ٹوکیو اولمپکس میں ایک ملک کی 2 ایتھلیٹس مدمقابل
ایران کی سابقہ ایتھلیٹ کیمیا علیزادہ نے مارشل آرٹ میں ایرانی ایتھلیٹ ناہید کیانی کو شکست دی۔

ایرانی ایتھلیٹ کیمیا علیزادہ ٹوکیو اولمپکس میں پناہ گزین کی ٹیم میں شامل ہوئیں اور اپنے مدمقابل آنے والی ایرانی ایتھلیٹ ناہید کیانی کو شکست دے کر مثال قائم کردی۔
کھیلوں کے میدان میں اکثر دلچسپ مناظر دیکھنے کو ملتے ہیں لیکن اس مرتبہ ٹوکیو اولمپکس میں کچھ خاص ہوا۔ ٹوکیو اولمپکس 2020 میں مارشل آرٹ کے کھیل کے دوران ایک دلچسپ لمحہ دیکھنے کو ملا۔ اولمپکس کی پناہ گزین کی ٹیم میں وہ تمام ایتھلیٹس شامل ہیں جو کسی نہ کسی وجہ سے اپنا ملک چھوڑنے پر مجبور ہوئے۔ ایران کی پہلی خاتون گولڈ میڈلسٹ کیمیا علیزادہ مارشل آرٹ میں اس مرتبہ ایران کے بجائے اولمپکس کی پناہ گزین ٹیم کا حصہ ہیں۔ ٹوکیو اولمپکس 2020 میں وہ لمحہ کسی فلمی سین سے کم نہیں تھا جب ایران سے نکالی گئیں ایتھلیٹ کیمیا علیزادہ مارشل آرٹ میں اپنی حریف ایران کی کھلاڑی ناہید کیانی کے مدمقابل آئیں۔ دلچسپ میچ میں کیمیا نے ایرانی کھلاڑی کو کوالیفائنگ راؤنڈ میں شکست دے دی۔ اس میچ کو ٹوکیو اولمپکس کا ایک اہم میچ قرار دیا جارہا ہے۔
Kimia Alizadeh, a taekwondo fighter, became a hero after becoming the first woman to win an Olympic medal for Iran in 2016.
Now, at #Tokyo2020, she is part of a refugee team. And she beat an Iranian opponent. https://t.co/JZn6wupFPu
— The New York Times (@nytimes) July 25, 2021
یہ بھی پڑھیے
ٹوکیو اولمپکس میں خواتین ایتھلیٹس کی تعداد زیادہ کیوں؟
ٹوکیو اولمپکس میں اپنی کامیابی پر ایتھلیٹ کیمیا علیزادہ نے کہا کہ وہ ایران کی لاکھوں مظلوم خواتین میں سے ایک ہیں جس نے کبھی اپنے ملک کی نمائندگی کی تھی۔ وہ اپنی کامیابی پر بہت خوش ہیں۔
واضح رہے کہ 2019 کے ریو اولمپکس میں کیمیا علیزادہ نے مارشل آرٹ میں ایران کی نمائندگی کی تھی جس میں انہوں نے طلائی تمغہ جیتا تھا۔ 2020 میں سخت تنقید کے بعد کیمیا علیزادہ اپنے ملک کو الوداع کہہ کر یورپ چلی گئیں۔ کیمیا علیزادہ اس وقت جرمنی میں رہائش پذیر ہیں۔