بات سیاست سے آگے چلی گئی ہے اب یا ہم رہیں گے یا عمران خان، رانا ثناء اللہ کی دھمکی
وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ انارکی تو پھیلی ہوئی ہے اور انارکی کیسے پھیلے گی ، اب جس سطح پر وہ معاملات کو لے گئے ہیں اب یا وہ سیاست سے منفی ہو جائیں گے یا ہم۔
وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کو براہ راست دھمکی دیتے ہوئے کہا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنی سیاسی دشمنی کو دشمنی کے اس موڑ پر پہنچا دیا ہے جہاں یا تو ہم اپنا وجود برقرار رکھیں گے یا وہ۔
ایک نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ عمران خان نے اس ملک کی سیاست کو وہاں پر لاکر کھڑا کردیا ہے کہ اب دونوں میں سے ایک وجود ہی باقی رہنا ہے۔ اس لیے جب ہم سمجھیں گے کہ اس کی نفی ہو رہی تو ہم تو ہر اس حد تک جائیں گے ، جس میں پھر یہ نہیں سوچا جاتا کہ فلاں چیز کردیں فلاں چیز نہ کریں ، یہ جمہوری ہے یہ غیرجمہوری ہے ، یہ اصولی ہے یہ بے اصولی ہے ، یہ ساری چیزیں ختم ہو جاتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
اینکر پرسن کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کے ساتھ جتنے بھی لوگ ہیں وہ ہمیں اپنا دشمن سمجھتے ہیں۔
اینکر پرسن کے ایک اور سوال پر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا انارکی تو پھیلی ہوئی ہے اور انارکی کیسے پھیلے گی ، اب جس سطح پر وہ معاملات کو لے گئے ہیں اب یا وہ سیاست سے منفی ہو جائیں گے یا ہم۔ عمران خان اس بات کو اس سطح پر لاکھڑا کیا ہے، لیکن یہ اس نے کھڑا کیا ہے ، یہ اس کا قصور ہے ، اس میں ہمارا قصور نہیں ، ہم نے تو ہر طرح سے کوشش کی کہ معاملات اس سطح پر نہ آئیں۔
رانا ثناء اللہ کے انٹرویو پر ردعمل دیتے ہوئے رہنما تحریک انصاف مراد سعید نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "بحیثیتِ سابق وزیراعظم عمران خان کو سیکیورٹی نہیں مہیا کی گئی۔ پرائیوٹ سیکیورٹی کمپنی کو بھی سیکیورٹی ہٹانے کا مراسلہ جاری کردیا گیا ہے۔ جرائم پیشہ شخص جس کو ملک کا وزیر داخلہ بنا دیا گیا ہے کھل کر عمران خان کو ختم کرنے کی صرف بات نہیں کررہا گھناؤنے منصوبے پر عمل درآمد بھی جاری ہے۔”
بحیثیتِ سابق وزیراعظم عمران خان کو سیکیوریٹی نہیں مہیا کی گئ۔ پرائیوٹ سیکیوریٹی کمپنی کو بھی سیکیوریٹی ہٹانے کا مراسلہ جاری کردیا گیا ہے۔جرائم پیشہ شخص جس کوملک کا وزیرداخلہ بنا دیا گیا ہے کھل کر عمران خان کو ختم کرنے کی صرف بات نہیں کررہا گھناؤنے منصوبے پر عمل درآمد بھی جاری ہے
— Murad Saeed (@MuradSaeedPTI) March 26, 2023
وفاقی وزیر داخلہ کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے رہنما تحریک انصاف شفقت محمود نے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر پیغام جاری کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ یہ ن لیگ اور پی ٹی آئی کے درمیان سیاسی موت کی لڑائی ہے اس لیے انہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں کہ ان کے اقدامات جمہوری ہیں یا نہیں، جائز ہیں یا نہیں، وہ عمران خان کو کچل دیں گے۔ رانا ثناء اللہ خواب دیکھیں اور اگلے انتخابات میں سیاسی طور پر اپنے صفائی کے لیے تیار رہیں۔”
Pak Interior Minister says it is a fight to political death between N and PTI and therefore they don’t care whether their actions are democratic or not, lawful or not, they will crush Imran Khan. Dream on Rana Sanaullah and be ready to b politically wiped out in next elections
— Shafqat Mahmood (@Shafqat_Mahmood) March 26, 2023
رہنما تحریک انصاف شیری مزاری نے رانا ثناء اللہ کے بیان پر سخت ردعمل دیتے ہوئے اپنے ٹوئٹر ہینڈل پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "عمران خان کے خلاف رانا ثناء کے قاتلانہ ارادے پر اگر کسی کو کوئی شک ہے تو یہ بدمعاش وزیر داخلہ کی سیدھی سیدھی دھمکی کو سن لے۔ عدلیہ نوٹس لے۔”
If anyone had any doubts abt Rana Sana's murderous intent towards Imran Khan, this is a direct threat given by cabal of crooks Interior Minister. Judiciary should take note. pic.twitter.com/pu2OffYL5W
— Shireen Mazari (@ShireenMazari1) March 26, 2023
دوسری جانب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اب بات سیاسی سے نکل کر تشدد کی جانب چل پڑی ہے ، رانا ثناء اللہ کی دھمکی سے تو ایسا ہی لگتا ہے ، اور اگر ایسا ہے تو پاکستانی سیاست میں بھوچال آجائے گا ، سیاست دان اور ان کے کارکنان ایک دوسرے جائز اور ناجائز مارنے پر تل جائیں گے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ رانا ثناء اللہ کھل کر کہہ رہے ہیں کہ اس وقت معاملہ ہماری بقا اور عمران خان کی بقا کا بن گیا ہے ، یعنی یا تم نہیں یا ہم نہیں پر بات آگئی ہے ، وزیراعظم شہباز شریف کو اس بات کو نوٹس لینا چاہیے اور رانا ثناء اللہ سے ان کے بیان کی وضاحت لینی چاہیے۔
تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ یاد رہنا چاہیے کہ جب 1977 کو پیپلز پارٹی کے بانی ذوالفقار علی بھٹو کو گرفتار کرکے مقدمہ بنایا گیا تو اس وقت جنرل ضیاالحق نے یہی کہا تھا کہ قبر ایک تھی اور بندے دو تھے ، یا میں چلا جاتا یا بھٹو چلا جاتا۔ چونکہ طاقت جنرل ضیا کے پاس تھی اور بھٹو قبر میں چلا گیا۔ اب بھی وہی صورتحال ہے ایک طرف اکیلا عمران خان اور دوسری طرف ساری حکومت۔ اس مرتبہ وقت کا فیصلہ کس کے حق میں جاتا ہے انتظار کرنا ہوگا۔