خلا میں سفر کرنے کے اخراجات 55 ملین ڈالرز
خلاباز عملہ ناسا کے ایک تجربہ کار خلاباز کمانڈر کے ساتھ 2021 کے اوائل میں اسپیس ایکس کے کریو ڈریگن کیپسول پر خلائی سفر کرے گا۔
خلا میں سفر کرنا کوئی سستا شوق نہیں ہے کیونکہ 3 افراد خلا میں سفر کرنے کے لیے اسپیس ایکس کو فی فرد 55 ملین ڈالرز ادا کر رہے ہیں۔
خلا میں سفر کرنے کے ارادے سے 3 افراد نجی خلاباز عملے کا حصہ بننے کے لیے فی فرد 55 ملین ڈالرز ادا کر رہے ہیں جن میں پہلے امریکی رئیل اسٹیٹ سرمایہ کار، دوسرے کینیڈا کے سرمایہ کار اور تیسرے اسرائیلی فضائیہ کے سابق پائلٹ شامل ہیں۔
خلاباز عملہ ناسا کے ایک تجربہ کار خلانورد کمانڈر کے ساتھ 2021 کے اوائل میں اسپیس ایکس کے کریو ڈریگن کیپسول پر خلائی سفر کرے گا۔
ناسا کے 2019 کے اعلان کے مطابق خلائی اسٹیشن پر قیام پر بھاری اخراجات آئیں گے۔
لائف سپورٹ سسٹم اور بیت الخلا استعمال کرنے کے لیے فی دن 11 ہزار 250 ڈالرز، ضروری سامان (جیسے کھانا، ہوا اور طبی سامان وغیرہ) کے لیے 2 ہزار 500 ڈالرز اور بجلی کے لیے 42 ڈالرز فی کلو واٹ لاگت آئے گی۔
یہ بھی پڑھیے
اسپیس ایکس نے خلا میں 143 سیٹلائٹس بھیج کر نیا ریکارڈ قائم کردیا
اس طرح مجموعی طور پر ایک رات کے لیے فی شخص تقریباً 35 ہزار ڈالرز خرچ کرے گا۔
ٹیکساس کی خلائی سیاحت کی کمپنی ایکسیوم اسپیس کے زیراہتمام اے ایکس ون مشن خلائی صنعت کے لیے ایک انوکھا کارنامہ ہے کیونکہ کمپنیاں نجی گاہکوں کے لیے خلائی سفر کو زیادہ سے زیادہ قابل بنانے کی دوڑ میں ہیں۔
خلائی اسٹیشن زمین سے تقریباً 250 میل دور ہے جہاں پہنچنے میں دو دن لگیں گے۔
خلا میں تجارتی مواقع کی حوصلہ افزائی کے لیے ناسا نے 2019 میں اپنی پالیسیاں اپ ڈیٹ کر کے نجی خلاباز پروازوں کو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کے لیے اجازت دی۔
واضح رہے کہ اے ایکس ون مشن کا اعلان گزشتہ سال کے اوائل میں کیا گیا تھا جو اسپیس ایکس کی خلائی سیاحت کی دوسری کوشش ہے۔