اگلے انتخابات کے نتائج تک جنرل باجوہ کو آرمی رہنا چاہیے، عمران خان

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے جس حکومت کے پاس عوامی مینڈیٹ ہو اسے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار ہونا چاہیے۔

اسلام آباد: سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ عوامی ووٹوں کے ذریعے منتخب ہونے والی حکومت کو نئے آرمی چیف کی تقرری کا اختیار ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ کو نئے اںتخابات تک آرمی چیف رہنا چاہیے۔

ان خیالات کا اظہار سابق وزیراعظم عمران خان نے آج نیوز چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں مکمل اعتماد ہے کہ ہماری پارٹی اگلے عام انتخابات میں کلین سوئپ کرے گی۔

یہ بھی پڑھیے

ہم پوری تیاری سے اسلام آباد آئیں گے ، رانا ثناء کو چھپنے کی جگہ نہیں ملے گی، عمران خان

عمران خان نے وزیراعظم شہباز شریف کو حلف کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیدیا

عمران خان کا کہنا تھا جس حکومت کے پاس عوامی مینڈیٹ ہو اسے نئے آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار ہونا چاہیے ، ناجائز طور پر حکومت میں آنے والوں کو نہیں۔ اس لیے ہم سمجھتے ہیں کہ موجودہ آرمی چیف کو نئے انتخابات تک برقرار رہنا چاہیے۔

پی ٹی آئی کے چیئرمین کا مزید کہنا تھا کہ ہماری پہلی ترجیح نئے انتخابات ہیں اور وہ بھی نگراں حکومت کے زیراہتمام۔ اس لیے ہم کہتے ہیں کہ جیسے ہی  انتخابات کا عمل مکمل ہوتا ہے اور جو بھی حکومت آتی ہے وہ نئے آرمی چیف کا تقرر کرلے۔

واضح رہے کہ موجودہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تقرری 2016 میں ہوئی تھی پی ٹی آئی کی حکومت نے انہیں 2019 میں تین سال کی توسیع دی تھی۔ جبکہ اب ان  کی مدت ملازمت نومبر کے آخری ہفتے میں مکمل ہو جائے گی۔

عمران خان کا کہنا تھا سیاسی عدم استحکام اور معاشی بحران سے نکلنے کا واحد حل صاف و شفاف انتخابات ہیں، مگر موجودہ حکومت میں ایسا ممکن نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف پہلے ہی موجودہ سیٹ اپ کو کمزور قرار دے چکا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا اسٹیبلشمنٹ نے کرپٹ لوگوں کو اقتدار سونپ دیا ، اب فیصلہ کرنا ہے کہ انہیں نکالنا یا رکھنا ہے۔ کیا یہ ان مجرموں کو اپنے جرائم سے فرار ہونے کی اجازت دیں گے؟ تو کیا یہ اجازت دیں گے کہ کسی دوسرے ملک میں بیٹھے مفرور کو پاکستان کا آرمی چیف نامزد کرنے دیا جائے؟

چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے الزام لگایا  کہ وہ اپنے مقدمات ختم ہونے کا انتظار کررہے ہیں، تاکہ اس شخص کو نئے آرمی چیف کی تقرری کا اختیار دیا جائے جس نے کبھی آرمی چیف میرٹ پر نہیں  لگایا۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا ایک مہذب معاشرہ اپنی قومی سلامتی کی قسمت کا فیصلہ کسی مجرم کو سونپ سکتی ہے؟

قومی اسمبلی میں واپس جانے کے سوال پر عمران خان کا کہنا تھا کہ "قومی اسمبلی میں واپس جانے کا مطلب ہے کہ ہم ایک غیر ملکی سازش کو تسلیم کرتے ہیں جس نے ہماری حکومت کو گرایا۔ قومی اسمبلی میں ہماری واپسی اس ’’کرائم منسٹر‘‘ اور اس امپورٹڈ سیٹ اپ منظور کرنے کے مترادف ہوگی۔ اس لیے واپس جانے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ہے۔‘‘

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت 29 نومبر کو ختم ہو رہی ہے، اس لیے پی ٹی آئی کے سربراہ کے بیان کی ٹائمنگ اہم ہے کیونکہ حکومت کو ایک ماہ سے بھی کم وقت میں نئے آرمی چیف کا انتخاب کرنا ہے۔ تاہم آرمی چیف کی تعیناتی تو نومبر میں ہونا لازم ہے اب چاہے یہ تعیناتی موجودہ وزیراعظم کریں  یا نیا وزیراعظم۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ نئے آرمی چیف کی تعیناتی قوائد و ضوابط کے مطابق نگراں حکومت کا کام نہیں ہے اس لیے عمران خان موجودہ آرمی چیف کو توسیع دینے کی بات کررہےہیں۔

متعلقہ تحاریر