دو سالوں میں پہلی بری کارکردگی پر ٹیم پاکستان پر تنقید کیوں؟

ریکارڈ کے مطابق پاکستان نے گزشتہ دو سالوں کے دوران 3 ون ڈے سیریز میں سری لنکا، ساؤتھ افریقہ اور زمبابوے کو شکست دے دو چار کیا تھا۔

پہلے ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں انگلینڈ کرکٹ ٹیم کے ہاتھوں شکست کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ گزشتہ دو سالوں میں ٹیم پاکستان کی کسی بھی ٹیم کے خلاف یہ پہلی بری کارکردگی ہے ایسے میں کھلاڑیوں کو تنقید کا نشانہ بنانا کسی طور پر بھی جائز نہیں ہے۔

کارڈف میں کھیلے گئے پہلے ون ڈے انٹرنیشنل میچ میں انگلینڈ کی ناتجربہ کار ٹیم نے پاکستان کرکٹ ٹیم کو 9 وکٹوں سے شکست دے کر سیریز کا فاتحانہ آغاز کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

یورو کپ اور کوپا امریکا کا تاج کس کے سر پر سجے گا؟

میچ میں میزبان ٹیم کے کپتان بین اسٹوکس نے ٹاس جیت کر پاکستان کو پہلے بیٹنگ کی دعوت دی۔ پاکستان کی ساری ٹیم 35.2 اوورز کھیل کر 141 رنز پر آؤٹ ہوگئی، جواب میں انگلینڈ نے 142 رنز کا ہدف با آسانی 21.5 اوورز میں ایک وکٹ کے نقصان پر حاصل کرلیا۔

پاکستان کرکٹ ٹیم پر تنقید پر ردعمل دیتے ہوئے کھیلوں کی دنیا سے جڑے صحافی مظہر ارشد نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پیغام شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ گزشتہ دو سالوں کے دوران ون ڈے سیریز میں پاکستان کی یہ پہلی خراب کارکردگی ہے۔ پاکستان نے اپنی تینوں ون ڈے سیریز میں کامیابی سمیٹی تھی۔ اس تمام عرصے میں پاکستان نے صرف 2 ون ڈے ہارے تھے مگر وہ بھی کم مارجن سے ہارے تھے۔

انہوں نے لکھا ہے کہ زمبابوے ، ساؤتھ افریقہ اور سری لنکا کے خلاف پاکستان کی کارکردگی انتہائی متاثر کن تھی۔

مظہر ارشد نے دنیائے کرکٹ کی 6 بہترین ٹیموں کے خلاف پاکستانی بلے بازوں کی کارکردگی کو اجاگر کیا ہے، جو انگلینڈ کے خلاف پہلے ون ڈے میچ میں بڑا اسکور بنانے میں ناکام رہے ہیں۔

صحافی مظہر ارشد نے اپنے ایک اور ٹوئٹ میں ٹاپ 6 ٹیموں کے خلاف پاکستان بلے بازوں کی کارکردگی کو نمایاں کرتے ہوئے لکھا ہے کہ حارث سہیل کا رن ریٹ 62.72، عماد وسیم کا 54.83، فخر زمان کا 47.68، بابر اعظم کا 45.20 اور امام الحق کا 40.47 ہے۔

پاکستانی کھلاڑیوں کا دفاع کرتے ہوئے ایک اور صحافی مشاہد حسین نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا ہے کہ کہاں ہیں وہ ٹوئٹر ماہرین جو چاہتے ہیں بابر اعظم اور امام الحق بڑا اسکور کریں؟ 50 اوورز کی کرکٹ میں ان کا ریکارڈ بہت اچھا ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ وہ کریز پر موجود رہیں۔

متعلقہ تحاریر