تحریک انصاف کا قومی اسمبلی میں واپسی کا اشارہ، منصوبہ کیا ہے؟
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے چیئرمین تحریک انصاف نگراں سیٹ اپ پر مشاورت کے لیے قومی اسمبلی میں اپنا بندہ لیڈر آف اپوزیشن لانا چاہتے ہیں۔
پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد ، وزیراعظم شہباز شریف کی مشکلات میں مزید اضافے کے لیے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے قومی اسمبلی میں واپسی کا اشارہ دے دیا ہے ، تجزیہ کار سابق وزیراعظم کے اس فیصلہ کو بہت بڑی سیاسی چال قرار دے رہے۔
گزشتہ روز لاہور میں سینئر صحافیوں سے ملاقات کے دوران گفتگو کرتے ہوئے تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم شہباز شریف کی نیندیں حرام کرنے والے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
کیا مسلم لیگ (ق) پی ٹی آئی میں ضم ہونے جارہی ہے؟
ہم نے اعتماد کا ووٹ لے لیا اب شہباز شریف کی باری ہے، چوہدری پرویز الہیٰ
ان کا کہنا تھا پاکستان تحریک انصاف قومی اسمبلی میں واپس بھی جارہی ہے اور شہباز شریف کے تحریک عدم اعتماد بھی لارہی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ یہ لوگ بری طرح سے پھنس گئے ہیں، باجوہ ڈاکٹرائن میں کوئی زیادہ کمی نہیں آئی، پنجاب میں نگراں وزیراعلیٰ کے لیے وہ نام دیے جو ن لیگ کو قابل قبول ہوں، مجھے یقین ہے کہ مارچ اپریل میں الیکشن ہو جائیں گے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے اشارہ دیا تھا کہ وہ نگراں سیٹ اپ پر بات کرنے کے لیے اپنی پارٹی کے اراکین قومی اسمبلی کو واپس قومی اسمبلی میں بھیجنے کے لیے تیار ہو سکتے ہیں۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ اگر پی ٹی آئی غیر حاضر رہی تو حکومت اور اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض فیصلہ کر سکتے ہیں کہ نگراں سیٹ اپ کے لیے کون نگراں وزیراعظم ہوسکتا ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ یہ اچھی بات ہے کہ اگر عمران خان اسمبلی میں واپس آتے ہیں ، ہم انہیں خوش آمدید کہیں گے ، تاہم ان کا کہنا تھا کہ نگراں سیٹ اپ کے لیے کوئی بھی بات اگست سے پہلے نہیں ہو گی ، کیونکہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔
وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے عمران خان کے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پہلے بھی گئے واپس آ گئے تھے اب یہ واپس آجائیں گے۔
تجزیہ کار عمران خان کے قومی اسمبلی میں واپسی کے بیان کو معنی خیز نظروں دیکھ رہے ہیں ، ان کا کہنا ہے کہ عمران خان واپس اس لیے جارہے ہیں کیونکہ اگر شہباز شریف کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو جاتی ہے تو اگلا مرحلہ نگراں سیٹ اپ کا آئے گا ، اور نگراں سیٹ اپ کے لیے مشاورت ہمیشہ اپوزیشن لیڈر کے ساتھ کی جاتی ہے، جبکہ اس وقت اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد ہیں جنہیں حکومت ہی کی "بی ٹیم” کہا جاسکتا ہے۔
ان کا کہنا ہے اس عمران خان نہیں چاہتے کہ راجہ ریاض جیسے اپوزیشن لیڈر کے ساتھ مشاورت کی جائے۔ اس صورتحال سے قبل ہی عمران خان قومی اسمبلی میں اپنا بندہ لیڈر آف اپوزیشن لانا چاہتے ہیں ، بنیادی طور پر ان کا یہ منصوبہ ہے ۔ جس کے اوپر آج یا کل سے پی ٹی آئی عملدرآمد شروع کردے گی۔