سیاسی اور معاشی عدم استحکام کا واحد حل منصفانہ اور شفاف انتخابات ہیں، عمران خان
سابق وزیراعظم اور چیئرمین تحریک انصاف نے کہا ہے کہ معاشی معاملات کو نمٹانا آرمی چیف کا کام نہیں ہوتا۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ عارف نقوی کا اب اسکینڈل آیا ہے ، انہوں نے مجھے 2012 میں فنڈ کیا تھا اس وقت ان کا اسکینڈل کیوں سامنے نہیں لایا گیا۔ چیئرمین تحریک انصاف نے کہا ہے کہ عارف نقوی کا اسکینڈل آیا تھا۔
نجی ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھے 2012 اور 2018 میں فنڈنگ لینے میں فرق ہے۔
معروف اینکر پرسن ارشد شریف کو انٹرویو دیتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا ہے الیکشن کمیشن فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ سنا دے مجھے کوئی اعتراض نہیں ، لیکن ن لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی کی فنڈنگ کا فیصلہ بھی ہونا چاہیے۔
یہ بھی پڑھیے
فنانشل ٹائمز کا تحریک انصاف اور شریف برادران پر سنگین مالی بے ضابطگیوں کاالزام
حکومت کی الیکشن کمیشن سے فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ جلد سنانے کی درخواست
پی ٹی آئی کے سربراہ کا کہنا تھا وفاقی حکومت کو فوری انتخابات کا فیصلہ کرے کیونکہ یہ ان کا صوابدیدی اختیار ہے۔
آرمی چیف کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا اگر چیف آف آرمی اسٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ کی جانب سے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) سے قرض کی جلد ادائیگی کے لیے امریکی حکام سے رابطہ کرنے کی خبر درست ہے تو اس کا مطلب ہے کہ پاکستان کمزور ہوتا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین کا کہنا تھا معاشی معاملات کو نمٹانا آرمی چیف کا کام نہیں ہوتا۔
عمران خان نے سوال اٹھایا کہ "کیا امریکہ پاکستان کی مدد کرنے کا فیصلہ کرتا ہے تو اس کے بدلے میں کچھ مانگے گا؟۔”
نکی ایشیا کی خبر پر تبصرہ کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا نہ تو آئی ایم ایف حکومت پر اعتماد کرتا ہے اور نہ ہی دوسرے ممالک، میں سمجھتا ہوں کہ اسی لیے آرمی چیف نے اب ذمہ داری لی ہے۔
انتخابات کے حوالے سے اپنے مطالبے کا اعادہ کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا کہنا تھا سیاسی استحکام اسی صورت میں آئے گا جب ملک میں منصفانہ اور شفاف انتخابات کرائے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت میں بیٹھے ہوئے لوگ انتخابات سے ڈرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ جب انہیں حکومت سے ہٹایا گیا تو انہوں نے عوام سے رابطہ کرنے کے علاوہ کچھ نہیں کیا۔