افراد پر تنقید ادارے پر تنقید نہیں، اسد عمر نے آئی ایس پی آر کا بیان مسترد کردیا
واضح رہے کہ گزشتہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے قوم سے اپنے خطاب میں فوج کے ایک اعلیٰ افسر پر الزامات لگائے تھے جسے آئی ایس پی آر نے مسترد کرتے ہوئے حکومت سے عمران خان کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اور سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے آئی ایس پی آر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ افراد پر تنقید کو ادارے کی تنقید نہ کہا جائے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام جاری کرتے ہوئے رہنما تحریک انصاف اسد عمر نے لکھا ہے کہ "افراد پر کی جانے والی تنقید کو ادارے پر تنقید کے برابر کرنے کی کسی بھی کوشش کو مسترد کرتے ہیں۔ ادارہ اپنے اراکین کی جانب سے قوم کے تحفظ کے لیے دی گئی قربانیوں کی بنیاد پر محبت اور احترام کا مستحق ہے۔ ضروری نہیں کہ ہر فرد اس محبت اور احترام کا مستحق ہو۔
Any attempt to equate criticism of individuals with criticism of the institution is rejected. The institution deserves love and respect based on the sacrifices made by its members to protect the nation. Each and every individual is not necessarily worthy of that love & respect
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 5, 2022
اسد عمر آگے بڑھتے ہوئے لکھتے ہیں کہ "آئی ایس پی آر کے کل کے بیان میں عمران خان پر بے بنیاد الزامات لگائے گئے ہیں۔ انہوں نے کبھی ادارے کے خلاف بات نہیں کی۔ حقیقت میں انہوں نے ہمیشہ ادارے کو مضبوط کرنے کی ضرورت پر بات کی ہے۔ افراد پر تنقید کو ادارے پر تنقید کے ساتھ نہ جوڑا جائے۔”
The ISPR statement of yesterday has made unfounded allegations against Imran Khan. He has never spoken against the institution. Infact has always spoken about the need to strengthen the institution. Criticism of individuals should NOT be called criticism of institution
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 5, 2022
رہنما تحریک انصاف نے مزید لکھا ہے کہ "آئی ایس پی آر میرا سوال ہے: اگر ادارے کا کوئی رکن غلط کام نہیں کرتا تو کورٹ مارشل کیوں کیا جاتا ہے؟ ماضی میں جنرل افسران کا بھی کورٹ مارشل ہو چکا ہے۔ اگر وہ ایسی کارروائیاں کرتے ہیں جن پر کورٹ مارشل ہو سکتا ہے تو ان پر انفرادی طور پر تنقید کیوں نہیں کی جا سکتی؟
Question for ISPR :If no member of the institution does anything wrong, why are court martials carried out. Even general officers have been court martialed in the past. If they do carry out acts which can be subject to court martial why cannot they be criticized as individuals?
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 5, 2022
سابق وفاقی وزیر اسد عمر نے لکھا ہے کہ "اگر آئی ایس پی آر یہ سننا چاہتا ہے کہ شہداء اور ادارے کی بے عزتی کیسی ہے تو انہیں صرف موجودہ وزیر دفاع کی قومی اسمبلی کی مشہور تقریر سننی ہے جہاں وہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ادارے نے قوم کا گوشت ہڈیوں تک نوچ لیا ہے۔؟
If ISPR wants to hear what disrespect for martyrs and the institution sound like, all they have to do is listen to the famous NA speech of the current defense minister where he claims the institution has ripped off the flesh of the nation from its bones!!!
— Asad Umar (@Asad_Umar) November 5, 2022
نواز شریف کے الزامات
دوسری جانب رہنما تحریک انصاف علی حیدر زیدی نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی تقریر کا ایک کلپ شیئر کیا ہے جس میں ن لیگ کے سربراہ براہ راست جنرل قمر جاوید باجوہ ، ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید اور ڈی جی سی جنرل عرفان ملک کا نام لے کر تنقید کررہے ہیں۔
This criminal was directly naming COAS Gen Bajwa, previous DG-ISI Gen Faiz & the then DG-C Gen Irfan!
Was a statement issued or was it a well left?@OfficialDGISPR 🤷🏻♂️ pic.twitter.com/UcvRSbdM2o— Ali Haider Zaidi (@AliHZaidiPTI) November 5, 2022
مریم نواز کا ٹوئٹ
اسی طرح نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے 5 اکتوبر 2021 میں ڈی جی آئی ایس آئی جنرل فیض حمید کا نام لے کر الزامات لگائے تھے۔
It also makes evident how individuals as Gen. Faiz Hameed not only violate the sanctity of their oath but also in doing that bring a bad name to the revered institution of The Armed Forces that resultantly has to bear the brunt of personal ambitions.
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) October 5, 2021
واضح رہے کہ گزشتہ روز آئی ایس پی آر نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے کارروائی کا مطالبہ کیا تھا۔
آئی ایس پی آر نے اپنے بیان انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ "اگر کسی نے بھی کسی بھی موقع پر ذاتی مفادات کے لیے ، اس کے عہدے ، عزت ، حفاظت اور وقار کو داغدار کرنے کی کوشش کی ، تو "بطور ادارہ یہ اپنے افسران اور سپاہیوں کی حفاظت کرے گا، چاہے کچھ بھی ہو۔”
آئی ایس پی آر نے اپنے بیان میں مزید کہا ہے کہ "آج ادارے اور اسے افسران پر لگائے جانے والےتمام الزامات بے بنیاد ، انتہائی افسوسناک اور قابل مذمت ہیں۔”
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بیان میں کہا ہے کہ "کسی کو بھی ادارے یا اس کے افسران کی عزت پر انگلی اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے وفاقی حکومت سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے کی تحقیقات کرے اور "بغیر کسی ثبوت کے ادارے اور اس کے اہلکاروں کے خلاف ہتک آمیز اور جھوٹے الزامات کے ذمہ داروں کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرے۔”