اے سی سی نے ایشیا کپ کیلیے پاکستان کا مجوزہ ہائبرڈ ماڈل مسترد کردیا، بھارتی میڈیا
اے سی سی اجلاس رواں مہینے ورچوئل یا دبئی میں ہونے کا امکان ہے۔ اجلاس میں صرف رسمی کارروائی اور اعلان ہونا باقی ہے،پاکستان ایونٹ کا بائیکاٹ کرسکتا ہے، ذرائع
پاکستان کو ایشیا کپ کی میزبانی کے حوالے سے اصولی لڑائی میں ناکامی کا سامنا ہے۔بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایشین کرکٹ کونسل نے ایشیا کپ کیلیے ہائبرڈ ماڈل مسترد کردیا ہے۔
ایشین کرکٹ کونسل کی جانب سے فیصلے کا باضابطہ اعلان سامنے آنے کے بعد پاکستان ایشیا کپ کا بائیکاٹ کرسکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سہواگ 2004 میں دورہ پاکستان میں ملنے والی محبت آج بھی نہیں بھولے
بھارتی بلے باز وریندر سہواگ نے انضمام الحق کو ایشیاء کا سب سے بڑا کھلاڑی قرار دے دیا
بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ ایشین کرکٹ کونسل نے پاکستان کا مجوزہ ہائبرڈ ماڈل مسترد کردیا ہے ۔ بھارت کے موقف پر بنگلا دیش، سری لنکا اور افغانستان نے اس تجویز کو نظر انداز کرکے ٹورنامنٹ سری لنکا میں کرانے پر اتفاق کیا ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ باقی بورڈز کی حمایت نہ ہونے کی وجہ سے پاکستان ٹورنامنٹ کا بائیکاٹ کرسکتا ہے۔ ایشیا کپ کے وینیو اور شیڈول کا حتمی اعلان اے سی سی اجلاس میں ہوگا۔
اے سی سی اجلاس رواں مہینے ورچوئل یا دبئی میں ہونے کا امکان ہے۔ اجلاس میں صرف رسمی کارروائی اور اعلان ہونا باقی ہے ۔ پی سی بی سمجھتا ہے کہ کوئی بھی بورڈ ان کی حمایت نہیں کرے گا۔ نجم سیٹھی ہائبرڈ ماڈل مسترد ہونے پر ٹورنامنٹ کے بائیکاٹ کا عندیہ دے چکے ہیں۔
پاکستان کے پاس دوآپشن ہیں، یا تو نیوٹرل وینیو پر کھیلیں یا پھر بائیکاٹ کریں۔ پاکستان کی دستبرداری پر براڈ کاسٹرز سے معاہدے پر نظرثانی ہوگی۔ امکان ہے کہ اس سال ایشیاکپ ملتوی کردیا جائے۔
پاکستان کے بائیکاٹ پر براڈ کاسٹرز وہ معاہدہ آفر نہیں کریں گے جو پہلے کیا تھا کیونکہ پاک بھارت میچز کے باعث خطیر رقم ملنا تھی۔ ایشیاکپ نہ ہونے کی صورت میں بی سی سی آئی بھارت میں 4 یا 5 ملکی ٹورنامنٹ کرانے کا پلان کررہا ہے۔
پاکستان بھی پلان بی کے تحت تین ملکی ٹورنامنٹ کھیل سکتا ہے۔ رپورٹس کے مطابق آئی پی ایل فائنل کے بعد ملاقات میں ہائبرڈ ماڈل کی تجویز کو نہ ماننے کے بعد اب ایشین کرکٹ کونسل (اے سی سی) کے صدر جے شاہ اگلے اجلاس میں رسمی گفتگو میں ایشیا کپ کی سری لنکا منتقلی سے متعلق بتائیں گے۔
If Pak hosting 4 #AsiaCup2023 games will pose logistical challenges, what about mega ICC events co-hosted in past & what about ICC events in 2024-31 cycle in multiple territories, including IND sharing events with SL & BD!
Either @ACCMedia1 is incapable or fans are being fooled? pic.twitter.com/Iy3dBOkq06— Abdul Majid Bhatti (@bhattimajid) June 6, 2023
دوسری جانب کھیلوں کے تبصرہ نگاروں نے ایشین کرکٹ کونسل کےممکنہ فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناناشروع کردیا۔ سینئر صحافی اور تجزیہ کار عبدالماجد بھٹی نے ایشین کرکٹ کونسل اور آئی سی سی کی منافقانہ پالیسی پر سوالات اٹھادیے۔
عبدالماجد بھٹی نے اپنے ٹوئٹ میں لکھاکہ”اگر پاکستان ایشیاکپ کے4 میچز کی میزبانی کر رہا ہے تو لاجسٹک چیلنجز کا سامنا کرنا پڑے گا، ماضی میں مشترکہ میزبانی میں ہونے والے آئی سی سی کے میگاایونٹس اور 2024 سے 2031 کے عرصے میں متعدد خطوں بشمول انڈیا ، بنگلادیش اور سری لنکا میں مشترکہ طور پر طے شدہ آئی سی سی مقابلوں کا کیا ہوگا؟“۔ انہوں نے کہاکہ یا تو ایشین کرکٹ کونسل نااہل ہے یا شائقین کو بے وقوف بنایا جا رہا ہے؟