اتحادی روٹھ گئے مگر مضبوط” ایلفی“ سے جڑا اتحاد ٹوٹناممکن نہیں
علامہ راشد سومرو کی مولانا فضل الرحمان سے اتحادی حکومت کی حمایت کے فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل
شہبازشریف حکومت کے اتحادی اپنی ہی حکومت کے خلاف بولنے لگیں ہیں۔ حکومتی اتحادی جماعت جمعیت علمائے اسلام (ف ) کے رہنماعلامہ راشد سومرو اور بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی ) کے رہنما اسلم بھوتانی اور خالد مگسی ایوان میں اپنی ہی حکومت پر برس پڑے ۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما اسلم بھوتانی نے کہا کہ ہم 4 سال پی ٹی ائی کے ساتھ چلیں مگر یہاں کسی کی محبت میں آگئے۔ تحریک انصاف نے ہمیں چار سال میں اربوں روپے کے فنڈز دیے۔ میں نے احسن اقبال کو کہا کہ یہ فنڈز تو پی ٹی آئی نے دیے ہوئے ہیں آپ نے کیا کیا ہے؟
یہ بھی پڑھیے
اتحادی حکومت کو بنے 2 ماہ گزر گئے، متحدہ کے تحفظات برقرار
اب کا کہنا تھا کہ گزشتہ حکومت میں فنڈ تو بہت مل رہے تھے مگر عزت نہیں مل رہی تھی اسی لیے یہاں آکر بیٹھیں ہیں۔ زرداری صاحب اور وزیراعظم صاحب کا بڑا احترام ہے، افسوس سے کہتا ہوں کہ اس طرح حکومتیں نہیں چلتیں۔
ایوان میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے خالد مگسی کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے خلاف تحریک عدم اعتماد میں ان کا بہت ساتھ دیا ۔ اب یہ ہمیں دیکھ کر منہ پھیر لیتے ہے اس وقت روز ہمارے پاس چکر لگایا کرتے تھے ۔
خدا کی قسم ہم پی ٹی آئی میں خوش تھے، اربوں روپے کے فنڈز ملتے تھے موجودہ حکومت میں آئے تو کچھ نہیں ملا، ہم کسی کی محبت میں پی ٹی آئی چھوڑ کر یہاں آئے لیکن یہاں تو 2 ووٹوں سے قائم حکومت کی گردن میں سریا آ گیا۔ حکومت کے 2 اتحادی ایوان میں پھٹ پڑے! pic.twitter.com/suwpPZ6ack
— Abdul Qadir (@AbdulqadirARY) June 27, 2022
خالد مگسی نے کہاکہ تحریک انصاف کی حکومت جب تبدیل کی گئی تو اس وقت مقاصد کچھ اور تھے تاہم آج مقاصد تبدیل ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک کمیٹی کی صدارت اور ایک وزارت مانگ رہے ہیں مگر یہ ہمیں اعتماد میں نہیں لیتے ۔
جبکہ دوسری جانب حکومت کی ایم اتحادی جماعت کے رہنما سندھ میں بلدیاتی انتخابات میں بد ترین دھاندلی پر پیپلز پارٹی پر برس پڑے ۔ سیکرٹری جنرل جمعیت علمائے اسلام (ف)علامہ راشد سومرو نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے غنڈوں پولنگ اسٹیشنز میں ٹھپے لگائے۔
لو جناب۔۔ JUI نے PPP کیخلاف مارچ کرنے اور زرداری کیساتھ اتحاد والی حکومت سے علیحدہ ہونے کی دھمکی لگا دی۔ pic.twitter.com/d1pAdTpKWz
— Eᴀsᴛ Cᴏᴀsᴛ Aᴠᴇɴɢᴇʀ 🔪™ (@ArtistInWarTime) June 27, 2022
علامہ راشد سومرو نے کہا کہ پولیس اور پیپلز پارٹی کے غنڈوں نے ہمارے کارکنوں پر تشدد کیا گیا ۔ فائرنگ کرکے ہمارے 150 کارکن زخمی کیے گئے ۔ بلدیاتی الیکشن میں پولیس اور پیپلز پارٹی نے دہشتگردی کی جبکہ یہ دعویٰ جمہوریت کا کرتے ہیں ۔
علامہ راشد سومرو نے مزید کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے درخواست کی ہے کہ اتحادی حکومت کی حمایت کے فیصلے پر نظر ثانی کریں جس میں پیپلز پارٹی جیسی دہشتگرد جماعت موجود ہے جو ہمارے کارکنوں پر تشدد میں ملوث ہے ۔
ایک اور حکومتی اتحادی، عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) نے بھی مسلم لیگ (ن) کی حکومت کو خبردار کیا کہ اگر وہ قوم کو بحران سے نکالنے کے لیے اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے میں ناکام رہی تو وہ تلخ فیصلے لے گی۔
اے این پی کے مرکزی سینئر نائب صدر امیر حیدر خان ہوتی نے کہا کہ امیر حیدر خان ہوتی نے مزید کہا کہ حکومت معیشت کے استحکام اور عوام کو ریلیف دینے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ ہم ایسی حکومت کی حمایت نہیں کریں گے جو عوام کی خدمت نہ کر سکے۔
اے این پی کے نائب صدر نے مزید کہا کہ اگر حکومت عوام کے مسائل حل کرنے میں سنجیدہ ہے تو قربانی کا آغاز پارلیمنٹ سے کرے۔ اگر حکومت ملک کو بحران سے نکالنے میں سنجیدہ ہے تو معاشی حالات کے درمیان مراعات اور مراعات لینا بند کر دیں۔