کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی: پی پی اور ای سی پی ذمہ دار ہے ، متحدہ کا الزام
ایم کیو ایم پی کے رہنما وسیم اختر کا کہنا ہے کہ حالیہ بلدیاتی انتخابات ایک سیاہ دھبے کے طور پر یاد رکھے جائیں گے ، پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات میں کراچی اور حیدرآباد کی عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ہے۔
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) کے رہنما اور سابق میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ کراچی کے حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات ایک دھبے کے طور پر یاد رکھے جائیں گے۔ غلط حلقہ بندیوں کے باوجود جماعت اسلامی انتخابات میں گئی۔ جن حلقوں میں پی ٹی آئی اور جماعت اسلامی کا زور تھا وہاں دوپہر ایک بجے کے بعد پولنگ شروع کرائی گئی۔ ہم نے پیپلز پارٹی کے ساتھ نیک نیتی سے معاہدہ کیا تھا ، لوکل باڈیز کو تھوڑا سا بجٹ ملتا تھا وہ بھی پیپلز پارٹی لے جائے گی۔
کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات میں دھاندلی کے تناظر میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پی کے رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی نے 14 سال سے صوبے پر قبضہ کررکھا ہے ، پیپلز پارٹی نے جھوٹ اور فریب سے کام لیا ، کراچی اور حیدرآباد کے انتخابات کو مسترد کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
کراچی کے بلدیاتی الیکشن میں کم ٹرن آؤٹ کی وجہ کیا بنی؟
ہم نے اعتماد کا ووٹ لے لیا اب شہباز شریف کی باری ہے، چوہدری پرویز الہیٰ
ایم کیو ایم کے رہنما وسیم اختر کا کہنا تھا کہ جس چیز کا خدشہ تھا 15 تاریخ کی شام کو سامنے آگیا ، ہم اس بات پر زور دے رہے تھے کہ 2021 کی حلقہ بندیوں میں بہت سے خامیاں ہیں۔ آئین کے تحت الیکشن کمیشن صاف اور شفاف انتخابات کرانے کا پابند ہے۔ 15 جنوری کو الیکشن کمیشن اور سندھ حکومت نے مل کر منڈرنگ کی۔ نتائج کا ٹرن آؤٹ بڑھانے کے لیے پوسٹ پولنگ ریگنگ کی گئی۔ سیاسی جماعتیں پوچھنے کا حق رکھتی ہیں کہ بلدیاتی انتخابات کے بعد عام انتخابات کیسے کرائیں گئے۔
رہنما ایم کیو ایم پی کا کہنا تھا انتخابات والےروز بیلٹ پیپرز گلیوں میں لوگوں کے ہاتھوں میں تھے اور وہ ٹھپے لگا رہے تھے۔ جس طرح کے بلدیاتی انتخابات ہوئے ہیں یہ سیاہ دھبے کے طور پر یاد رکھے جائیں گے۔ افسوس ہے کہ پیپلز پارٹی نے بلدیاتی انتخابات میں کراچی اور حیدرآباد کی عوام کی پیٹھ میں چھرا گھونپا ، پیپلز پارٹی جعلی مینڈیٹ سے کراچی اور حیدرآباد پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔