عمران خان کا فوری صاف و شفاف انتخابات اور چیف الیکشن کمشنر کے استعفے کا مطالبہ
چئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے کل سپریم کورٹ میں نیب قوانین میں ترمیم کے خلاف پٹیشن دائر کریں گے
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی نگرانی میں صاف اور شفاف انتخابات نہیں ہوسکتے اس لیے وہ مہربانی کریں اور استعفیٰ دے دیں ، ملک میں فوری اور صاف و شفاف انتخابات کرائے جائیں۔ کہتے ہیں کل سپریم کورٹ میں نیب قوانین میں ترمیم کے خلاف پٹیشن دائر کریں گے۔
اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے کہا ہے کہ ضمنی انتخابات میں دھاندلی کے لیے کیا کیا حربے استعمال کیے گئے سب پتا ہے ، چیف الیکشن کمشنر لاہور میں کس کے قدموں میں بیٹھا تھا ہمیں سب معلوم ہے ، چیف الیکشن کمشنر ہمارے خلاف ہے ، شفاف الیکشن نہیں کراسکتا ، شفاف الیکشن موجودہ چیف الیکشن کمشنر کی موجودگی میں نہیں ہوسکتے ، چیف الیکشن کمشنر پر اعتماد نہیں ہے وہ استعفیٰ دیں ، اگر جج پر اعتراض اٹھایا جاتا ہے تو وہ کیس سے الگ ہو جاتا ہے ، ہم بھی چیف الیکشن کمشنر پر اعتراض اٹھا رہے ہیں وہ بھی عہدے سے الگ ہو جائیں۔
یہ بھی پڑھیے
تحریک انصاف سے شکست، مریم نواز نے ہار قبول کرکے سر تسلیم خم کرلیا
سابق ڈی جی آئی ایس آئی ظہیر الاسلام ایک بار پھر جیو نیوز کے نشانے پر آگئے
عمران خان کا کہنا تھا ریاستی مشینری کے استعمال کے باوجود ہم انتخابات میں کامیاب ہوئے۔ بوتل سے شعور کا جن باہر نکل چکا ہے اب کوئی بند نہیں کرسکتا ہے ، ایک راستہ شفاف الیکشن ہے عوام کو فیصلہ کرنے دیں کہ کس کو حکمرانی دینی ہے۔ اب جو بھی مینڈیٹ چوری کرنے کی کوشش کرے گا ہارے گا۔ یہ لوگ عوام کو انسان نہیں بھیڑ بکریاں سمجھتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آج مہنگائی آسمان سے باتیں کررہی ہے ، پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت میں 100 اور 130 روپے اضافہ کردیا گیا، سیاسی استحکام آئے گا تو معیشت بہتر ہو گی۔ کبھی دنیا میں ایسا نہیں ہوا جس پر الزام ہو وہ قانون بنانے بیٹھ جائے ، اصل میں یہ لوگ اقتدار میں اپنے کرپشن کیسز ختم کرانے کے لیے آئے ہیں ، انہوں نے میری کردار کشی کی ، میرے خلاف کیسز بنائے ، سازش کے باوجود 9 اپریل کو اپنی ڈائری لے کر گھر سے نکلا تھا ،
ان کا کہنا تھا 25 مئی کو کبھی نہیں بھولوں گا ، آزادی مارچ کے لیے نکلنے والی خواتین اور بچوں پر شیلنگ کی گئی ، رانا ثناء اللہ ، شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو شرم آنی چاہیے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ ملک کے اندر مصنوعی سیاسی بحران پیدا کیا گیا ، حکومتی اکنامک سروے کے مطابق سترہ سال کے بعد ہماری حکومت کے آخری دو سال میں ملکی اکانامی ترقی کررہی تھی ، ہماری گروتھ ریشو بڑھ رہی تھی ، ایک سال پہلے 5.6 فیصد اور جس سال ہماری حکومت ختم کی گئی اس سال 6.0 گروتھ ریشو تھی ، اس وقت اکانامی کے سارے اعشاریے مثبت انداز میں بڑھ رہے تھے۔ انڈسٹری ترقی کررہی تھی روز گار پیدا ہورہا تھا ، ہم نے کورونا کے باوجود سب سے زیادہ روزگار دیا ، انڈسٹری ترقی کرتی ہے تو ٹیکس ریونیو بڑھتا ہے ، ملکی دولت میں اضافہ ہوتا ہے، زراعت ترقی کررہی تھی ، چار ریکارڈ فصلیں پیدا ہوئی تھیں۔
عمران خان کا کہنا تھا اس کی ساری ایلیٹ کلاس نے بیرون ممالک میں فلیٹ اور زمینیں لے رکھی ہیں ، لندن میں فلیٹس ہیں ملک سے باہر پیسہ رکھا ہوا ہے ، یہ لوگ پیسہ اس لیے باہر رکھتے ہیں کیونکہ انہیں پاکستان پر یقین ہی نہیں ہے ، کبھی کسی نے سنا ہے کہ برطانیہ یا امریکا کے کسی لیڈر اپنا پیسہ ملک سے باہر رکھا ہو یا اس کی کوئی جائیداد ملک سے باہر ہو۔ ایک طرف لیڈرشپ کہتی ہے کہ ہم پاکستان کے لیے مرنے کے لیے تیار ہیں اور پیسے ہم نے ملک سے باہر رکھے ہوئے ہیں ، علاج ، چھٹیاں اور عیدیں ملک سے باہر گزارتے ہیں ، شاپنگ باہر کے ممالک سے کرتے ہیں ، ایسے قومیں نہیں بنتی ہیں ،
تحریک انصاف کے چیئرمین کا کہنا تھا کبھی کوئی قوم نظریے کے بغیر قوم نہیں بن سکتی ، بیرونی سازش کے تحت ہمارے اور امپورٹڈ حکومت مسلط کی گئی ، عوام نے ہم سے سوال کیا ، کیا ہم انگریز کی غلامی سے نکل کر امریکی غلامی میں چلے جائیں گے ، قائداعظم محمد علی جناح نے انگریز کے بعد ہندو کی غلامی سے نکال پاکستان بنایا تھا ، اس لیے ہم کسی اور غلامی کے لیے تیار نہیں ہیں۔ مجھے اپنی قوم کے اندر شعور اور بیداری دکھائی دے رہی ہے ، جو اس سے پہلے نہیں دیکھی تھی ، اب ہم اللہ کے فضل سے قوم بننے جارہے ہیں ، جب ہم قوم بن جائیں گے تو ہمارے قرضے اور دیگر مسئلے خود بخود ختم ہو جائیں گے۔
پریس کانفرنس کے آغاز میں خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا سب سے پہلے اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ اس نے ہمیں فتح دلوائی ، میں پنجاب کے لوگوں اور نوجوان ووٹرز اور خاص طور پر خواتین کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ ووٹ کاسٹ کرنے کے لیے نکلیں ہیں۔ میں ان تمام لوگوں کو خراج تحسین بھی پیش کرتا ہوں۔ یہ پاکستان کے لیے ایک خوش آئند وقت ہے ، یہ ایک ایسا وقت آیا ہے جب ہم سب کو اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ جب قوم بیدار ہوتی ہے تو اس کو اپنے نظریے کی سمجھ آجاتی ہے ، یہ پاکستان کیوں بنا تھا ؟ میں اپنی کمپین میں قوم کو صرف ایک چیز بتائی کہ پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الا للہ ، تیرا میرا رشتہ کیا لا الہ الا للہ ، یہ نظریہ پاکستان ہے ، جس نظریے پر پاکستان وجود میں آیا ، ہمارا کلمہ ایک فلسفے کا نام ہے ، جس دن ہم اپنے نظریے کو سمجھ گئے تو ہم عظیم قوم بن جائیں گے۔ 26 سالہ سیاسی دور میں کبھی ایسی سیاسی بیداری نہیں دیکھی ۔