پی پی پی نے معاہدے پر عملدرآمد نہ کیا تو اپنے فیصلوں میں آزاد ہوں گے، وسیم اختر

ایم کیو ایم کے رہنما اور سابق میئر کراچی کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا ہے ایم کیو ایم اور اپنے فیصلے کیا مذاق چل رہا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پ) کے ڈپٹی کنوینر وسیم اختر نے کہا ہے اگر پیپلز پارٹی کے ساتھ معاہدے پر جلد پیش رفت نہ ہوئی تو اپنے فيصلے کرنے میں آزاد ہوں گے۔ پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے وسیم اختر کی چٹکی لیتے ہوئے کہا ہے جوک آف دا ڈے۔

کراچی میں پریس کانفرنس کے دوران وسیم اختر کا کہنا تھا ہم نے ووٹر لسٹوں ، حلقہ بندیوں اور مردم شماری سے متعلق سارے خدشات سے عدالت عالیہ کو اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کو آگاہ کرچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ایم کیو ایم کے ساتھ طویل مدتی شراکت داری چاہتے ہیں، خواجہ سعد رفیق

وہم و گمان میں بھی نہیں تھا آرمی چیف کی تبدیلی گلے پڑجائے گی، عمران خان

ووٹر لسٹوں اور حلقہ بندیوں سے متعلق وسیم اختر کا کہنا تھا الیکشن کمیشن ہمارے خدشات کا نوٹس لے لیا ہے۔ آج سندھ کے 14 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات کے دوران ہنگامہ آرائی ، پرتشدد واقعات پر ہمیں تحفظات ہیں۔ اس لیے ہم چاہتے ہیں کہ الیکشن کمیشن سکھر ، میرپور خاص اور نواب شاہ میں انتخابی نتائج کو روکے۔

ایم کیو ایم کے ڈپٹی کنوینر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اس صورت حال کو دیکھے، ہم نہیں چاہتے الیکشن کمیشن پر انگلیاں اٹھیں۔

ان کا کہنا تھا  سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے دوران دھاندلی کا بازار گرم رہا ، بیلٹ پیپرز پر انتخابی نشان ہی موجود نہیں تھے ، الیکشن کمیشن کو اپنی کارکردگی کو دیکھنے کی ضرورت ہے ، اندرون سندھ ڈاکو بیلٹ پیپرز اٹھا کر لے گئے اور پولنگ کو عملے کو اغواء کرلیا گیا ، فائرنگ واقعات کی وجہ سے ووٹر خوفزدہ رہا جس کی وجہ سے ٹرن آؤٹ متاثر ہوا ، اس طرح کے انتخابات الیکشن کمیشن کے ساتھ ساتھ پیپلز پارٹی حکومت پر سوالیہ نشان ہیں۔

رہنما ایم کیو ایم وسیم اختر کا مزید کہنا تھا انہی خدشات کی بنا پر ایم کیو ایم عدالت گئی تھی ، ساری صورتحال بتانے کے باوجود کوئی عمل نہیں کیا گیا۔

وسیم اختر نے کہا کہ قومی اسمبلی میں ہمارے 7 ووٹ تھے، ہم پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد سے الگ ہوکر اس وقت کی اپوزیشن کے ساتھ گئے، نئی حکومت بن گئی۔ نئے وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ بن گئے، سب مزے سے بیٹھے ہیں، مگر جو معاہدہ ہوا ہے اس میں کوئی پیش رفت نہیں ہورہی۔

وسیم اختر نے کہا کہ پيپلز پارٹی سے ہمارا معاہدہ موجود ہے، ہمیں آصف زرداری اور بلاول کی بات پر آج بھی اعتماد ہے، آصف زرداری سے درخواست ہے کہ اس مسودے کو اسمبلی میں لایا جائے، مسودے کو اسمبلی سے منظور کروا کر اس کو قانونی شکل دی جائے۔

رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی سے کئے گئے معاہدے پر عمل درآمد اس طرح نہیں ہورہا جس طرح ہونا چاہیے۔ ہم نے وزير اعظم سے مداخلت کا مطالبہ کيا ہے، صورت حال بہتر نہ ہوئی تو اپنے فيصلے کريں گے، وزیراعظم کے کہنے پر 2 وزارتیں لی ہیں، جب تک بلدیاتی قانون نہیں بنتا کسی اورعہدے کو قبول نہیں کریں گے۔

معروف تجزیہ کار اطہر کاظمی نے وسیم اختر کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ "ایم کیو ایم کی پریس کانفرنس ، پی پی پی نے معاہدے پر عملدرآمد نہیں کیا ہے اگر جلد وعدے پورے نہیں کیے گئے تو ایم کیو ایم اپنا فیصلہ کرے گی۔ ذرا غور کریں”اپنا فیصلہ “ پر بھائی مسئلہ ہی تو فیصلے کا ہے پی پی کو بھی پتہ ہے کہ آپ کتنے اپنے فیصلہ خود  کرتے۔”

سابق وفاقی وزیر اور پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے اطہر کاظمی کے ٹوئٹ پر ٹوئٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ "ایم کیو ایم اور اپنا فیصلہ : یہ آج کا سب سے بڑا مذاق ہے۔”

متعلقہ تحاریر