انگلینڈ کے سیاہ فام فٹبالرز کو نسلی تعصب کا سامنا

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے کھلاڑیوں کے خلاف نسل پرستانہ پیغامات کی مذمت کی ہے۔

یورو کپ کے فائنل میں اٹلی کے ہاتھوں شکست پر انگلینڈ کے 3 سیاہ فام فٹبالرز کو سخت نسلی تعصب کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے سیاہ فام کھلاڑیوں کے خلاف نسل پرستانہ پیغامات شیئر کرنے کی مذمت کی ہے۔

اتوار کے روز کھیلے گئے یورو کپ کے فائنل میں اٹلی نے انگلینڈ کو 2 کے مقابلے 3 گول سے شکست دے کر ٹائٹل اپنے نام کرلیا تھا۔ انگلینڈ کی ٹیم میں شامل سیاہ فام کھلاڑیوں مارکوس راشفورڈ، جیدون سانچو اور بوکایو ساکا نے پینلٹی ککس کھیلے۔ بوکایا ساکا کی کک ناکام ہونے پر برطانیہ یورو کپ کا فائنل اپنے نام کرنے سے محروم ہوگیا۔

پینلٹی ککس ضائع ہونے پر انگلینڈ کے سیاہ فام کھلاڑیوں کو نسلی تعصب کا سامنا ہے۔ سوشل میڈیا پر کھلاڑیوں کے خلاف نسل پرستانہ اور توہین آمیز پیغامات شیئر کیے جارہے ہیں۔

اپنے خلاف ہونے والی تنقید کا جواب دیتے ہوئے سیاہ فام فٹبالر مارکوس راشفورڈ نے کہا ہے کہ پینلٹی شاٹس ضائع ہونے پر انہیں بہت دکھ ہے جسے وہ الفاظ میں بیان نہیں کرسکتے۔ انہوں نے اپنی ٹوئٹ میں مزید لکھا کہ وہ اس بات پر کبھی معافی نہیں مانگ سکتے کہ ان کا تعلق کہاں سے ہے۔

یہ بھی پڑھیے

تیسرا ون ڈے، پاکستان کے سر پر وائٹ واش کا خطرہ منڈلانے لگا

برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ ہمیں اپنے کھلاڑیوں کو نسل پرستی کا نشانہ بنانے کے بجائے ان کی کارکردگی کو سراہنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ انگلینڈ کے لیے کھیلنے والے کھلاڑیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والوں کو شرم آنی چاہیے۔

دوسری جانب انگلش فٹبال ایسوسی ایشن نے بھی مذمتی بیان جاری کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کے خلاف استعمال ہونے والی زبان پر شدید رنج ہوا ہے۔

لندن کے میئر صادق خان نے اپنی ٹوئٹ میں کہا کہ فٹبال سمیت کہیں بھی نسل پرستی کی کوئی جگہ نہیں ہے۔ نسل پرستی کے ذمہ داروں کا لازمی احتساب ہوگا اور انہیں سخت کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

متعلقہ تحاریر