رمیز راجہ کی بطورچیئرمین تقرری، پاکستان کرکٹ میں بھونچال

رمیز راجہ بطور چیئرمین پی سی بی کےعہدے کا باضابطہ چارج 13ستمبر کو سنبھالیں گے

27 اگست کو  وزارت بین الصوبائی رابطہ کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن  جاری کیا گیا جس میں بتایا گیا تھا کہ وزیراعظم عمران خان نے پی سی بی  کے پیٹرن کی حیثیت سے اپنے اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے پی سی بی کے بورڈ آف گورنرز میں سابق کھلاڑی اور اپنے ساتھی 59 سالہ رمیز راجہ اور اسد علی خان کو بطور رکن نامزد کردیا تھا، پی سی بی چیئرمین کا انتخاب بورڈ آف گورنرز (بی او جی) کے اجلاس میں کیا جاتا ہے اور اُمیدوار ہونے کیلئے بنیادی شرط بی او جی کا ممبر ہونا لازمی ہوتا ہے۔

رمیز راجہ بطور چیئر مین پی سی بی کےعہدے کا باضابطہ چارج 13ستمبر کو سنبھالیں گے تاہم گورننگ بورڈ کے رکن کی حیثیت اختیار کرتے ہی رمیز راجہ متحرک نظر آئے، انھوں نے پاکستان کی جانب سے  نیوزی لینڈ کے ساتھ ایک روزہ  سیریز کیلئے ہونے والی مشاورتی اجلاس میں شرکت کی اور اعلان ہونے والی ٹیم کے حوالے سے اپنے شدید تحفظات کا اظہار کیا انھوں نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام میں پاکستان کی جانب سے حالیہ بہترین پرفارم کرنے والے شان مسعود اورکئی کھلاڑیوں کو نظر انداز کرنے پر تنقید کی انھوں نے افتخار احمد اور خوش دل شاہ کو بھی دوبارہ موقع دینے پر اسرار کیا۔

رمیز راجہ کو پاکستان کرکٹ بورڈ میں اہم ذمہ دارایاں ملنے پر پاکستان کرکٹ میں ایک بھونچال آگیا، پاکستان کرکٹ ٹیم  میں ہیڈ کوچ کی ذمہ داریاں اداکرنے والے مصباح الحق اور بولنگ کوچ وقار یونس نے اپنے عہدوں سے فوری طور پر استعفیٰ دے دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

پی سی بی اور کھلاڑیوں کے ناقد رمیز راجہ کا امتحان

دونوں اہم عہدوں پر فائز افراد کے استعفے اس وقت میں  سامنے آئے ہیں جب پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان آئندہ چند روز میں ون ڈے سیریز شروع ہونے والی ہے جبکہ  گذشتہ روز چیف سلیکٹر محمد وسیم نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے لیے ٹیم کا اعلان بھی کردیا ہے، وقار یونس اور مصباح الحق کی جانب سے فوری اور غیر متوقع  استعفوں کے بعد سابق آف اسپنر ثقلین مشتاق اور سابق آل راؤنڈر عبدالرزاق نیوزی لینڈکیخلاف ہوم سیریز میں بحیثیت عبوری کوچز ذمہ داریاں نبھائیں گے۔

مصباح الحق کا اپنے استعفے کے حوالے سے کہنا ہے کہ  وہ کافی طویل وقت اپنے خاندان سے دور رہے ہیں انھوں نے ایک بڑا وقت بائیو سکیور ماحول میں گزارا ہے لہٰذا انھوں نے اپنی فیملی کے ساتھ وقت گزارنے کیلئے اپنے عہدے سے دستبردار ہونے کا فیصلہ کر لیا۔

دوسری جانب باؤلنگ کوچ وقار یونس کا کہنا ہے کہ ہم دونوں (مصباح الحق اور میں ) ایک ساتھ ان عہدوں پر تعینات کیئے گئے تھے ہم نے ایک ساتھ کام کیا ’مصباح الحق نے جب مجھے اپنے استعفے کے فیصلے سے آگاہ کیا تو ان کے لیے بھی یہی سیدھا سادہ معاملہ رہا کہ وہ بھی اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیں ۔

ماہرین کرکٹ کا کہنا ہے کہ رمیز راجہ گوکہ عمر میں ابھی تک کے سب سے کم عمر چیئر مین ہوں گے تاہم گذشتہ کئی سالوں سے بطور کرکٹ کمنٹیٹر اور براڈکاسٹر رمیز راجہ نے دنیا بھر کی کرکٹ کو کھیلنے والے دیگر ملکوں میں موجود کرکٹ کے نظام کا قریب سے جائزہ لیا ہے یہی وجہ ہے کہ ان سے امید کی جارہی ہے کہ وہ پاکستان میں کرکٹ کو اس مقام پر لےجانے میں اپناکردار ادا کریں گے۔ وہ گذشتہ چیئرمینوں کی جانب سے ازسرِ نو کھڑے کیے گئے ڈومیسٹک کرکٹ کے ڈھانچے کو مزید بہتر اور بین الاقوامی معیار کے  مطابق لے جانے  میں وہ اپنی توانائی کا بھرپور استعمال کرسکتے ہیں۔

یہاں یہ بات بھی قابل زکر ہے کہ رمیز راجہ نے پہلے ہی یہ دعویٰ کیا تھا کہ وہ پاکستان کرکٹ کے مجموعی ڈھانچے کو بہتر بنانے کا ایک انتہائی اعلیٰ اور عمدہ منصوبہ رکھتے ہیں بہر حال یہ ایک دعویٰ ہی ہے ایسے دعوے کرنا انتہائی آسان جبکہ ان پر عمل کرنا ایک دشوار گزار مرحلہ ہے جس کے ہر سطح کی پریشانیاں اور ناکامیاں پہلے سے نظر آرہی ہیں۔

یہ بات اس لئے بھی ناقدین کیلئے پریشانی کاباعث بنی ہوئی ہے کہ بالخصوص ایسے شخص کے لیے جو اعلیٰ انتظامی عہدے کا تجربہ نہ رکھتا ہورمیز راجہ کھیلوں سے وابستہ ضرور ہیں لیکن یہ وابستگی براڈکاسٹنگ اور کمنٹری تک محدود ہے اس سے پہلے جب رمیز راجہ نے سی ای او کا عہدہ سنبھالا تھا اس وقت بھی وہ اپنے کرکٹ کی کمنٹری براڈ کاسٹنگ سمیت دیگر سرگرمیوں میں زیادہ دلچسپی لیتے پائے جاتے تھے۔

متعلقہ تحاریر