افراد پر تنقید ادارے پر تنقید نہیں، اسد عمر نے آئی ایس پی آر کا بیان مسترد کردیا

واضح رہے کہ گزشتہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے قوم سے اپنے خطاب میں فوج کے ایک اعلیٰ افسر پر الزامات لگائے تھے جسے آئی ایس پی آر نے مسترد کرتے ہوئے حکومت سے عمران خان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے آئی ایس پی آر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افراد پر تنقید کو ادارے کی تنقید نہ کہا جائے۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف اسد عمر نے لکھا ہے کہ "افراد پر کی جانے والی تنقید کو ادارے پر تنقید کے برابر کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔ ادارہ اپنے اراکین کی جانب سے قوم کے تحفظ کے لیے دی گئی قربانیوں کی بنیاد پر محبت اور احترام کا مستحق ہے۔ ضروری نہیں کہ ہر فرد اس محبت اور احترام کا مستحق ہو۔

اسد عمر آگے بڑھتے ہوئے لکھتے ہیں کہ "آئی ایس پی آر کے کل کے بیان میں عمران خان پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں۔ انہوں نے کبھی ادارے کے خلاف بات نہیں کی۔ حقیقت میں انہوں نے ہمیشہ ادارے کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر بات کی ہے۔ افراد پر تنقید کو ادارے پر تنقید کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔”

رہنما تحریک انصاف نے مزید لکھا ہے کہ "آئی ایس پی آر میرا سوال ہے: اگر ادارے کا کوئی رکن غلط کام نہیں کرتا تو کورٹ مارشل کیوں کیا جاتا ہے؟ ماضی میں جنرل افسران کا بھی کورٹ مارشل ہو چکا ہے۔ اگر وہ ایسی کارروائیاں کرتے ہیں جن پر کورٹ مارشل ہو سکتا ہے تو ان پر انفرادی طور پر تنقید کیوں نہیں کی جا سکتی؟

سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے لکھا ہے کہ "اگر آئی ایس پی آر یہ سننا چاہتا ہے کہ شہداء اور ادارے کی بے عزتی کیسی ہے تو انہیں صرف موجودہ وزیر دفاع کی قومی اسمبلی کی مشہور تقریر سننی ہے جہاں وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ادارے نے قوم کا گوشت ہڈیوں تک نوچ لیا ہے۔؟

نواز شریف کے الزامات

دوسری جانب رہنما تحریک انصاف علی حیدر زیدی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی تقریر کا ایک کلپ شیئر کیا ہے جس میں ن لیگ کے سربراہ براہ راست جنرل قمر جاوید باجوہ ، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید اور ڈی جی سی جنرل عرفان ملک کا نام لے کر تنقید کررہے ہیں۔

مریم نواز کا ٹوئٹ

اسی طرح نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے 5 اکتوبر 2021 میں ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کا نام لے کر الزامات لگائے تھے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز آئی ایس پی آر نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اگر کسی نے بھی کسی بھی موقع پر ذاتی مفادات کے لیے ، اس کے عہدے ، عزت ، حفاظت اور وقار کو داغدار کرنے کی کوشش کی ، تو "بطور ادارہ یہ اپنے افسران اور سپاہیوں کی حفاظت کرے گا، چاہے کچھ بھی ہو۔”

آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ "آج ادارے اور اسے افسران پر لگائے جانے والےتمام الزامات بے بنیاد ، انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہیں۔”

ڈی جی آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا ہے کہ "کسی کو بھی ادارے یا اس کے افسران کی عزت پر انگلی اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے وفاقی حکومت سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرے اور "بغیر کسی ثبوت کے ادارے اور اس کے اہلکاروں کے خلاف ہتک آمیز اور جھوٹے الزامات کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرے۔”

متعلقہ تحاریر