اسٹیٹ بینک نے پی ایس ایل میں کرپٹو کرنسی اسپانسرز پر اعتراض اٹھا دیا
کرکٹ پنڈتوں کا کہنا ہے کہ نجم سیٹھی کے واپسی کےبعد یہ پہلا پی ایس ایل ہے جو متنازعہ ہو گیا ہے ، جس پر جوے کا الزام لگایا جارہا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) سیزن 8 کے کرپٹو کرنسی اسپانسرز پر اعتراض اٹھا دیا، مرکزی بینک نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو خط لکھ دیا ہے۔ کرکٹ پنڈتوں کا کہنا ہے کہ نجم سیٹھی کے واپسی کےبعد یہ پہلا پی ایس ایل ہے جو متنازعہ ہو گیا ہے ، جس پر جوا کا الزام لگایا جارہا ہے۔
اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے پاکستان کرکٹ بورڈ (پی سی بی) کو خط لکھا ہے۔ جس میں اسٹیٹ بینک نے پی سی بی سے کرپٹو کرنسی کے اسپانسرز کی وضاحت طلب کرلی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
پی ایس ایل 8: پلے آف مرحلے کیلیے ٹیموں کی صف بندی مکمل
پی ایس ایل سیزن 8: پشاور نے اسلام آباد کو ایک آسان میچ میں شکست دے دی
خط کے مطابق اسٹیٹ بینک کو پی ایس ایل سیزن 8 کے کرپٹو کرنسی اسپانسرشپ پر اعتراض ہے۔ بیسٹ فنٹیک انویسٹمنٹ کوائن کرپٹو کرنسی پر بھی اسٹیٹ بینک کو اعتراض ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے سال 2018 سے ملک کے تمام بینکوں کو کرپٹو کرنسی میں لین دین کی پابندی عائد کی گئی ہے۔
مرکزی بینک نے اپنے خط میں اعتراض اٹھا ہے کہ پی ایس ایل سیزن 8 میں کرکٹ کے شائقین کی توجہ حاصل کرنے کے لیے کرپٹو کرنسی کمپنیوں کے اشتہارات چلائے جا رہے ہیں۔ جو اسٹیٹ بینک کے 6 اپریل 2018 کے رولز کی خلاف ورزی ہے۔
اسٹیٹ بینک نے کراچی کنگز کے ٹائٹینیم اسپارنسر ون ایکس بیٹ پر بھی اعتراض اٹھایا دیا ہے۔ یہ کمپنی مختلف کھیلوں میں سٹہ بازی کرتی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق اس طرح کی اسپانسرشپ سے پاکستانیوں کی غیر ملکی کمپنیوں میں سرمایہ کاری بڑھے گی اور پاکستان کے زرمبادلہ مبادلہ کے ذخائر متاثر ہوں گے۔