پہلی پاکستانی ٹرانسجینڈر سارو عمران لندن سے پی ایچ ڈی کریں گی

پاکستان میں خواجہ سراہوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی  سارو عمران برطانیہ کے دارالحکومت لندن کی یونیورسٹی ویسٹ منسٹر میں پی ایچ ڈی میں داخلہ لے لیا، سارو اقتصادیات، انٹرپرینیورشپ، اور ہیومن ریسورسز مینجمنٹ میں  پی ایچ ڈی کرنے کی خواہشمند ہیں

پاکستان کے پہلی ٹرانسجینڈر سارو عمران نے اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے برطانوی یونیورسٹی ویسٹ منسٹر میں داخلہ لے لیا۔ سارو اقتصادیات، انٹرپرینیورشپ، اور ہیومن ریسورسز مینجمنٹ میں پی ایچ ڈی کرنے کی خواہشمند ہیں۔

پاکستان میں خواجہ سراہوں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی سارو عمران برطانیہ کے دارالحکومت لندن کی یونیورسٹی ویسٹ منسٹر میں پی ایچ ڈی میں داخلہ لے لیا۔

یہ بھی پڑھیے

خواجہ سرا یا ٹرانس جینڈر کے قانون کی متنازع شقوں کی اصلاح ہونی چاہیے، قبلہ ایاز

سارو عمران ایک سال قبل بہاؤالدین زکریا یونیورسٹی ملتان سے ایم فل کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد برطانیہ سے پی ایچ ڈی کرنے  کی خواہش مند ہیں جس کے لیے انہوں نے یونیورسٹی آف ویسٹ منسٹر، لندن میں داخلہ لیا ہے ۔

سارو عمران  نے اعلیٰ تعلیم کے بعد ملک کے خواجہ سراہوں  کے حقوق  اور ان کی معاشی ترقی کے لیے کام  کرنے کا عزم ظاہر کیا ۔ ان کا کہنا تھا کہ  معاشی خوشحال خواجہ سرا ملک کی ترقی میں اپنا کردار بہتر ادا کر سکتے ہیں ۔

سارو عمران پاکستان کی ٹرانس جینڈر کمیونٹی کی رکن ہیں جبکہ  وہ خود بھی ٹرانس کے حقوق کے لیے سرگرم ہیں۔ انہوں نے  خواجہ سراہوں کے حقوق  کیلئے اپنی آواز ہمیشہ بلند کی  ۔

سارو عمران  پاکستان کے خواجہ سراہوں پر درپیش مسائل پر   منظر عام پر لاتی رہتی ہیں۔  ملک کے ان کے عزم پر سراہا جا رہا ہے جبکہ انہیں لندن سے پی ایچ ڈی   کرنے پر مبارکباد  دیں جارہی ہیں ۔

متعلقہ تحاریر