سلیمان شہباز کی وطن واپسی کے بعد حمزہ شہباز لندن روانہ ہو گئے

مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور وزیر اعظم شہباز شریف کے صاحبزادے حمزہ شہباز سلیمان شہباز کی پاکستان آمد کے چند روز بعد لندن روانہ ہو گئے۔

پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل ن) کے رہنما اور وزیر اعظم شہباز شریف کے بڑے صاحبزادے حمزہ شہباز اپنے چھوٹے بھائی سلیمان شہباز کی پاکستان آمد کے چند روز بعد ہی لندن روانہ ہو گئے۔

سلیمان شہباز کی آمد کے بعد سابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز منگل کی سہ پہر غیرملکی ایئرلائن کی پرواز کے ذریعے بیرون ملک روانہ ہوگئے۔

مقامی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز لندن روانہ ہوئے ہیں۔ پارٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز منگل کی سہ پہر ایک غیر ملکی ایئرلائن سے لندن روانہ ہوئے۔

یہ بھی پڑھیے

تحریک عدم اعتماد میں 100 فیصد اسٹیبلشمنٹ کا ہاتھ تھا ، جنرل باجوہ ہر صورت وزیراعلیٰ پنجاب بدلنا چاہتے تھے، عمران خان

ریکوڈک سے متعلق سینیٹ سے بل پاس کروا کر جمہوری روایات کو روندھا گیا، سینیٹر میر طاہر بزنجو

معروف انگریزی روزنامے دی نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ وہ لندن میں دو ہفتے قیام کریں گے اور پارٹی قائد نواز شریف سے ملاقات کریں گے۔

واضح رہے کہ 11 دسمبر کی رات کو شہباز شریف کے صاحب زادے سلیمان شہباز چار سال کی خودساختہ جلاوطنی کے بعد پاکستان واپس آئے تھے۔ سلیمان شہباز اتوار کی علی الصبح فلائٹ نمبر SV-726 سے اسلام آباد ایئرپورٹ پر اترے تھے۔

سلمان شہباز منی لانڈرنگ اور ٹیلی گرافک ٹرانسفر سکینڈل کے الزام میں احتساب کے نگراں ادارے کو مطلوب تھے۔ قومی احتساب بیورو نے برطانیہ کی حکومت کو ایک خط جاری کیا تھا جس میں انہیں واپس بھیجنے کی درخواست کی گئی تھی۔

2019 میں احتساب عدالت نے منی لانڈرنگ سے متعلق کیس میں ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری کے احکامات جاری کیے تھے۔

یاد رہے کہ 8 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو وزیراعظم شہباز شریف کے صاحبزادے کی لندن سے سے وطن واپسی پر گرفتاری سے روک دیا تھا۔

تاہم 13 دسمبر کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے سلیمان شہباز کی حفاظتی ضمانت کی درخواست کرتے ہوئے انہیں چودہ روز کا ریلیف فراہم کردیا تھا۔

تجزیہ کاروں نے تنقید کی کہ حکمران جماعت کے رہنما بظاہر باری باری لندن کے لیے روانہ ہو رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیاسی بحران کے دوران مسلم لیگ ن کے رہنماؤں نے سیاسی محاذ کی قیادت کرنے کے بجائے ملک سے باہر رہنے کا انتخاب کیا ہوا ہے۔

متعلقہ تحاریر