سامسنگ کے بانی کے ترکے پر 10 ارب ڈالرز سے زیادہ ٹیکس

لی کُن ہی 2009 سے لے کر اپنے انتقال تک جنوبی کوریا کے امیر ترین شہری تھے

ٹیکنالوجی کمپنی سامسنگ کے بانی کی وفات کے بعد ورثا نے حکومت کو 10 ارب ڈالرز سے زیادہ وراثت ٹیکس دینے کا اعلان کیا ہے۔

سامسنگ کے بانی لی کن ہی نے اپنے ورثا کے لیے جو ترکہ چھوڑا ہے اس پر ان کے ورثاء کو حکومت کو 10.78 ارب ڈالرز کے برابر پراپرٹی ٹیکس دینا ہوگا۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق ٹیکس کی قیمت جنوبی کوریا کی کرنسی میں 12 کھرب وان سے زیادہ بنتی ہے۔

ڈی ڈبلیو کے مطابق  لی کُن ہی کے خاندان کو 10.78 بلین ڈالر ٹیکس ادا کرنا ہے اتنا ٹیکس جنوبی کوریا ہی نہیں بلکہ دنیا بھر میں کسی بھی ملک کی حکومت کو ادا کیے جانے والے پراپرٹی ٹیکسز میں سب سے زیادہ ہو گا۔ لی کُن ہی 2009 سے لے کر اپنے انتقال تک جنوبی کوریا کے امیر ترین شہری تھے

یہ بھی پڑھیے

سام سنگ کے چیف کو 30 ماہ قید کی سزا

لی کُن ہی کے خاندان کے مطابق حکومت کو ٹیکس کی ادائیگی رواں ماہ سے ادا کرنا شروع کریں گے۔ ٹیکس کی ادائیگی 6 اقساط پر مشتمل ہوگئی جو 5 سال تک چلے گئی۔

لی کُن ہی کے ورثا کا کہنا ہے کہ وہ وراثت میں چھوڑی گئی رقم میں سے ایک کھرب وان ( یعنی ایک ہزار ارب) خیراتی کاموں کے لیے عطیہ کریں گے۔

جنوبی کوریا کے  قانون کے مطابق اگر وراثت  25 لاکھ ڈالر سے تجاوز کر جاتی ہے تو وراثت میں ملنے والے اثاثوں کا 50 فیصد ٹیکس میں جاتا ہے۔

سام سنگ کے سابق چیئرمین لی کن ہی جو ملک کے سب سے امیر آدمی تھے جب گذشتہ سال  78 برس کی عمر میں انتقال کر گئے تو اس وقت ان کی دولت  کا اندازہ 14.2 ارب ڈالرز لگایا گیا تھا۔

جے وائے لی، لی کن ہی کے اکلوتے بیٹے ہیں اور جے وائے لی اپنے والد کی جگہ سام سنگ الیکٹرونکس کے چیئرمین بننے والے ہیں مگروہ اس وقت رشوت کے مقدمے کے سلسلے میں جیل میں ہیں۔ جبکہ جے وائے لی کا سام سنگ الیکٹرونکس میں حصہ ایک فیصد سے بھی کم ہے۔

متعلقہ تحاریر