قانون کو قیمے کا نان سمجھنے والوں کے دن گئے، مونس الہٰی شہبازشریف کیخلاف اہم گواہی نکال لائے
مونس الٰہی نے وزیراعظم کیخلاف ثبوت کشہبازشریف سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والوں کیلیے لاؤڈ اسپیکر پر پنجاب ہاؤس جاکر قیمے والا نان کھانے کا اعلان کرتے رہے، مونس الٰہی نے وزیراعظم کیخلاف ثبوت کے طور پر چوہدری شجاعت حسین کی کتاب کا اقتباس شیئر کردیاے طور پر چوہدری شجاعت حسین کی کتاب کا اقتباس شیئر کردیا، سپریم کورٹ پر حملہ کرنے والوں کیلیے شہبازشریف پنجاب ہاؤس جاکر قیمے والا نان کھانے کا اعلان کرتے رہے۔
تحریک انصاف کے صدر چوہدری پرویز الہٰی کے فرزند مونس الہٰی وزیراعظم شہباز شریف کیخلاف 1997 میں سپریم کورٹ آف پاکستان پر کیے گئے مسلم لیگ ن کے حملےکے حوالے سے اہم گواہی نکال لائے۔
مونس الہٰی نے شہبازشریف کیخلاف ثبوت کے طور پر ان کے اتحادی چوہدری شجاعت حسین کی کتاب کا اقتباس پیش کردیا۔
یہ بھی پڑھیے
چیف جسٹس کے اختیارات میں کمی کا بل قومی اسمبلی میں پیش: صدر مملکت کا ردعمل کیا ہوگا؟
لیگی رہنما بغض عمران میں بدکلامی اور اوچھی حرکتوں پر اتر آئے
چوہدری شجاعت حسین نے اپنی کتاب”سچ تو یہ ہے“ میں سپریم کورٹ پر حملے کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ”مظاہرین سپریم کورٹ کا گیٹ پھلانگ کر اندر داخل ہوگئے۔ اس کے بعد جوہوا و ہ پوری قوم جانتی ہے۔سپریم کورٹ کے ججوں کو اپنی جان بچانے کیلیے مقدمات کی سماعت ادھوری چھوڑنا پڑی۔ ہر کوی جانتا تھا کہ اس واقعے کا ماسٹر مائنڈ کون تھا لیکن قربانی کے بکروں کے طور پر بعد میں میاں منیر احمد، طارق عزیز۔میاں معراج دین اور چوہدری اختر رسول کے نام دے دیے گئے“۔
"پنجاب ہاؤس جاکرقیمہ کےنان کھائیں” شجاعت صاحب کی کتاب "سچ تویہ ہے”کےمطابق،28نومبر1997،سپریم کورٹ حملہ آوروں کولاؤڈسپیکرپرقیمہ کےنانوں کی یہ دعوت شہبازشریف خوددےرہےتھے۔مگر اب قانون کو قیمہ کا نان سمجھنے والوں کے دن گئے۔ pic.twitter.com/bj37wi9tpl
— Moonis Elahi (@MoonisElahi6) March 28, 2023
چوہدری شجاعت مزید لکھتے ہیں کہ”وہاں پر شہبازشریف خود موجود تھے اور لوگوں کو اسپیکر پر اعلان کرکے بتارہے تھے کہ کھانا پنجاب ہاؤس جاکھائیں، وہاں پر قیمے والے نانوں کا انتظام کیا گیا ہے۔
مونس الہٰی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھاکہ”پنجاب ہاؤس جاکرقیمہ کےنان کھائیں“ شجاعت صاحب کی کتاب "سچ تویہ ہے” کے مطابق ،28نومبر1997،سپریم کورٹ حملہ آوروں کولاؤڈاسپیکرپرقیمہ کےنانوں کی یہ دعوت شہبازشریف خوددےرہےتھے۔مگر اب قانون کو قیمہ کا نان سمجھنے والوں کے دن گئے“۔