ضمانت کے باوجود کسی بھی وقت گرفتار کیا جا سکتا ہوں، عمران خان

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی کے خلاف بے مثال کریک ڈاؤن جاری ہے۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ اس وقت گھر کو گھیرے میں لینے والے حکام کے ساتھ اسٹینڈ آف میں ہیں۔

پولیس کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد ڈی ڈبلیو کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا پاکستان میں ایک "بے مثال کریک ڈاؤن” ہو رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے 

زمان پارک میں پنجاب حکومت کا ممکنہ آپریشن، عمران خان کی حکمت عملی سے حکومت بیک فٹ پر

پاکستان پر انسانی حقوق کا احترام یقینی بنانے کیلیے دباؤ ڈالا جائے، 60 ارکان کانگریس کا انٹونی بلنکن کوخط

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کے دوران عمران خان نے اس یقین کا اظہار کیا کہ انہیں جلد ہی دوبارہ گرفتار کر لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا، ’’میرے 7500 کارکنوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔ میری تمام سینئر قیادت کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا مجھے نہیں پتا کہ کیا ہونے جارہا ہے مگر مجھے اس بات کا یقین ہے کہ مجھے دوبارہ گرفتار کرلیا جائے گا۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ میرے پارٹی کے خلاف پورے ملک میں کریک ڈاؤن کیا جارہا ہے۔ یہ کریک ڈاؤن میری پارٹی کو کچلنے کی سازش ہے تاکہ ہم انتخابات میں حصہ نہ لے سکیں۔ یہی وجہ ہے کہ یہ سب کچھ ہو رہا ہے۔”

نگراں وزیر اطلاعات پنجاب کی نیوز کانفرنس

واضح رہے کہ پنجاب کے وزیر اطلاعات عامر میر نے بدھ  کے روز ایک نیوز کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ہمارا عمران خان کو دوبارہ گرفتار کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔

انہوں نے واضح کیا تھا کہ ’’ہم صرف یہ چاہتے ہیں کہ وہ اپنے گھر میں چھپے دہشت گردوں کو ہمارے حوالے کردیں۔‘‘

عامر میر نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران اس بات کا دعویٰ کیا تھا کہ انٹیلی جنس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حالیہ بدامنی کے دوران فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے والے 40 افراد کی نشاندہی کی ہے جو عمران خان کے گھر میں چھپے ہوئے ہیں۔

چیئرمین تحریک انصاف کی تردید

ڈی ڈبلیو کو انٹرویو دیتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے عامر میر کے الزامات کو بیہودہ اور بکواس قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ انہوں نے صحافیوں کو اپنے گھر مدعو کیا جس نے پولیس کی موجودگی میں سارے گھر کا وزت کیا تھا۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ "میں کہتا ہوں کہ میرے گھر آئیں اور دیکھیں کہ دہشت گرد کہاں ہیں۔”

انہوں نے کہا کہ "صحافیوں کے وزٹ کے بعد صورتحال مکمل طور پر تبدیل ہوگئی ہے ، اس لیے پولیس مجھے گرفتار کرنے کے لیے کارروائی سے گریز کررہی ہے۔”

ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا کہ "اگرچہ اب بھی پولیس کی بھاری نفری میرے گھر کے اردگرد موجود ہے ، تاہم بدھ کے روز تعیناتی کے بعد اس میں نمایاں کمی آئی ہے۔”

متعلقہ تحاریر