افغان طالبان کا ایمن الظواہری کی کابل میں موجودگی سے لاعلمی کا اظہار

ترجمان سہیل شاہین نے کہا کہ القائدہ رہنما ایمن الظواہری کی موجودگی کا علم نہیں تھا تاہم امریکی دعوے کی تحقیقات کررہے ہیں، تحقیقاتی رپورٹ عوامی سطح پر شائع کی جائیگی

افغان طالبان ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ امریکی حملے میں مرنے والے القائدہ کے رہنما  ڈاکٹرایمن الظواہری کی افغانستان میں موجودگی سے لاعلم تھے ۔

دوحہ میں اقوام متحدہ کے لیے طالبان حکومت کے نامزد نمائندے سہیل شاہین نے میڈیا نمائندوں سے گفتگو میں کہا کہ القائدہ رہنما ایمن الظواہری کی موجودگی کا علم نہیں تھا تاہم امریکی دعوے کی تحقیقات کررہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے

طالبان  نے بے پردہ خواتین کو جانوروں سے تشبیہ دے دی

طالبان ترجمان نے کہا کہ امریکی دعوے کی سچائی کے بارے میں جاننے کے لیے ابھی تحقیقات جاری ہیں۔ مکمل تحقیقات کے کے بعد تمام معاملات سے عوام کو آگاہ کیا جائے گا۔

ڈرون حملے کا ذکرکرتے ہوئے طالبان ترجمان نے کہا کہ اگر ایسے واقعات دوبارہ دہرائے گئے اور افغانستان کی سرزمین کی خلاف ورزی کی گئی تو کسی بھی قسم کے نتائج کا ذمہ دار امریکہ ہوگا۔

ذرائع  کے مطابق  طالبان کے سرکردہ رہنما امریکی ڈرون حملے کا جواب دینے کے بارے میں طویل بات چیت کررہے ہیں۔

واضح رہے کہ امریکا نے الظواہری کو ڈرون سے فائر کیے گئے میزائل سے اس وقت ہلاک کردیا جب وہ اتوارکے روزکابل میں اپنے ٹھکانے کی بالکونی میں کھڑے تھے۔

 امریکی حکام نے کہا کہ ایک دہائی سے زیادہ عرصہ قبل اسامہ بن لادن کو امریکی نیوی سیلز کی جانب سے گولی مار کرہلاک کرنے کے بعد سے عسکریت پسندوں کے لیے یہ سب سے بڑا دھچکا تھا۔

خیال رہے کہ ڈاکٹرایمن الظواہری کا تعلق مصر سے تھا اور پیشے سے وہ آنکھوں کے سرجن تھے۔ ان پر نائن الیون کے حملوں کا الزام تھا اور وہ سب سے زیادہ مطلوب افراد میں شامل تھے ۔

2020امریکا کے افغانستان سے انخلا کے وقت طالبان قیادت اور امریکی  نے معاہدہ کیا تھا کہ طالبان کسی عسکریت پسند گروپ کو افغانستان میں پناہ نہیں دینگے ۔

متعلقہ تحاریر