سوشل میڈیا کمپنیز کے مالی معاملات کی چھان بین
کرونا کے وبائی دنوں میں فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک سمیت دیگر ایپس کی چاندی ہوگئی تھی تاہم اب ان کمپنیز کے پر کاٹنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
رواں برس دنیا بھر میں کرونا وائرس نے نظام زندگی درہم برہم کردیا لیکن ان وبائی دنوں نے فیس بک، ٹوئٹر، واٹس ایپ اور ٹک ٹاک سمیت دیگر ایپس کی چاندی کردی۔ اب یورپی یونین نے سوشل میڈیا کمپنیز کے پر کاٹنے کی تیاری کرلی ہے۔
سال 2020 میں کرونا وباء کے باعث کئی ممالک میں لاک ڈاؤن رہا لیکن سوشل میڈیا کمپنیزکولاک ڈاؤن کے دنوں سے کافی فائدہ ہوا۔ ان دنوں مغربی خطے کے صارفین نے گوگل اور فیس بک کا بےتہاشا استعمال کیا۔ جبکہ لاکھوں چینی صارفین نے بائدو، علی بابا، ٹینسنٹ یا شیاؤمی کا رخ کیا۔
دنیا بھر کی حکومتیں بے روزگاری سے بچنے کے لیے کھربوں ڈالرخرچ کررہی ہیں۔ جبکہ فیس بک، ایمیزون اورایپل کے حصص بڑھ رہے ہیں۔ فیس بک کے حصص میں 35 فیصد، ایمازون کے 67 فیصد اورایپل کے 68 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
سنہ 2011 میں کیلیفورنیا کے ایک انجینئر کی تیار کردہ ایپ ‘زوم’ کے حصص کی قیمت میں 2020 کے دوران 600 فیصد اضافہ ہوا۔ جبکہ ایئر بی این بی کے حصص کی قیمت بھی دگنی ہوگئی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ٹک ٹاک نے فیس بک کو شکست دے دی
دریں اثناء مقامی مارکیٹ تک محدود رہنے والی چینی ایپس پوری دنیا پھیل گئیں۔ خاص طور پرویڈیو شیئرنگ ایپس ‘ٹِک ٹاک’ اور ‘لائیک’ کے استعمال میں اضافہ ہوا۔ اس کے علاوہ کپڑوں کی خریداری کے لیے استعمال کی جانے والی ایپ ‘شین’ کے صارفین کی تعداد بھی بڑھی۔
یورپی یونین نے مذکورہ سوشل میڈیا کمپنیز کے پر کاٹنے کی تیاری کرلی ہے اوراِن کمپنیزپر نفرت انگیز تقاریر اور الگوردم پر شفافیت کے تقاضوں کو پورا کرنے کے لیے پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
گزشتہ دنوں امریکی فیڈرل ٹریڈ کمیشن (ایف ٹی سی) نے بھی فیس بک کے خلاف عدم اعتماد کا مقدمہ دائر کیا۔ فیس بک پر یہ الزام ہے کہ وہ سوشل نیٹ ورکنگ ٹیکنالوجی پراپنی اجارہ داری قائم کررہا ہے۔
مقدمے میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ فیس بک 2012 میں لی گئی فوٹو شیئرنگ ایپ انسٹاگرام اور اس کے بعد 2014 میں لی جانے والی میسیجنگ ایپ واٹس ایپ کو اپنے کاروبار سے علیحدہ کریں۔
یہ بھی پڑھیے