختونخوا نے پہلے ہی فیصلہ کرلیا تھا کہ ان پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ قائم کیا جائے ، اس لیے انہوں نے آئین کے واضح احکامات کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ پی ٹی آئی گورنر خیبر پختونخوا کے خلاف توہین عدالت کا مقدمہ سپریم کورٹ میں درج کروا چکی ہے۔

متعلقہ تحاریر