ہینڈ آف گاڈ گول کرنے والے میراڈونا گاڈ کے پاس چلے گئے

اپنے 91 میچز پر مشتمل انٹرنیشنل کیرئیر کے دوران انہوں نے ارجنٹینا کے لئے 34گول اسکور کئے، اور کئی گول ان کی مدد سے ساتھی کھلاڑیوں نے اسکور کیے۔

 فٹ بال کی دنیا کے بے تاج بادشاہ اور 1986ء میں ورلڈ کپ جیتنے والی فاتح ٹیم ارجنٹائن کے کپتان ڈیاگو میراڈونا 60 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔

 رواں ماہ کے آغاز میں ہی میراڈونا کے دماغ میں موجود بلڈ کلاٹ کا علاج ہواتھا جس کے بعد وہ گھر پر آرام کررہے تھے۔ بدھ کی شام سابق مڈ فیلڈر اور مینجر بیونس آئرس کو ان کے گھر پر دل کا دورہ پڑا جو جان لیوا ثابت ہوا۔

میراڈونا کو فٹ بال کی تاریخ کا عظیم ترین کھلاڑی مانا جاتا ہے۔ 1960ء میں بیونس آئرس میں پیدا ہونے والے کھلاڑی نے بین الاقوامی سطح پر کھیل کا آغاز 1977ء میں کیا۔

سنہ 1978ء کے ورلڈ کپ میں انہیں ان کم عمری اور نا تجربہ کاری کی وجہ سے منتخب نہیں کیا گی جس کا انہیں گلہ رہا۔ کیونکہ ارجنٹینا کی ٹیم ایونٹ جیتنے میں کامیاب ہوگئی۔

پانچ سال بعد وہ ٹیم کا مستقل حصہ بننے میں کامیاب ہوگئے اور پھر مسلسل 4 ورلڈ کپ ایونٹس میں ملک کی نمائندگی کی۔ جس میں 3 میں وہ ٹیم کے کپتان تھے۔

اپنے 91 میچز پر مشتمل انٹرنیشنل کیریئر کے دوران انہوں نے ارجنٹینا کے لیے 34 گول اسکور کیے، اور کئی گولز ان کی مدد سے ساتھی کھلاڑیوں نے اسکور کیے۔

سنہ 1986ء کے ورلڈ کپ کوارٹر فائنل میں انہوں نے انگلینڈ کے خلاف ایک متنازع گول اسکور کیا جسے بعد میں ‘ہینڈ آف گاڈ’ کے نام سے یاد کیا جانے لگا۔

ان کے اس گول کی بدولت ٹیم نے سیمی فائنل اور پھر فائنل میں جگہ بنائی اور پھر ٹرافی جیتے والے کپتانوں کی فہرست میں شامل ہوگئے۔ 4 سال بعد ان کی کپتانی میں ارجنٹینا کی ٹیم فائنل تک جا پہنچی جہاں اسے جرمنی کے ہاتھوں شکست ہوئی۔

اپنی کتاب  ‘ٹچڈ بائی گاڈ’ میں میراڈونا نے لکھا ہے کہ رنرز اپ پوزیشن حاصل کرنے کے باوجود ان کی بیٹی ان سے ناراض رہی اور اس نے وہی میڈل ان کے اوپر پھینک دیا جسے وہ جیت کر آئے تھے۔

اپنی کتاب میں انہوں نے بتایا کہ 17 سالہ انٹرنیشنل کیریئر کے دوران انہوں نے کبھی انجری کو شکست دے کر میچ کھیلا تو کبھی یکے بعد دیگرے انٹرنیشنل اور لیگ میچ میں شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیے

ڈیوڈ بیکہم فیفا 21 میں نظر آئیں گے

اپنے سابق کپتان اور مینجر ڈینئیل پاساریلا پر انہوں نے الزام لگایا ہے کہ ان کی وجہ سے ٹیم 1986ء کے ورلڈ کپ میں ٹھیک طرح سے تیاری نا کرسکی۔ اور ایونٹ سے قبل ان کے استعفے نے ٹیم کو ایسا متحد کیا کہ ٹرافی جیتنے میں کامیاب ہوگئے۔

سنہ 1994ء کے ورلڈ کپ کے دوران ان کا ڈوپ ٹیسٹ مثبت آیا جس کے بعد انہیں ایونٹ سے باہر کردیا گیا۔ یہ بحیثیت کھلاڑی ان کے کیریئر کا آخری ورلڈ کپ اور اپنے ملک کے لیے آخری اسائنمنٹ تھا۔

سولہ سال بعد انہوں نے ورلڈ کپ 2010ء میں ارجنٹینا کی ٹیم کی کوچنگ کی جس کا سفر ناک آؤٹ راؤنڈ میں ختم ہوگیا۔ لیکن ٹیم کو کوارٹر فائنل تک لے جانے میں ان کا کردار اہم تھا۔

میراڈونا کا کیریئر جتنا کامیاب تھا اتنا ہی متنازع بھی۔ 90 کی دہائی میں وہ نشے کے عادی ہوگئے تھے جس کی وجہ سے ان پر متعدد بار پابندیاں بھی لگیں۔

سنہ 1997ء میں انہوں نے پروفیشنل کیریئر کو خیرباد کہا اور کوچنگ سے وابستہ ہوگئے۔ انہوں نے ارجنٹینا کے ساتھ ساتھ متحدہ عرب امارات اور میکسیکو کے فٹ بال کلبز کی بھی کوچنگ کی۔ اپنے انتقال کے وقت وہ ارجنٹینا کی مقامی ٹیم جمناسیا ایسگریما کے ساتھ منسلک تھے۔

سنہ 2000ء میں صدی کے بہترین فٹ بالر کا ایوارڈ جیتنے والے میراڈونا نے اپنے کیریئر کے دوران بے شمار ایوارڈز جیتے۔ ان کے انتقال پرارجنٹینا کے صدر نے ملک میں تین دن کے سوگ کا اعلان کیا ہے۔ ایک اور عظیم کھلاڑی برازیلوی فٹ بالر پیلے نے میراڈونا کے انتقال کے بعد کہا کہ ‘ایک دن ہم اوپر آسمان پر اکٹھے بال کو کک لگا رہے ہوں گے’۔

متعلقہ تحاریر