50 کروڑ سے زائد فیس بک صارفین کا ذاتی ڈیٹا لیک

106 ممالک کے فیس بک صارفین کا ڈیٹا لیک ہوا ہے جن میں 3 کروڑ 20 لاکھ صارفین کا تعلق امریکہ سے ہے۔

سماجی رابطوں کی سب سے بڑی ویب سائٹ فیس بک کے 106 ممالک سے تعلق رکھنے والے 50 کروڑ سے زیادہ صارفین کا ذاتی ڈیٹا لیک ہوگیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہیکرز نے 53 کروڑ 30 لاکھ فیس بک صارفین کے ای میل ایڈریس، فون نمبرز اور دیگر ذاتی معلومات چوری کر کے انٹرنیٹ پر شیئر کی ہیں۔ ہیکرز فیس بک صارفین کے فون نمبرز، نام اور دیگر معلومات کے ذریعے جعلی اکاؤنٹس بنا سکتے ہیں اور یہ جعلی اکاؤنٹس صارفین کو مشکل میں ڈال سکتے ہیں۔

جن ممالک کے فیس بک صارفین کا سب سے زیادہ ڈیٹا لیک ہوا ہے ان میں امریکہ، برطانیہ اور انڈیا شامل ہیں۔ ڈیٹا کی چوری کا شکار ہونے والے 3 کروڑ 20 لاکھ صارفین کا تعلق امریکہ، 1 کروڑ کا تعلق برطانیہ اور 60 لاکھ کا تعلق انڈیا سے ہے۔

سائبر کرائم انٹیلیجنس کمپنی ہڈسن راک کے چیف ٹیکنالوجی افسر ایلن گال نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لیک ہونے والے ڈیٹا کی تصاویر شیئر کی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ فیس بک نے اب تک اپنی غلطی کو تسلیم نہیں کیا ہے۔ صارفین کے ڈیٹا کو مارکیٹنگ کے مقصد کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

فیس بک، واٹس ایپ اور انسٹاگرام کی اچانک بندش اور بحالی

اس سے قبل بھی صارفین کا ڈیٹا لیک ہونے پر فیس بک کو کافی تنقید کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ رواں برس فروری میں بھی ہیکرز نے فیس بک صارفین کے فون نمبرز ٹیلی گرام کو فروخت کیے تھے جبکہ فیس بک کا کہنا تھا کہ وہ ڈیٹا 2019 سے بھی پہلے کا تھا اور کمپنی صارفین کے اکاؤنٹس کو محفوظ بنانے کے لیے اقدامات کر رہی ہے۔

جبکہ 2016 میں امریکی صدارتی انتخاب کے موقع پر فیس بک نے اپنے صارفین کی اجازت کے بغیر کیمبرج اینالیٹکس کو صارفین کے ڈیٹا تک رسائی دی تھی۔

متعلقہ تحاریر