فیفا ورلڈ کپ قطر: ایرانی حکومت کے حامیوں کا حکومت مخالف شائقین سے مقابلہ
جمعہ کے روز قطر میں ایران کے دوسرے میچ کے دوران ایران کے سیاسی بحران کے سائے پھر دکھائی دیئے ، میچ کے دوران حکومتی حامی شائقین اور مخالف شائقین اسٹیڈیم کے باہر ایک دوسرے خلاف نعرے بازی کرتے رہے۔
فیفا ورلڈ کپ 2022 میں جمعہ کے روز بھی ایران کے سیاسی بحران کے گہرے سائے نے ایران کے دوسرے میچ میں ڈیرے ڈالے رکھے ، قطر میں اسٹیڈیم کے باہر اور اندر حکومت مخالف اور حکومت کے حامی شائقینِ فٹبال آپس میں الجھتے رہے۔
سعودی عرب کے اخبار العربیہ کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کے روز ویلز کے خلاف میچ سے قبل ایرانی کھلاڑیوں نے اپنا قومی ترانہ گایا جبکہ انگلینڈ کے خالف ایرانی کھلاڑیوں نے احتجاج کرتے ہوئے ترانہ گانے سے انکار کردیا تھا۔ تاہم اس موقع پر اسٹیڈیم کے باہر موجود کچھ شائقین روتے رہے۔
یہ بھی پڑھیے
ارجنٹائن کے خلاف فتح: سعودی حکومت کا تمام کھلاڑیوں کو رولز رائس فینٹم دینے کا اعلان
کرسٹیانو رونالڈو لگاتار 5 ورلڈکپ میں گول کرنے والے پہلے مرد فٹبالر بن گئے
رپورٹ کے مطابق کچھ حکومت مخالف ایرانی شائقین فٹبال نے احمد بن علی اسٹیڈیم میں داخل ہونے والے حکومتی حامیوں سے ایرانی انقلاب کے جھنڈے ضبط کرلیے ، تاہم اس موقع پر حکومت کے حامی شائقین نے ملک کی احتجاجی تحریک "عورت، زندگی، آزادی” کے نعرے والی ٹی شرٹ پہنے ہوئے لوگوں کے خلاف شاؤٹنگ کی۔
اسٹیڈیم کے باہر موجود مردوں کے ایک ہجوم نے غیرملکی میڈیا کو انٹرویو دینے والی خواتین پر غصہ اتارتے ہوئے "اسلامی جمہوریہ ایران” کے نعرے لگائے۔
سخت ترین سیکورٹی کی وجہ سے حکومت مخالف اور حکومتی حامی شائقین ایک دوسرے خلاف نعرے بازی کرتے رہے تاہم کسی نے کسی کے خلاف ہاتھوں کو استعمال نہیں کیا۔ اسی دوران میچ بھی شروع ہو گیا۔
ایک موقع پر ایرانی حکومت کے حامی مردوں کے ہجوم نے قومی جھنڈوں کے ساتھ خواتین کو گھیرے میں لے لیا اور موبائل فونز پر اس کو فلمایا بھی ، جس نے خواتین شائقین کو ہلا کر رکھ دیا۔
اس واقعے پر تبصرہ کرتے ہوئے قطر میں رہنے والی 21 سالہ ونیا نامی ایک خاتون کا کہنا تھا کہ جو کچھ جمعے کے روز اسٹیڈیم کے باہر پیش آیا اس کے بعد میں میں ایران واپس جانے کے نام سے خوفزدہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ایرانی حکومت کے حامی "مجھ پر حملہ کر رہے تھے ، جب میں میٹرو کے ذریعے اسٹیڈیم پہنچ رہی تھی تو وہ لوگ مسلسل مجھے تنقید کا نشانہ بناتے رہےاور مجھ پر فقرے کستے رہے۔”
ونیا نے بتایا کہ ہو اپنے فون پر کسی سے گفتگو کرتے ہوئے جارہی تھی کہ اسی دوران ایرانی حکومت کے ایک حامی مجھے پکارا ، وہ شخص ایرانی پرچم لے کر چل رہا تھا جس پر "اسلامی جمہوریہ ایران” کا نعرہ لگا رہا تھا۔
واضح رہے کہ کچھ حکومت مخالف شائقین نے اس ہفتے کے شروع میں انگلینڈ کے خلاف ایران کے پہلے میچ میں ایران مین جاری احتجاجی تحریک کی حمایت میں مظاہرے کیے تھے۔
ایران میں بدامنی کی فضا اس وقت شروع ہوئی جب رواں سال 16 ستمبر کو پولیس حراست میں 22 سالہ مہسا امینی کی موت ہوئی ۔ پولیس نے اسکارف نہ پہننے پر مہسا امینی کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
واضح رہے کہ ایران میں اسکارف اسلامی شعار کی علامتوں میں سے ایک اہم علامت ہے ، خواتین کو اس کا پابند کیا گیا ہے ، تاہم مذکورہ واقعے کے بعد مہسا امینی کی حمایت ہونے والے مظاہروں نے ملکی حالات کو مخدوش کردیا ہے۔ برسوں کے بعد اسلامی جمہوریہ ایران ایک سنگین اندرونی خطرے سے دوچار ہے۔