ناسا مریخ پر آکسیجن تیار کرنے میں کامیاب

جس ٹوسٹر سائز کے آلے سے آکسیجن تیار کی گئی ہے اسے ’موکسی‘ کا نام دیا گیا ہے۔

امریکی خلائی تحقیقاتی ادارے ناسا کے مریخ پر بھیجے گئے خلائی مشن نے کاربن ڈائی آکسائیڈ سے آکسیجن تیار کرلی ہے۔

غیرملکی خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق بدھ کے روز ناسا کے حکام نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کے تازہ ترین مشن پرسیویرنس روور نے مریخ پر موجود کاربن ڈائی آکسائیڈ کو خالص سانس لینے والی آکسیجن میں تبدیل کرنے کا سنگ میل عبور کرلیا ہے۔

ناسا کے سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ مریخ پر بھیجے جانے والے پرسیویرنس روور کا اصل مقصد وہاں زندگی کے آثار کو تلاش کرنا ہے مگر اس کے ساتھ ساتھ اسے دیگر سائنسی تجربات کے لیے بھی استعمال کیا جارہا ہے۔

یہ بھی پڑھیے

مارس ہیلی کاپٹر انجینونیٹی کی مریخ پر پہلی کامیاب پرواز

ناسا حکام کے مطابق جس ٹوسٹر سائز کے آلے سے آکسیجن تیار کی گئی ہے اسے موکسی کا نام دیا گیا ہے۔ موکسی نے ابتدائی طور پر 5 گرام آکسیجن تیار کی ہے۔ 5 گرام آکسیجن سے مریخ پر موجود ایک خلاباز 10 منٹ تک سانس لے سکتا ہے۔

ناسا مریخ آکسیجن
Courtesy: NASA

ناسا حکام کے مطابق موکسی کی مدد سے کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کاربن مونو آکسائیڈ میں تبدیل کیا گیا تھا جس کے بعد کاربن مونو آکسائیڈ میں موجود آکسیجن کے مالیکیولز کو علیحدہ کیا گیا تھا۔

خلائی مشن کے ایک ڈائریکٹر ٹروڈی کورٹیس کا کہنا ہے کہ موکسی اپنی نوعیت کا پہلا آلہ ہے جس نے کسی دوسری دنیا پر آکسیجن تیار کی ہے۔ یہ آلہ بجلی سے پیدا شدہ حرارت کی مدد سے کاربن ڈائی آکسائیڈ سے آکسیجن کے مالیکیولز کو الگ کرتا ہے۔ مریخ کی فضا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ ماحول کا 95 فیصد ہے۔

ناسا کے حکام کے مطابق مریخ پر 4 خلابازوں کو لے جانے والے راکٹ میں 55 ہزار پاؤنڈز آکسیجن بھیجنے کی ضرورت ہوگی مگر مریخ تک اتنی زیادہ مقدار میں آکسیجن بھیجنا ممکن نہیں۔ نئی ٹیکنالوجی سے مستقبل کے مشنز کے لیے سرخ سیارے پر زندگی کے آثار تلاش کرنے میں زیادہ آسانی ہوسکے گی۔

ناسا کے حکام کا کہنا ہے کہ پرسیویرنس روور کی مدد سے مریخ پر زندگی کے آثار تلاش کرنے میں کامیاب ہو جائیں گے۔ پرسیویرنس روور کو مریخ سے پتھر کھوج نکالنے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے تاکہ مستقبل میں زمین پر ان کا تجزیہ کیا جاسکے۔

متعلقہ تحاریر