پی ٹی آئی اور ق لیگ کا پنجاب میں ‘مسلم لیگ ن کی قیادت کے خلاف کریک ڈاؤن’ کا فیصلہ
نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق جن رہنماؤں کو گرفتار کرنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ان میں رانا ثناء اللہ، عطا اللہ تارڑ، ملک احمد خان اور دیگر شامل ہیں۔

لاہور: پنجاب میں حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) اور ق لیگ نے صوبہ بھر میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی اعلیٰ قیادت کے خلاف کریک ڈاؤن کا منصوبہ تشکیل دے دیا ہے،
ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا ہے کہ پی ٹی آئی اور اس کی اتحادی پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل-ق) کی زیر قیادت پنجاب حکومت نے مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے خلاف بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
عمران خان نے ایک شادی پیسے بٹورنے اور ایک پیسے بنانے کے لیے کی، مریم اورنگزیب
موروثی سیاست کی انتہا: شاہ محمود نے بیٹے کی خالی نشست پر بیٹی کو ٹکٹ دلوادیا
نیوز 360 کو ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ "پرویز الہٰی کی حکومت نے مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں اور حکومتی عہدیداروں کی فہرستیں بھی تیار کرلیں۔
ان فہرستوں میں مسلم لیگ (ن) کے ان رہنماؤں کے نام شامل ہیں جو اسلام آباد اور صوبے کے دیگر حصوں میں 25 مارچ 2022 کے "حقیقی آزادی مارچ” میں پی ٹی آئی کے رہنماؤں اور کارکنوں کو نشانہ بنانے میں ملوث پائے گئے تھے۔
اطلاعات کے مطابق گزشتہ روز چوہدری پرویز الہٰی کی زیرقیادت ہونے والے اجلاس میں کریک ڈاؤن کی قیادت کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے اور کسی بھی وقت مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی گرفتاریاں شروع ہونے کا امکان ہے۔
ذرائع نے نیوز 360 کو تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا ہے کہ صوبائی حکام نے مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنماؤں رانا ثناء اللہ، عطا اللہ تارڑ، ملک احمد خان اور دیگر کو بھی گرفتار کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
علاوہ ازیں حکومت نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں نامزد افراد کے خلاف قانونی کارروائی اور گرفتاریوں میں تیزی لانے کا بھی فیصلہ کیا۔
خیال رہے کہ تین روز قبل نیوز 360 نے اپنے ذرائع سے خبر دی تھی کہ "پی ٹی آئی نے مرکز میں اتحادی حکومت کے ‘کریک ڈاؤن پلان’ کا مقابلہ کرنے کے لیے پنجاب میں حکمت عملی کو حتمی شکل دے دی ہے۔”
ذرائع نے نیوز 360 کو بتایا تھا کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس کے فیصلے کے بعد مرکزی حکومت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی بڑے پیمانے پر گرفتاریاں شروع کرنے کا پروگرام ترتیب دیا ہے جبکہ مرکز کے اقدام کے پی ٹی آئی نے پنجاب میں مزاحمت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔”
تاہم تازہ ترین پیش رفت اس بات کا اشارہ ہے کہ "مرکز کی طرف سے ابھی ‘کریک ڈاؤن’ شروع نہیں کیا گیا ہے مگر اس سے پہلے ہی پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ (ق) نے یہ قدم اٹھانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔