رہنما تحریک انصاف شیریں مزاری کو پنجاب پولیس نے چوتھی مرتبہ گرفتار کرلیا
پیر کی صبح لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے سابق وفاقی وزیر کو رہا کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ آئندہ کسی مقدمے میں انہیں گرفتار نہ کیا جائے۔
پنجاب پولیس نے ایک مرتبہ پھر عدالتی احکامات کو روندھتے ہوئے رہنما تحریک انصاف شیریں مزاری کو حراست میں لے لیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کی سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری کو پولیس نے پھر سے حراست میں لے لیا ۔ اڈیالہ جیل انتظامیہ کا کہنا ہے کہ عدالتی احکامات موصول ہوتے ہی شیریں مزاری کو جیل سے رہا کرددیا تھا۔
یہ بھی پڑھیے
چوہدری وجاہت حسین ، آفتاب صدیقی اور فیض اللہ کموکا بھی پی ٹی آئی چھوڑ گئے
دوسری جانب شیریں مزاری کے وکیل انیق کھٹانہ کا کہنا ہے عدالتی حکم کے باوجود پولیس نے ایک مرتبہ پھر سے میری موکلہ کو حراست میں لے لیا ہے۔
ایڈووکیٹ انیق کھٹانہ کا کہنا تھا کہ رہائی کے فوری بعد پنجاب پولیس انہیں اپنی ساتھ لے گئی ہے ، شیریں مزاری کو پولیس کہاں لے کر گئی اس بارے میں کوئی مصدقہ اطلاع نہیں ہے۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ کا فیصلہ
واضح رہے کہ پیر کی صبح لاہور ہائی کورٹ کے راولپنڈی بینچ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینئر رہنما شیریں مزاری کو رہا کرنے کا حکم جاری کیاتھا۔
جسٹس چوہدری عبدالعزیز نے سابق وزیر کی نظر بندی کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی تھی ، شیریں مزاری کے وکلا بیرسٹر شعیب رزاق اور انیق کھٹانہ عدالت میں پیش ہوئے تھے جب کہ ان کی صاحبزادی ایمان مزاری بھی موجود تھیں۔
عدالت نے حکم دیا کہ مزاری کا کسی کیس میں نام نہ ہونے کی صورت میں انہیں دوبارہ گرفتار نہ کیا جائے اور شیریں مزاری کو ہدایت کی تھی کہ وہ ڈپٹی کمشنر کو بیان حلفی جمع کرائیں اور کہا کہ وہ آئندہ ایسی کسی سرگرمی میں ملوث نہیں ہوں گی۔
میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایمان نے کہا کہ ان کی والدہ کو ایک ہفتے میں تین بار گرفتار کیا گیا لیکن آج عدالت نے ان کی والدہ کے لیے دوسرا ایم پی او کا حکم کالعدم قرار دے دیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کو سوچنا چاہیے اور اس طرح گھروں کو تباہ نہیں کرنا چاہیے۔
سابق وزیر کی صاحبزادی کا مزید کہنا تھا کہ ان کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے لیکن افسوس کی بات ہے کہ پارٹی سربراہ عمران خان کارکنوں اور قیادت کو بھول گئے ہیں۔
مزاری کو 12 مئی کو اسلام آباد پولیس نے ان کے گھر پر چھاپے کے بعد گرفتار کیا تھا۔ ان کی گرفتاری پی ٹی آئی کے کئی دیگر رہنماؤں کی گرفتاریوں کے بعد عمل میں آئی جن میں عمران خان، اسد عمر، فواد چوہدری، شاہ محمود قریشی، عمر چیمہ، علی محمد خان، سینیٹر اعجاز چوہدری اور دیگر شامل ہیں۔
عمران کے علاوہ ان تمام رہنماؤں کو مینٹیننس آف پبلک آرڈر (ایم پی او) کے سیکشن 3 کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔