ناقدین کی حسن علی کی قومی ٹیم واپسی پر تنقید، سوشل میڈیا پر ٹرینڈ بننے لگے

فاسٹ بالر حسن علی کی نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ اسکواڈ میں واپسی کے بعد ان کا نام سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگا تاہم ناقدین نے ان کے انتخاب کو جانبدارانہ عمل قرار دیتے ہوئے کہا کہ حسن کے مقابلے میں میر حمزہ  زیادہ بہتربالر ہیں مگر انہیں نظر انداز کیا گیاجبکہ انگلینڈ کے خلاف بدترین شکست کے بعد بابر اعظم کو کپتانی سے ہٹاکر سرفراز کو کپتان بنانے کا مطالبہ کی زور پکڑرہا ہے

پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان 2 ٹیسٹ میچز پر مشتمل سیریز کیلئے دائیں ہاتھ سے گیند کرنے والے فاسٹ بالر حسن علی پاکستانی اسکواڈ میں شامل ہونے کے بعد ٹرینڈ کرنے لگے۔

دائیں ہاتھ کے تیز گیند بازحسن علی کی نیوزی لینڈ ٹیسٹ کیلئے پاکستان کے 16 کھلاڑیوں پر مشتمل اسکواڈ میں واپسی ہوئی ہے اور ان کا نام سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنے لگا ہے۔

پاکستان اسکواڈ کا اعلان

پاکستان نے نیوزی لینڈ کے خلاف دو ٹیسٹ میچوں کی سیریز کیلئے 16 رکنی اسکواڈ میں مڈل آرڈر بلے باز کامران غلام اور فاسٹ بولر حسن علی کو شامل کیا ہے۔ ٹیسٹ میچ پیر 26 دسمبر کو کراچی کے نیشنل بینک کرکٹ ایرینا میں شروع ہوگا۔

پی سی بی کی پریس ریلیز کے مطابق کامران نے اظہرعلی کی جگہ لی ہےجنہوں نے گزشتہ ہفتے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا جبکہ حسن علی نے محمد علی کی جگہ لی ہے اور انہیں فہیم اشرف کی طرح کراچی میں جاری پاکستان کپ میں شرکت کا مشورہ دیا گیا ہے۔

حارث رؤف کو ٹیسٹ اسکواڈ میں شامل نہیں کیا گیا ہے کیونکہ وہ راولپنڈی ٹیسٹ میں فیلڈنگ کے دوران لگنے والی انجری سے صحت یاب ہورہے ہیں۔ کندھے کی تکلیف میں مبتلا  فاسٹ بولر نسیم شاہ کو فٹ قرار دیکر انہیں اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے۔

ٹیسٹ اسکواڈ:

نیوزی لینڈ کے خلاف پاکستان ٹیم کا 16 رکنی اسکواڈ میں بابراعظم کپتان، عبداللہ شفیق، ابرار احمد، حسن علی، امام الحق، کامران غلام، محمد نواز، محمد رضوان، محمد وسیم جونیئر شامل ہیں۔

سابق ٹیسٹ کپتان سرفراز احمد، نسیم شاہ، نعمان علی، سلمان علی آغا، سعود شکیل، شان مسعود، زاہد محمود کو بھی نیوزی لینڈ کے خلاف 16 رکنی اسکواڈ کا حصہ بنایا گیا ہے ۔

حسن علی کی ناقص کارکردگی پر تنقید

فاسٹ بالر حسن علی کو گزشتہ سال متحدہ عرب امارات میں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں میتھیو ویڈ کا کیچ ڈراپ کرنے کے بعد اپنی ناقص کارکردگی کی وجہ سے کافی عرصے سے تنقید کا سامنا ہے۔

حسن علی کا کیچ ڈراپ ہونا ٹیم  کیلئے مہنگا ثابت ہوا کیونکہ پاکستان اس میچ میں ہار گیا اور آسٹریلیا نے ٹی 20 ورلڈ کپ جیت لیاتھا۔ حسن علی کی خراب کارکردگی کا بہت چرچا ہوا کیونکہ انہوں نے دیگر میچوں میں غیر ذمہ دارانہ بولنگ کی تھی ۔

پاکستان کے ٹیسٹ اسکواڈ میں شمولیت کے بعد حسن علی  تنقید کی زد میں آگئے۔ ناقدین نےانگلینڈ کے خلاف انتہائی بدترین کارگردگی کا مظاہرہ کرنے والے بابراعظم کو بھول کر حسن علی کو طنز کے نشتروں کے درمیان چھوڑ دیا ۔

بابراعظم  کی قیادت میں پاکستان کو ہوم گراؤنڈز پر ٹیسٹ سیریزمیں انگلینڈ کے ہاتھوں بدترین شکست کا سامنا کرنا پڑا جس پر کئی سابق کپتان سرفراز کے حق میں آوازیں بلند ہوئیں اور انہیں دوبارہ کپتان بنانے کا مطالبہ دہرایا گیا ۔

نجی ٹی وی چینل سماء نیوز اسپورٹس اینکر سویرا پاشا نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ حسن علی نے6 میچز14 وکٹیں لی جبکہ میر حمزہ نے 4 میچز میں 16 وکٹیں لیں مگر حمزہ کو نظر انداز کردیا گیا۔

سویرا پاشا نے کامران غلام کے انتخاب پر بھی تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ کامران سے ماضی کی ناانصافی کا داغ دھونے کیلئے منتخب کیا ہے حالانکہ وہ رواں سیزن میں 16 ویں نمبر پر ہیں۔

سویرا پاشا نے مزید لکھا کہ  کامران غلام کو 16 نمبر پر ہونے کے باوجود منتخب کیا گیا جبکہ حریرہ اور عثمان صلاح الدین رواں سال  پانچ بہترین کھلاڑی رہے مگر انہیں بھی نظر انداز کیا گیا ہے ۔

عدیل اظہرنے کہا کہ حسن علی نے قائد اعظم ٹرافی کے رواں سیزن میں6 میچوں میں 14 وکٹیں حاصل کیں جبکہ میر حمزہ نے صرف 4 میچ میں 16 وکٹیں حاصل کیں۔ یہ اقربا پروری نہیں تو اور کیا ہے؟

شفقت شبیر نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا ہے کہ ہمارے مین بالر بھائی حسن علی نے رواں سال4 ٹیسٹ میچز میں صرف 5 وکٹیں حاصل کیں مگر کپتان بابراعظم کو معاملات کی گھمبیرگی کا اندازہ نہیں ہے ۔

شفقت شبیر نے کہا کہ میں اس حقیقت سے انکار نہیں کرسکتا کہ بابر کو اس بات کی سمجھ نہیں ہے کہ معاملات کتنے گھمبیر ہیں اور حکمت عملی کے ذریعے ٹیم کو اس الجھن سے کیسے نکالا جاسکتا ہے۔

صحافی فرید خان نے حسن علی کی واپسی کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ نیوزی لینڈ کے خلاف سیریز کیلئے کامران غلام، حسن علی اور نسیم شاہ کو ٹیسٹ اسکواڈ میں دیکھ کر اچھا لگا۔ تینوں کو کراچی میں بھی پہلا ٹیسٹ کھیلنا چاہیے۔

سوشل میڈیا صارفین نے حسن علی کی قومی ٹیم میں واپسی پر اپنے خیالات کا اظہار میمز بناکر دیں  جوکہ درج ذیل ہیں ۔

متعلقہ تحاریر