دی اکانومسٹ نے پاکستان کے دیوالیہ ہونے کی پیش گوئی کردی
برطانوی جریدے "دی اکانومسٹ" نے دعویٰ کیا کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات ناکام ہونے کے امکانات ہیں جس کے بعد ملک دیوالیہ ہو جائے گا، اسلام آباد عالمی ادارے سے قرض کے حصول کیلئے ٹیکس اصلاحات کرے
برطانوی جریدے "دی اکانومسٹ” پاکستان کو دیوالیہ کے قریب قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ شہباز حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے سامنے جھک گئی ہے ۔
برطانوی ہفتہ وار اخبار”دی اکانومسٹ” نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ شہباز حکومت نے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کے سامنے جھکتے ہوئے ان کی تمام تر شرائط پوری کردیں ۔
یہ بھی پڑھیے
ورلڈ بینک نے پاکستان کی جی ڈی پی کی شرح نصف ہونے کی پیش گوئی کردی
اخباری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق جنوری کے آخر میں روپے کو سہارا دینے کی کوشش بندکی جبکہ ایندھن کی قیمتیں بڑھا دیں ۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں بجلی کا بلیک آؤٹ ایک معاشی بحران کی طرف اشارہ کرتا ہے۔ جنوری میں پاکستان بھر میں بجلی کی سپلائی بند ہونے کو خوفناک واقعہ ہو چکا ہے ۔
شہباز شریف حکومت آئی ایم ایف سے بیل آؤٹ پیکج کے لیے مذاکرات میں مصروف ہے جبکہ اس کے پاس غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر3 ارب ڈالر تک محدود ہوگئے ہیں۔
آئی ایم ایف نے پاکستان کو 2019 میں بیل آؤٹ پیکج کے مطابق ایک اعشاریہ ایک ارب ڈالر فراہم کرنے تھے تاہم وعدے پر پیش رفت نہ ہونے کی وجہ سے معطل کر دی گئی۔
"دی اکانومسٹ” نے دعویٰ کیا کہ پاکستان میں موجود آئی ایم ایف کا وفد بغیر کسی ڈیل کے چلا جائے گا جس کے بعد پاکستان اپنے خودمختار قرض پر ڈیفالٹ کر سکتا ہے۔
برطانوی اخبار نے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پاکستان میں جنوری میں سالانہ افراط زر27.6 فیصد تک پہنچ گیا جوکہ 1975 کے بعد سے بلند ترین سطح ہے جبکہ روپیہ مسلسل گر رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پاکستان کو ڈیفالٹ سے بچانے کیلئے یواے ای اور سعودیہ کا بیل آؤٹ پیکیج
رپورٹ میں کہا ہے کہ زرمبادلہ کے ذخائر بچانے کےلیے خوراک اور ایندھن جیسی ضروری اشیاء کی درآمد پر پابندی لگائی جس نے درآمدی ان پٹ پر انحصار کرنے والی صنعتوں کو متاثر کیا ۔
"دی اکانومسٹ” کے مطابق آئی ایم ایف کا پروگرام جون میں ختم ہوجائے گا جبکہ حکومت کی معیاد اکتوبر میں مکمل ہو جائے گی اسکے بعد معاملات گڑبڑ ہوجائیں گے ۔
برطانوی ہفتہ وار اخبار نے کہا کہ پاکستان آئی ایم ایف کی مزید فنڈنگ حاصل کرنے کیلئے ضروری ٹیکسوں اور بجلی کے نرخوں میں اضافے سمیت اضافی اصلاحات کرے۔