پاکستانی کوہ پیماؤں کی کے ٹو سر کرنے کی مہم عارضی طور پر معطل

بلال سدپارہ نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں اُنہوں نے پوری ٹیم کے بیس کیمپ پہنچ جانے کی اطلاع دی تھی۔

پاکستان کے سرکردہ کوہ پیما محمد علی سدپارہ ان کے صاحبزادے ساجد سدپارہ اور آئس لینڈ سے تعلق رکھنے والے جان سنوری پر مشتمل 3 رکنی ٹیم نے موسم سرما میں آکسیجن ٹینکس کا استعمال کیے بغیر دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی یعنی کے ٹو کو سرکرنے مہم عارضی طور پر معطل کر دی ہے۔ 

کے ٹو پر آج موسم کے خراب ہوجانے کی وجہ سے تین رکنی ٹیم نے فی الحال بلندی کی جانب سفر کرنے کا ارادہ ترک کرکے بیس کیمپ میں موسم ٹھیک ہونے تک انتظار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

محمد علی سدپارہ نے کہا کہ وہ اپنے صاحبزادے کے ساتھ آکسیجن کے بغیر دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سر کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔ تین رکنی ٹیم وقتاً فوقتاً کوہ پیمائی کے دوران سوشل میڈیا پر اپنی مہم کی تفصیلات جاری کررہی ہے۔

اُن کے دوسرے صاحبزادے بلال سدپارہ نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں اُنہوں نے پوری ٹیم کے بیس کیمپ پہنچ جانے کی اطلاع دی تھی۔ اس ٹوئٹ کو محمد علی اور ساجد سدپارہ دونوں نے ری ٹوئٹ کیا ہے۔

اِس سے قبل محمد علی سدپارہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں کوہ پیمائی کی مشکلات کی منظر کشی کی گئی تھی اور درجہ حرارت لکھا ہا تھا۔

واضح رہے پاکستان میں واقع دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹیت کے ٹو کو رواں سال سے قبل کبھی موسم سرما میں سر نہیں کیا گیا تھا اور اب بھی اسے بغیر آکسیجن کے کسی نے سر نہیں کیا ہے۔ بغیر آکسیجن کے موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی مہم پر محمد علی اور اُن کے صاحبزادے موجود ہیں جو کہ انتہائی مشکل کام ہے۔

رواں ماہ ہی نیپالی کوہ پیماؤں کی 10 رکنی ٹیم نے موسم سرما میں پہلی مرتبہ کے ٹو سر کر کے ایک عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔ لیکن پاکستانی کوہ پیماؤں کی 3 رکنی ٹیم بغیر آکسیجن کے اسی چوٹی کو سرکر کے ایک نیا ریکارڈ قائم کرنے کی کوشش میں ہے۔

متعلقہ تحاریر