پاکستان میں کھیلوں کی تاریخ میں کرپشن کا بڑا اسکینڈل، تفصیلات نیوز 360 پر
کھیلوں کی تاریخ میں کرپشن کا سب سے بڑا اسکیںڈل منظر عام پرآگیا، ٹریول ایجنٹ ہوجائیں ہوشیار ، پاکستان ماس ریسلنگ اور ٹریڈیشنل سپورٹس کو ٹَکر دینے کے لیے ریسلنگ فیڈریشن میدان میں آگئی۔

پاکستان ماس ریسلنگ اور ٹریڈیشنل سپورٹس کے عہدیداران کی جانب سے جعلی کھلاڑی بنا کر بیرون ممالک افراد کی اسمگلنگ کا کرپشن اسکینڈل سامنے آیا ہے۔
پاکستان ماس ریسلنگ اور ٹریڈیشنل سپورٹس کے نام پر اسمگل شدہ افراد کے ویزے اور تفصیلات نیوز 360 کو موصول ہوگئیں۔
نیوز 360 کے ذرائع کے مطابق ٹریڈیشنل سپورٹس اور پاکستان ماس ریسلنگ کے خود ساختہ صدر نواب فرقان احمد لیٹر ہیڈ پر لوگوں کے بڑے پیمانے میں ویزے لگوانے لگوانے لگے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے
میرا ڈونا کے ”ہینڈ آف گاڈ“ گول میں استعمال ہونیوالی فٹبال 24لاکھ ڈالر میں نیلام
چیئرمین پی سی بی رمیز راجہ کا کامران اکمل کو قانونی نوٹس
ذرائع نے دعویٰ کیا کہ نواب فرقان احمد نے 20 سے 25 لاکھ فی کس کے عوض متعدد افراد کو امریکہ، برازیل، رومانیہ اور ترکی سمیت دیگر ممالک میں اسمگل کیا۔ نواب فرقان نے جعلی کھلاڑی بنا کر سمگلنگ کے عوض کروڑوں روپے کی خردبرد کی۔
نیوز 360 کو ملنے والی مزید تفصیلات کے مطابق 2021 میں 4 افراد کو رومانیہ، 7 کو ترکی جبکہ 2022 میں 13 کو رومانیہ ،4 سے 5 افراد کو برازیل اور امریکہ اسمگل کیا گیا۔
انٹرنیشنل کھلاڑیوں نے پاکستان ریسلنگ فیڈریشن اور پی او اے کو انسانی اسمگلنگ سے متعلق خط بھی لکھ دیا۔
خط کی کاپی بھی نیوز 360 کو موصول ہوگئی ہے۔ خط کے متن کے مطابق پاکستان ماس ریسلنگ اور ٹریڈیشنل سپورٹس کے صدر نواب فرقان جعلی کھلاڑی بنا کر مختلف ممالک میں انہیں اسمگل کرتا ہے ، لہٰذا اسکے خلاف ایکشن لیا جائے۔
سینئیر نائب صدر پاکستان ریسلنگ فیڈریشن ارشد ستار نے گفتگو کرتے ہوئے بتایا ہے کہ نواب فرقان کو پنجاب پولیس نے مشکوک حرکات کی بنیاد پر اے ایس آئی کے عہدے سے برخاست کردیا تھا
ان کا کہنا تھا نواب فرقان جعلی فیڈریشن چلاتا ہے اس کے خلاف متعدد مرتبہ شکایات درج کروائی جاچکی ہیں۔
ڈی جی سپورٹس بورڈ پنجاب اور ایف آئی اے کو بھی نواب فرقان کی انسانی سمگلنگ جیسے مکرود دھندے سے متعلق آگاہ کردیا گیا ہے۔ جعلی کھلاڑیوں کا ماس ریسلنگ اور ٹریڈیشنل سپورٹس سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے۔ کھیلوں کے نام پر افراد کو مختلف ممالک میں لے کر جایا جاتا ہے مگر وہ لوگ واپس پاکستان نہیں آتے۔ نواب فرقان کی دونوں فیڈریشنز پاکستان اولمپکس ایسوسی ایشن اور پاکستان سپورٹس بورڈ اور صوبائی بورڈز سے منظور شدہ نہیں ہیں۔