کراچی میں بانی متحدہ کے حق میں بینر آویزاں، کیا الطاف حسین کے سیاسی مردے میں جان ڈالنے کی کوشش ہے؟

تجزیہ کاروں نے مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت کی جانب سے مختلف حیلوں بہانوں سے الطاف حسین کے حق میں کمپین کراچی کو بھتہ خوروں اور ٹارگٹ کلرز کے حوالے کے مترادف قرار دیا ہے۔

متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی اور خودساختہ جلد وطن لیڈر الطاف حسین کے بینرز کراچی کے مختلف علاقوں میں آویزاں کردیئے گئے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ کون لوگ ہیں جو ایک مرتبہ پھر اپنے ذاتی فائدے کے لیے الطاف حسین کے گڑھے مردے میں جان ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔

نامعلوم افراد کی جانب سے گذشتہ رات کراچی کے مختلف علاقوں میں الطاف حسین کے حق میں بینرز آویزاں کردیئے گئے۔ بینرز میں الطاف حسین کے حق میں نعرے درج ہیں جبکہ ان پر لگی پابندی کو بھی ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

قاتلانہ حملے کے 23 دن بعد عمران خان پی ٹی آئی کے لانگ مارچ کی قیادت کے لیے تیار

بیٹی ، بیوی اور خاوند کا پردہ چاک کرنے والوں کو نہ یہاں نہ اگلے جہاں میں معاف کروں گا، اعظم سواتی

واضح رہے کہ گذشتہ کئی روز سے متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کو واپس لانے کے مطالبات سوشل میڈیا پر بڑھ گئے ہیں جس پر یہ سوال بھی اٹھائے جارہے ہیں کہ کہیں حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) نے خود ساختہ جلاوطن سیاستدان کی وطن واپسی کی راہ ہموار کرنے کا فیصلہ تو نہیں کرچکی۔

گذشتہ کئی دنوں سے لندن میں بیٹھے ہوئے مسلم لیگ ن کے پروردہ صحافیوں کی جانب سے بھی سوشل میڈیا پر الطاف حسین کے حق میں منظم مہم چلائی جارہی ہے۔ حکومت نواز صحافیوں کی جانب سے الطاف حسین کی واپسی کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔

پی ایم ایل (ن) کے کارکن ہونے کا دعویٰ کرنے والے ایک سوشل میڈیا صارف کی جانب سے ایک حالیہ ٹوئٹ ٹویٹر میں لکھا گیا تھا کہ ’’مضبوط رہیں الطاف حسین۔ ہم آپ کو واپس خوش آمدید کہیں گے۔”

دنیا نیوز سے منسلک صحافی اظہر جاوید نے اپنے ٹوئٹ میں لکھا تھا کہ ” اگر نئے آرمی چیف چارج سنبھالنے جارہے ہیں اور ادارہ غیر سیاسی رہنے کا فیصلہ کرتا ہے تو یہ مناسب وقت ہے کہ کراچی اور شہری کی مقبول ترین شخصیت پر سے پابندی ہٹائی جائے۔”

یاد رہے کہ پاکستان اور انگلینڈ کے درمیان کھیلے گئے آئی سی سی ٹی 20 ورلڈ کپ کے موقع پر بھی متحدہ قومی موومنٹ (لندن) کے کارکنان کی جانب سے اسٹیڈیم میں پارٹی پرچم لہرائے گئے تھے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن کے پروردہ صحافی اظہر جاوید ، مرتضیٰ علی شاہ اور شمع جونیجو کی جانب سے الطاف حسین کے حق میں ٹوئٹس شیئر کیا جانا کسی طور پر درست عمل نہیں ہیں ، انہیں اپنے صحافتی ذمہ داریوں کو مدنظر رکھتے ہوئے صرف صحافت کرنی چاہیے ، سیاست نہیں۔

تجزیہ کا کہنا ہے کہ یہ کون لوگ ہیں جو الطاف حسین کے گڑھے ہوئے مردہ میں جان ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ اس سب کے پیچھے حکمران جماعت کا ہاتھ ہے کیونکہ وہ سمجھتے ہیں کہ کراچی میں  الطاف حسین کی واپسی سے ہی پاکستان تحریک انصاف کی طاقت کو توڑا جاسکتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا مزید کہنا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اس سب کے پیچھے مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت ملوث ہے ، پی ٹی آئی کی طاقت کو توڑنے کے لیے وہ الطاف حسین کو بھی اپنے کندھے پر بیٹھانے کے لیے تیار ہیں ، خود تو یورپ کے مزے لوٹ رہے ہیں ، کراچی والوں کو پھر سے ٹارگٹ کلنگ اور بھتے کی آگ میں جھونکا چاہ رہے ہیں۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو پھر سے دس منٹ کی کال پر کراچی کو بند کردیا جائے گا ، معصوم لوگوں کی پھر سے ٹارگٹ کلنگ شروع ہو جائے گی ، گاڑیوں کو آگ لگا دی جایا کرے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ اگر یہ ہوجاتا ہے اس صورتحال کو نہ تو نواز شریف بھگتیں گے اور نہ ہی عمران خان بھگتیں گے ، بھگتیں گے تو صرف کراچی والے۔

متعلقہ تحاریر