نقیب اللہ محسود کیس: سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت تمام ملزمان بری

کراچی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے نقیب اللہ محسود کے قتل کے کیس میں سابق ایس ایس پی  راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کو بری کردی ہے ، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پراسیکیوشن  راؤ انوار پر الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی ، نقیب اللہ کو 5 سال قبل جعلی پولیس مقابلے میں مارا گیاتھا

کراچی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو نقیب اللہ محسود قتل کیس میں بری کردیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ پراسیکیوشن راؤ انوار  پر الزامات ثابت کرنے میں ناکام رہی۔

کراچی کی انسداد دہشتگردی کی عدالت نے نقیب اللہ محسود کے قتل کے کیس میں سابق ایس ایس پی راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کو بری کردیا ہے ۔ فیصلے میں کہا گیا کہ راؤ انوار پر الزمات ثابت نہیں ہوئے ۔

یہ بھی پڑھیے

سلیم صافی صحافی ہیں یا مبینہ دہشتگردوں کے ایجنٹ

نقیب اللہ محسود کو 13 جنوری 2018 کو کو جعلی پولیس مقابلے میں قتل کیا گیا تھا پانچ سال مسلسل کیس کرنے کے بعد انسداد دہشتگردی کی عدالت نے 14 جنوری 2023 کو  فیصلہ محفوظ کیا  تھا۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے14جنوری2023 کو محفوظ کیا فیصلہ سناتے ہوئے راؤ انوار سمیت تمام ملزمان کیخلاف شواہد ناکافی قرار دیا ۔عدالت نے راؤ انوار سمیت تمام ملزمان بری کر دیا ہے ۔

یاد رہے کہ نقیب اللہ محسود کے قتل کیس میں سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار سمیت دیگرملزمان پر25 مارچ 2019 کو فردجرم عائد کی گئی تھی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کیا تھا۔

واضح رہے کہ کراچی کے علاقے ملیر شاہ لطیف ٹاؤن میں 13 جنوری 2018 کو سابق ایس ایس پی ملیرراؤانوارنے نقیب اللّٰہ نامی نوجوان کو دیگر3 افراد کے ہمراہ مبینہ جعلی پولیس مقابلےمیں مارا تھا

جعلی پولیس مقابلے پرسوشل میڈیا پرشدید ردعمل سامنے آیا  تھا جس پر پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تحقیقات کرنے کی ہدایت جاری کی تھیں جس کے بعد راؤ انوار کو معطل کردیا گیا تھا ۔

یہ بھی پڑھیے

سی ٹی ڈی پنجاب کی کارروائیاں، 5 مشتبہ دہشتگرد گرفتار، اسلحہ و گولہ بارود برآمد

سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے دعویٰ کیا تھا کہ مارے جانے والے چاروں افراد کے مارے جانے کا تعلق دہشتگرد تنظیم سے ہے تاہم نقیب اللہ کے اہلخانہ نے پولیس کے موقف کو مسترد کردیا تھا ۔

متعلقہ تحاریر