پرویز الہیٰ کی تنبیہہ کام نہ آئی: عمران خان کی بین الاقوامی میڈیا کے سامنے جنرل باجوہ پر الزامات کی یلغار

چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا ہے پرویز الہیٰ میرے خطاب کے بعد ایک گھنٹے تک بیٹھے رہے ، ہنستے رہے ، چائے پیتے رہے ، ایک مرتبہ بھی نہیں کہا کہ جنرل باجوہ کے خلاف بات نہیں کرنی تھی۔

تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیراعظم عمران خان نے ایک مرتبہ پھر ملکی کے معاشی اور سیاسی بحران کا ذمہ دار جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کو قرار دے دیا ہے۔ کہتے ہیں چوہدری پرویز الہیٰ نے اسمبلی کو تحلیل کرنے دستخط شدہ سمری مجھے ارسال کردی ہے جب چاہوں کو گورنر کو بھیج دوں گا۔

ان خیالات کا اظہار چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے لاہور میں غیر ملکی میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ چوہدری پرویز الہیٰ مسلم لیگ ق کے سربراہ ہیں اور پاکستان تحریک انصاف الگ سیاسی جماعت ہے۔ پرویز الہیٰ کسی سے بھی ملیں وہ آزاد ہیں۔ جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ سے متعلق پی ٹی آئی کی اپنی پالیسی ہے اور مسلم لیگ ق کی اپنی۔ ان کا کہنا تھا تحریک انصاف سمجھتی ہے کہ موجودہ حالات کے ذمہ دار جنرل باجوہ ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

دہشتگردی میں 50 فیصد اضافہ ہوگیا ہے مگر حکمرانوں کو این آر او ٹو کی فکر ہے، عمران خان

عمران خان کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ق سے سیٹ ایڈجسمنٹ پر بات چیت ہو گی، مونس الہیٰ سے ملاقات ہوئی ق لیگ سے پہلے جیسے تعلقات ہیں۔

سربراہ تحریک انصاف کا کہنا تھا جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ نے چوروں کو این آر او دینے کا کہا تھا۔ ہمیں کہا گیا احتساب کے بارے میں فکرمند ہونا چھوڑ دیں۔ جنرل باجوہ کہتے تھے آپ صرف معیشت پر دھیان دیں۔ جبکہ میں کہتا تھا زرداری اور نواز شریف جیسے مجرموں کا احتساب ہونا چاہیے۔ بدقسمتی سے نیب کو جنرل باجوہ کنٹرول کرتے تھے۔ حکومت میں آیا تو کہا گیا کہ احتساب بہت ضروری ہے۔ ہماری حکومت گرا دی گئی جن کو لایا گیا وہ صورتحال سے نمٹنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے تھے ،

سرمایہ کاری سے متعلق بات چیت کرتے ہوئے چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا جہاں انصاف نہیں ہوتا وہاں سرمایہ نہیں آتی ، خوشحالی اور جمہوریت کی حکمرانی کے لیے انصاف بہت ضروری ہے۔ ہمارے ہاں قانون کی حکمرانی نہیں اس لیے ہم جمہوریت سے محروم ہیں۔ ہماری سیاسی جدوجہد ہمیشہ سے قانون کی حکمرانی کے لیے رہی ہے۔

مغربی سرحدوں کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھا سنجیدہ صورتحال ہے ، فریقین حالات بے قابو ہونے سے پہلے اقدامات اٹھائیں۔ صورتحال خراب ہوئی تو پاکستان مغربی سرحد پر ایک اور تنازعہ برداشت نہیں کرسکتا۔ پاکستان میں سب کچھ بے قابو ہورہا ہے اور وزیر خارجہ کو سیرسپاٹے کی پڑی ہے ، دنیا میں کہیں بھی جانے سے پہلے وزیر خارجہ کو افغانستان جانا چاہیے تھا۔

اپنے دور حکومت میں افغان صورتحال پر  بات چیت کرتے ہوئے سابق وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے اربوں روپے لگا کو سرحد پر باڑلگائی جسے اکھاڑا جارہا ہے ، ہماری حکومت میں افغانستان میں نئی صورتحال سے نمٹنے کے لیے مختلف آپشنز کا جائزہ لیا گیا ، ہم قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس بلایا اور صورتحال کا جائزہ لیا۔ افغانستان میں نئی حکومت آئی تو کالعدم ٹی ٹی پی کےبارے میں فکرمند ہوئے ، پاکستان میں بڑھتے ہوئے دہشتگردی کے واقعات انتہائی تشویشناک ہیں۔

متعلقہ تحاریر