کابل میں پاکستانی ناظم الامور پر قاتلانہ حملہ، حکومت کا افغان حکام سے شدید احتجاج

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں مسلح  شخص نے پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی پر قاتلانہ حملہ کیا تاہم معجزاتی طور پر محفوظ رہے مگر ان کا سیکیورٹی گارڈ اسرار محمد  فائرنگ سے شدید زخمی ہوگیا، وزیراعظم شہباز شریف نے افغان حکام سے واقعے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ دفتر خارجہ ملزمان کو گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دینے کا مطالبہ کیا

افغانستان کے دارالحکومت  کابل میں مسلح شخص نے پاکستانی ناظم الامور عبید الرحمان نظامانی پر قاتلانہ حملہ کیا تاہم معجزاتی طور پر محفوظ رہے مگر ان کا سیکیورٹی گارڈ اسرار محمد فائرنگ سے شدید زخمی ہوگیا ۔

سفارتی ذرائع کے مطابق افغان دارالحکومت کابل میں پاکستانی سفارتی حکام پر فائرنگ کا واقعہ پیش آیا ہے۔ نامعلوم مسلح شخص نے پاکستانی ہیڈ آف مشن عبید الرحمان نظامانی پر قاتلانہ حملہ کیا گیا تاہم وہ محفوظ رہے ۔

یہ بھی پڑھیے

کالعدم ٹی ٹی پی کی پاکستان پر حملوں کی دھمکی، حنا ربانی کھر کابل پہنچ گئیں

کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن پر قاتلانہ حملے میں ان کا سیکیورٹی گارڈ شدید زخمی ہوگیا۔ زخمی گارڈ اسرار محمد  کو 3 گولیاں لگی تاہم اسے فوری طور پر طبی امداد کے لیے اسپتال روانہ کردیا گیا ہے ۔

ذرائع نے بتایا کہ ناخوشگوار واقعہ اس وقت پیش آیا جب ناظم الامور چہل قدمی میں مصروف تھے۔ سفارتی ذرائع کےمطابق ناظم الامور اور دیگر حکام کو وقتی طور پر پاکستان واپس بلایا جارہا ہے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن پر قاتلانہ حملے کی شدید  مذمت کرتے ہوئے افغان حکام سے واقعے کا نوٹس لینے اور فوری کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

وزیراعظم شہباز شریف نے زخمی سیکیورٹی گارڈ  اسرار محمد کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس نے ہیڈ آف مشن کی جان بچانے کے لیے  گولیوں کا سامنا کیا۔ اللہ کریم سے جلد صحتیابی عطا کرے۔

وزیراعظم شہبازشریف نے  کابل میں پاکستانی ہیڈ آف مشن  سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے واقعے سے متعلق  تمام تر معلومات لیتے ہوئے ان کی  خیریت  بھی دریافت کی۔

دفتر خارجہ کے اعلامیہ میں کہا  گیا ہے کہ کابل میں قائم پاکستانی سفارت خانے کی عمارت پر حملہ کر کے ہیڈ آف مشن عبید الرحمان نظامانی کو نشانہ بنانے کی کوشش کی گئی مگر وہ معجزانہ طور پر محفوظ رہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان نے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے افغانستان کی عبوری حکومت سے تحقیقات اور ملوث افراد کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔

متعلقہ تحاریر