میڈیا ٹاک اس لیے نہیں کررہا کہ پارٹی چھوڑ کر جارہا ہوں، عمران خان کی حسِ مزاح قائم

گذشتہ دنوں بھی چیئرمین تحریک انصاف نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ میں حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میرا ای سی ایل میں ڈالا ہے۔

سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف عمران خان مشکل اور ٹینشن کے اس ماحول میں بھی حسِ مزاح کا استعمال کرنے سے نہیں چُوکے، گذشتہ روز میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سربراہ کا کہنا تھا کہ میں یہ میڈیا ٹاک اس لیے نہیں کررہا ہے کہ میں پارٹی کو چھوڑ رہا ہوں۔

گذشتہ روز میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اپنے ابتدائیہ میں مسکراتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا میں یہ میڈیا ٹاک اس لیے نہیں کررہا کہ میں تحریک انصاف چھوڑ رہا ہوں۔ بلکہ میں یہ میڈیا ٹاک اس لیے کررہا ہوں کہ میری قوم سمجھ سکے کہ میں سیاست میں کیوں آیا تھا۔ کیوں میں 27 سال تک جدوجہد کی۔

یہ بھی پڑھیے 

مریم نواز نے چیف جسٹس کو گناہ گار اور سزا کا حقدار قرار دے دیا

شہزاد وسیم نے پارٹی رہنماؤں کے استعفوں کی بازگشت میں پی ٹی آئی سے وابستگی کا اعادہ کردیا

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ جب میں ان سے بات کرنے کا عندیہ دیتا ہوں ، وہاں سے اور سختی شروع ہوجاتی ہے ، چھاپے مارنے لگتے ہیں ، پولیس گھر میں آجاتی ہے ، یہ لوگ سمجھتے ہیں جو شخص ان سے ڈائیلاگ کرنے جارہا ہے اس کے گھٹنے کانپنے  شروع ہو گئے ہیں ، اِس لیے اُس پر تھوڑی اور سختی کرو گے تو وہ بیٹھ جائے گا۔

عمران خان نے زور دے کر کہا جب تک مجھ میں سانس چل رہی ہے میں اس ملک کی حقیقی آزادی کے لیے جدوجہد کرتا رہوں گا۔ مجھے صرف پاکستان کا خطرہ ہے ، مجھے اپنے ملک کی فکر پڑگئی ہے ، جو لوگ یہ سب کچھ کررہے ہیں انہیں ملک کی فکر نہیں ہے۔

یاد رہے کہ گذشتہ دنوں بھی چیئرمین تحریک انصاف نے اپنے ایک ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ میں حکومت کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میرا ای سی ایل میں ڈالا ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے لکھا تھا کہ "میں اپنا نام ای سی ایل میں ڈالنے پر حکومت کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں کیونکہ میرا بیرون ملک سفر کرنے کا کوئی ارادہ نہیں ہے۔”

سابق وزیراعظم نے آگے بڑھتے ہوئے لکھا تھا کہ "میری نہ تو بیرون ملک کوئی جائیدادیں ہیں ، نہ کاروبار اور نہ ہی ملک سے باہر کوئی بینک اکاؤنٹ ہے۔”

پی ٹی آئی کے سربراہ نے مزید لکھا تھا کہ "اور اگر مجھے چھٹی کا موقع ملتا ہے، تو میں اپنے شمالی پہاڑوں میں ہوگا، دنیا پر زمین کا یہ ٹکڑا میں پسندیدہ ترین ہے۔”

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ بنیادی طور پر عمران خان صاحب اس ٹینس ماحول کے اندر بھی ، جبکہ ان کی پارٹی ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ، آئے روز سرکردہ لیڈر پارٹی کو چھوڑ کر جارہے ہیں ، وہ اپنے ورکرز کو ریلیکس رکھنے کا ہنر خوب جانتے ہیں۔

متعلقہ تحاریر