فٹبال ورلڈ کپ: ایرانی کھلاڑیوں کا میچ سے قبل احتجاجاً قومی ترانہ گانے سے گریز
قطر میں جاری فیفا فٹ بال ورلڈ کپ 2022 کے میچ کے دوران ایران کا قومی ترانہ بجایا گیا تو حیران کن طور پرایرانی کھلاڑیوں نے خاموشی اختیار کی اورترانہ گانے سے گریز کیا، ایران کے سرکاری ٹی وی نے میچ کی کوریج کے دوران ترانے کی اس تقریب کو نشرکرنے کے بجائے اسے آف ایئر کردیا
قطر میں جاری فیفا فٹ بال ورلڈکپ 2022 کے ایران اور انگلینڈ کے میچ کے دوران ایرانی فٹ بال ٹیم نے حیران کن طور پر قومی ترانہ گانے سے گریزکیا۔ انتظامیہ نے ایران کا قومی ترانہ بجایا تو ایرانی فٹبالرزخاموش رہے ۔
دنیا میں کسی بھی کھیل کے دوران روایت کے طور پران ٹیموں کا قومی ترانہ بجایا جاتا ہے تاہم فٹبال ورلڈکپ کے دوران جب ایران کا قومی ترانہ بجایا گیا تو حیران کن طور پر ایرانی کھلاڑیوں نے خاموشی اختیار کی اور ترانہ گانے سے گریز کیا ۔
یہ بھی پڑھیے
قطر فٹ بال ورلڈ کپ تاریخ کا سب سے مہنگا ترین ایونٹ، 220 ارب ڈالر لگ گئے
فٹ بال ورلڈکپ میچ میں ایرانی کھلاڑیوں نے انگلینڈ کے ساتھ اپنے پہلے میچ سے قبل قومی ترانہ گانے سے پرہیز کیا۔ میچ سے قبل دونوں ممالک کے ترانے بجائے گئے تو ایرانی ٹیم اپنے ترانے کو خاموشی سے سنتی رہی ۔
ایران کے سرکاری ٹی وی نے میچ کی کوریج کےدوران ترانے کی تقریب کو نشر کرنے کے بجائے اسے آف ایئرکردیا اور اسٹیڈیم کے مناظر دکھانے لگا تاہم میچ شروع ہوا تو نشریات دوبارہ دکھانا شروع کی گئی ۔
Iranian players refuse to sing the national anthem during their opening #WorldCup match amid ongoing protests in their home country
video via @borzou pic.twitter.com/2ix36VFv4w
— Dylan Housman (@Dylan_Housman) November 21, 2022
ایرانی فٹ بال ٹیم کے کپتان احسان حاج صافی نے اعتراف کیا کہ ہم اپنے ملک میں جاری احتجاج کے دوران جاں بحق ہونے والے افراد کے ساتھ ہیں۔ ہم ان کے ساتھ ہیں اور ان سے مکمل ہمدردی کا اظہار کرتے ہیں۔
واضح رہے کہ رواں سال ستمبر میں ایرانی پولیس نے22 سالہ نوجوان لڑکی مھسا امینی کو حجاب نہ پہنے پر گرفتار کیا تھا تاہم دوران حراست مھسا امینی کی ہلاکت کے بعد ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہوگیا ۔
انسانی حقوق کی تنظیموں کے مطابق ایرانی پولیس اورقانون نافذ کرنے والے اداروں کے کریک ڈاؤن میں کے دوران400 افراد جان کی بازی ہارچکے ہیں جبکہ خواتین و بچوں سمیت 17 ہزار افراد کو گرفتارکیا گیا ہے ۔
یہ بھی پڑھیے
حجاب مخالف احتجاج : ایرانی پولیس نے 250 افراد کی جان لے لی، 14 ہزار گرفتار
ایران میں جاری احتجاج کے دوران تعلیمی اداروں سے انقلاب ایران کے بانی رہنما امام خمینی کی تصاویر ہٹائی گئیں جبکہ اطلاع کے مطابق ان کی جائے پیدائش کو بھی نذرآتش کردیا گیا ہے تاہم ایران حکومت نے اسکی تردید کی ہے ۔
ایرانی حکومت نے مھسا امینی کی ہلاکت کے بعد حجاب مخالف احتجاج کوغیرملکی سازش قرار دیا ہے۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ یہ مظاہرے تہران کے غیرملکی دشمنوں کے ذریعے کرائے جارہے ہیں ۔