صدر جو بائیڈن نے 4.6 ارب سال پرانی کائنات کی تصویر جاری کردی
جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کائنات کو دیکھنے کے انداز کو کیسے بدل دے گا جس کی پہلی جھلک جاری کردی گئی۔
امریکی صدر جو بائیڈن نے ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ سے حاصل شدہ کائنات کے سب سے گہرے منظر کی تصویر جاری کردی ہے۔
جاری کی گئی تصویر کو ایس ایم اے سی ایس 0723 کا نام دیا گیا ہے، جہاں کہکشاں کلسٹرز کا ایک بڑا گروپ اپنے پیچھے موجود اشیاء کے لیے میگنفائنگ گلاس کا کام کرتا ہے۔ کشش ثقل لینسنگ کہلاتا ہے، اس نے ناقابل یقین حد تک پرانی اور دور دراز کی دھندلی کہکشاؤں کے ویب کا پہلا گہرا فیلڈ ویو تخلیق کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
ایلون مسک خریداری کے معاہدے سے دستبردار، ٹوئٹر کا قانونی کارروائی کا انتباہ
یہ تصویر صدر جوبائیڈن نے ایک تقریب کے دوران شیئر کی جو کہ وائٹ ہاؤس میں منعقد کی گئی تھی جس میں ناسا کے ایڈمنسٹریٹر بل نیلسن بھی موجود تھے۔
بل نیلسن کے مطابق "یہ تصویر ہماری کائنات کی اب تک کی تصویروں میں سے سب سے گہری تصویر ہے۔”
ان کا کہنا ہے کہ جاری کی گئی تصویر میں جو دور دراز کی کہکشاؤں اور ستاروں کے جھرمٹ دکھائی دے رہے ہیں پہلے کبھی نہیں دیکھے گئے تھے۔
بل نیلسن نے انکشاف کیا ہے کہ تصویر میں کہکشاں کا جو جھرمٹ ظاہر ہوا ہے وہ جھرمٹ تقریباً 4.6 بلین سال پہلے ظاہر ہوا تھا۔
ناسا کی ایک ریلیز کے مطابق، "وسیع کائنات کا یہ ٹکڑا آسمان کے ایک ٹکڑے پر محیط ہے ، جو کائنات میں ریت کے زرے کے برابر ہے۔”
ناسا کے مطابق تصویر جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کے انفراریڈ کیمرے کے ذریعے لی گئی ہے ، یہ تصویر 12.5 گھنٹے کے دوران روشنی کی مختلف زاویوں پر مشتمل ہے۔
ہبل اسپیس ٹیلی اسکوپ کو سب سے گہرے فیلڈز اسپیس کو پکڑنے میں ہفتوں لگے۔
ہائی ریزولیوشن کلر امیجز منگل کے روز 12 جولائی کو جاری کی گئی ہے۔
ناسا کی خلائی رصد گاہ نے اس مشن پر دسمبر میں کام شروع کیا تھا۔
ناسا حکام کا کہنا ہے اس تصویر سے ہم ایکسپوپلینٹس (کائنات) کے ماحول کے اندر تک جھانکنے کے قابل ہو گئے ہیں، اور اب ہم کائنات کے شروع ہونے کے بعد پیدا ہونے والی پہلی کہکشاؤں میں سے کچھ کا مشاہدہ کر سکے گی اور انہیں انفراریڈ روشنی کے ذریعے دیکھ سکے گی، جو انسانی آنکھ سے نظر نہیں آتی۔
پہلی تصویر کی ریلیز ویب کی سائنس کی صلاحیتوں کو اجاگر کررہی ہے۔
منگل کو جاری کی گئی تصویر کے دوران کئی واقعات رونما ہوئے ہیں جو کو جلد ناسا کی ویب سائٹ پر براہ راست نشر کیا جائے گا۔
ناسا حکام کے مطابق ویب ٹیم نے پہلی تصویر منگل کو صبح 9:45 بجے ET پر شروع کی تھی ، اس کے بعد ایک تصویر صبح 10:30 ET پر جاری کی گئی تھی۔ اس کے بعد ایک ایک کرکے تصاویر سامنے آئیں تھیں اور 12:30 بجے ایک نیوز کانفرنس میں تفصیلات پیش کی گئیں تھیں۔