پاکستانی کوہ پیماؤں کی کے ٹو سر کرنے کی مہم عارضی طور پر معطل
بلال سدپارہ نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں اُنہوں نے پوری ٹیم کے بیس کیمپ پہنچ جانے کی اطلاع دی تھی۔

پاکستان کے سرکردہ کوہ پیما محمد علی سدپارہ ان کے صاحبزادے ساجد سدپارہ اور آئس لینڈ سے تعلق رکھنے والے جان سنوری پر مشتمل 3 رکنی ٹیم نے موسم سرما میں آکسیجن ٹینکس کا استعمال کیے بغیر دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی یعنی کے ٹو کو سرکرنے مہم عارضی طور پر معطل کر دی ہے۔
کے ٹو پر آج موسم کے خراب ہوجانے کی وجہ سے تین رکنی ٹیم نے فی الحال بلندی کی جانب سفر کرنے کا ارادہ ترک کرکے بیس کیمپ میں موسم ٹھیک ہونے تک انتظار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
محمد علی سدپارہ نے کہا کہ وہ اپنے صاحبزادے کے ساتھ آکسیجن کے بغیر دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی سر کرنے کی پوری کوشش کریں گے۔ تین رکنی ٹیم وقتاً فوقتاً کوہ پیمائی کے دوران سوشل میڈیا پر اپنی مہم کی تفصیلات جاری کررہی ہے۔
اُن کے دوسرے صاحبزادے بلال سدپارہ نے ایک ٹوئٹ کیا ہے جس میں اُنہوں نے پوری ٹیم کے بیس کیمپ پہنچ جانے کی اطلاع دی تھی۔ اس ٹوئٹ کو محمد علی اور ساجد سدپارہ دونوں نے ری ٹوئٹ کیا ہے۔
الحمداللہ میرے والد @Alisadparaa صاحب اور ساجد بھائی اپنی ٹیم ممبرز کے ہمراہ بیس کیمپ پہنچ گئے – شدید موسم خرابی کے باعث ہنگامی طور پر ریسکیو کرنے ہیلی کاپٹر پہنچ گیا تھا سب لوگ محفوظ ہیں-میری فیملی کے لیے دُعا کریں pic.twitter.com/rcz9YAz337
— Bilal Ali Sadpara (@BilalAliSadpara) January 25, 2021
اِس سے قبل محمد علی سدپارہ نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں ایک ویڈیو شیئر کی تھی جس میں کوہ پیمائی کی مشکلات کی منظر کشی کی گئی تھی اور درجہ حرارت لکھا ہا تھا۔
#K2winter2021
No Words to explain just feel it52°C – 53°C pic.twitter.com/GKTZxCrWqD
— Muhammad Ali Sadpara (@Alisadparaa) January 24, 2021
واضح رہے پاکستان میں واقع دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹیت کے ٹو کو رواں سال سے قبل کبھی موسم سرما میں سر نہیں کیا گیا تھا اور اب بھی اسے بغیر آکسیجن کے کسی نے سر نہیں کیا ہے۔ بغیر آکسیجن کے موسم سرما میں کے ٹو سر کرنے کی مہم پر محمد علی اور اُن کے صاحبزادے موجود ہیں جو کہ انتہائی مشکل کام ہے۔
رواں ماہ ہی نیپالی کوہ پیماؤں کی 10 رکنی ٹیم نے موسم سرما میں پہلی مرتبہ کے ٹو سر کر کے ایک عالمی ریکارڈ قائم کیا ہے۔ لیکن پاکستانی کوہ پیماؤں کی 3 رکنی ٹیم بغیر آکسیجن کے اسی چوٹی کو سرکر کے ایک نیا ریکارڈ قائم کرنے کی کوشش میں ہے۔