نجی اور سرکاری جامعات میں سیاسی اکٹھ کی ایک تاریخ ہے، مریم نواز یادہانی کرلیں

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کس حیثیت سے جی سی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کررہی ہیں۔؟

گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے پیر کو گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو) میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی سیاسی تقریب کے انعقاد کا نوٹس لے لیا ہے جبکہ مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے وائس چانسلر کے خلاف سخت کرنے کا کہا ہے ، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ مریم نواز نے نومبر 2012 میں بیکن ہاؤس نیشنل یونیورسٹی کا دورہ ، اور وزیراعلیٰ پنجاب نے جنوری 2013 میں لاہور کالج کا دورہ کیوں کیا تھا؟

پنجاب کے گورنر بلیغ الرحمان نے پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی لاہور کالج یونیورسٹی کے احاطے میں سیاسی تقریب کے انعقاد کے خلاف بطور چانسلر نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ ملک کے اعلیٰ تعلیمی ادارے کو ’سیاسی میدان‘ بنانے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

عمران خان کے طلباء اور تاجروں سے دھواں دھار خطاب

اکتوبر میں اسلام آباد آرہے ہیں رانا ثناء اللہ تیاری پکڑ لیں، عمران خان

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے گورنر پنجاب نے لکھا ہے کہ ” مُلک کے نامور تعلیمی ادارے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کو سیاسی اکھاڑہ بنانا افسوس ناک ہے۔ بچے ہمارا سرمایہ ہیں، انہیں سیاست میں دھکیلنے اور جامعات میں سیاسی جلسوں کی کوئی گنجائش نہیں۔”

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "طلباء کو سیاست کیلئے استعمال کیا گیا اور اِن کی حاضری یقینی بنانے کے لیے اساتذہ کی ڈیوٹی لگائی گئی۔”

گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے لاہور کالج یونیورسٹی کی جانب سے جاری کیا گیا وینیو بھی ٹوئٹر پر شیئر کیا ہے۔

دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل ن) کی نائب صدر مریم نواز نے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی (جی سی یو) کے وائس چانسلر پر پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کے لیے تقریب کا انعقاد پر تنقید کی ہے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے مریم نواز نے لکھا ہے کہ ” وائس چانسلر گورنمنٹ کالج یونیورسٹی کے خلاف ایک تعلیمی ادارے کو فتنے کے سپرد کرنے پر اور احاطے میں جلسے کا انعقاد کرنے پر سخت کارروائی کی جائے۔”

انہوں نے مزید لکھا ہے کہ "جہاں سیکھنے کی نشست کی جاتی ہے وہاں سیاسی نفرت پھیلانے کی اجازت دی گئی ، یہ ایک ایسا جرم ہے جس کی سزا کے بغیر چھٹکارا نہیں ہونا چاہیے۔”

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسئلہ کیا ہے ؟ ساری دنیا کی یونیورسٹیز اور کالجز میں سیاسی سرگرمیاں ہوتی ہیں ، لندن کی آکسفورڈ یونیورسٹی کا صدر خود بلاول بھٹو زرداری رہ چکا ہے اسے سے پہلے ان کی والدہ محترمہ بے نظیر بھٹو صدر رہ چکی ہیں یہ دونوں شخصیات بھی سیاسی ہیں۔ اس لیے اس کو مسئلہ بنانے کی ضرورت کیا ہے ، جب مریم نواز اور وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف اپنے اپنے دور میں کالجز اور یونیورسٹی کا دورہ کررہے تھے اس وقت کوئی ایشو نہیں تھا تو پھر آج کیوں ایشو بنایا جارہا ہے۔

تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ سوال تو یہاں بھی اٹھتا ہے کہ مریم نواز شریف کس حیثیت سے حکم دے رہی ہیں کہ جی سی یونیورسٹی کے وائس چانسلر کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے؟ ان کے پاس کون سی ایسی اتھارٹی ہے جس کی بنا پر کارروائی کا مطالبہ کررہی ہیں۔

دوسری جانب نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے جی سی یونیورسٹی کے وائس چانسلر اصغر زیدی نے کہا ہے کہ جس کا جی چاہتا ہے وہ آکر یونیورسٹی میں تقریب منعقد کرسکتا ہے ، ہمارے دروازے سب کے لیے کھلے ہیں ، جس نے اپنی مقبولیت ثابت کرنی ہے کرلے ہمیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

متعلقہ تحاریر