ڈی نوٹیفائی کیس میں ہائی کورٹ کا متوازن فیصلہ: پرویز الہیٰ اپنے عہدے پر بحال ، پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم منہ تکتے رہ گئیں

لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری پرویز الہیٰ کے بیان حلفی کے بعد گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کے حکم کو معطل کرتے ہوئے ان کی وزارت اعلیٰ کو بحال کردیا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب کو ڈی نوٹیفائی کرنے کے کیس میں ایک متوازن فیصلہ دیتے ہوئے چوہدری پرویز الہیٰ کی وزارت اعلیٰ اور ان کی کابینہ کو بحال کردیا ہے، تاہم اس فیصلے سے سے سے زیادہ سیاسی طور پر نقصان پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کو ہوا ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے ایک متوازن فیصلہ دیتے ہوئے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کے ڈی نوٹیفائی حکم کو معطل کرتے ہوئے چوہدری پرویز الہیٰ کی وزارت اعلیٰ بحال کردی ہے ، اور فریق کو نوٹسز جاری کردیئے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

ذاتی خرچ سے غیرملکی دورے،بشریٰ گوہر نے بلاول بھٹو سے ذریعہ آمدن پوچھ لیا

ایک شخص نے ملک سے ظلم کیا، عمران خان کی جنرل (ر) باجوہ کا نام لیے بغیر تنقید

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے فیصلے  میں پنجاب کے وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کو پابند کیا کہ وہ اپنی پوزیشن واپس لینے کے بعد صوبائی اسمبلی کو تحلیل نہ کرنے کی یقین دہانی کرائیں جب تک کہ تمام فریقین کے دلائل نہیں سنے جاتے۔

انڈر ٹیکنگ ملنے کے بعد لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے پر بحال کرنے کے ساتھ ساتھ صوبائی کابینہ کو بھی بحال کر دیا۔ اعتماد کے ووٹ کے حوالے سے لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب اسمبلی میں اپنی اکثریت ثابت کرنے کے لیے مناسب وقت پر فیصلہ کرنے کا اختیار وزیراعلیٰ پر چھوڑ دیا ہے۔

واضح رہے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان نے 23 دسمبر کو پنجاب اسمبلی تحلیل کرنے کا اعلان کیا تھا۔

دوسری جانب گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے منگل کے روز چوہدری پرویز الہیٰ کو اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کی ہدایت کی تھی اور اس کے لیے بدھ تک وقت دیا تھا ، تاہم اسپیکر سردار سبطین خان نے اجلاس جمعے کی صبح تک کے لیے ملتوی کردیا تھا۔ اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر گورنر پنجاب نے جمعرات کی رات گئے وزیراعلیٰ پرویز الٰہی کو نوٹیفائی کردیا تھا۔ گورنر کے اس اقدام سے پی ٹی آئی اسمبلی کو تحلیل کرنے میں ناکام ہو گئی تھی۔

گورنر کے ڈی نوٹیفیکیشن آرڈر کو پی ٹی آئی اور پاکستان مسلم لیگ قائد (پی ایم ایل-ق) نے فوری طور پر لاہور ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا تھا۔

لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ

لاہور ہائیکورٹ نے پرویز الہیٰ کی جانب سے بیان حلفی جمع کرانے اور اسمبلی تحلیل نہ کرنے کی یقین دہانی پر گورنر کے حکم نامے کو معطل کرتے ہوئے انہیں وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے پر بحال کردیا۔

ہائیکورٹ نے گورنر پنجاب بلیغ الرحمان  سے بھی اپنا حکم نامہ واپس لینے کی انڈر ٹیکنگ طلب کرتے ہوئے  کیس کی مزید سماعت 11 جنوری تک ملتوی کردی ہے۔ پرویز الہیٰ اور پنجاب کابینہ 11 جنوری تک بحال رہیں گے۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس عابد عزیز شیخ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے وقفے کے بعد سماعت شروع کی تو وکیل علی ظفر نے پرویز الہٰی کی جانب سے دی گئی انڈرٹیکنگ پڑھ کر سنائی۔

وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے وکیل نے آئندہ سماعت تک اسمبلی نہ توڑنے کا تحریری حلف نامہ جمع کروایا جس میں یقین دہانی کروائی گئی ہے اگر مجھے بطور وزیر اعلیٰ اور کابینہ کو بحال کر دیا جاتا ہے تو آئندہ سماعت تک اسمبلی تحلیل نہیں کریں گے۔

تحریری حکم نامے میں لاہور ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ گورنر کے 19 دسمبر اور 22 دسمبر کے احکامات کو اگلی سماعت تک موخر کیا جاتا ہے اور عبوری اقدام کے طور پر وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی اور ان کی کابینہ کو بحال کیا جاتا ہے ۔

لاہور ہائی کورٹ نے اپنے تحریری حکم میں لکھا ہے کہ عدالت کا یہ حکم وزیراعلیٰ پرویز الہیٰ کو اعتماد کاووٹ لینے سے نہیں روکتا ، تاہم عدالت انہیں اعتماد کا ووٹ لینے کا پابند نہیں کرسکتی۔

تبصرہ

سیاسی تجزیہ کاروں نے اپنے پلڑے کا سارا وزن چوہدری پرویز الہیٰ کے حق میں ڈال دیا ہے، ان کا کہنا ہے اس کارروائی میں سب سے زیادہ نقصان پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کو ہوا ہے ، جبکہ چوہدری پرویز الہیٰ کی وزارت اعلیٰ بچت گئی ہے ، کیونکہ وہ ذاتی طور پر اسمبلی کو تحلیل کرنے کے حق میں نہیں تھے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کے منصوبے خاک میں مل گئے ہیں کیونکہ دونوں فریقین اپنا اپنا مقصد حاصل کرنے میں بری طرح سے ناکام رہے ہیں ، پی ٹی آئی اسمبلی کی تحلیل چاہتی تھی جبکہ پی ڈی ایم چوہدری پرویز الہیٰ کو وزارت اعلیٰ سے الگ کرنا چاہتی تھی۔

متعلقہ تحاریر