اخراجات میں کمی کیلیے ٹوئٹر سے چھانٹیاں شروع، اضافی سرورز کے خاتمے پر غور

ٹوئٹر کوترقی کی راہ پر لانے کی کوشش میں ہم اپنی عالمی ورک فورس کو کم کرنے کے مشکل عمل سے گزریں گے، کمپنی کی بہتری کیلیے یہ اقدام ناگزیر ہے، ٹوئٹر کا ملازمین کو ارسال کردہ ای میل میں موقف:

ایلون مسک نے  ٹوئٹر کے ملازمین کی برطرفیاں شروع کردیں، سوشل میڈیا پلیٹ فارم کے ساڑھے 7 ہزار  میں سے نصف ملازمین کو گھربھیجنے کا سلسلہ شروع کردیاگیا ہے ۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق  ملازمین کوٹوئٹر کی جانب سے ای میل موصول ہوئی ہے جس میں برطرفی کے فیصلے سے آگاہ کیا گیا ہے ۔ای میل ایک عام پتے سے ارسال کی گئی ہے تاہم اس پر ٹوئٹر کے دستخط موجود ہیں جبکہ اس میں چھانٹیوں کی کل تعدا دکی کوئی تفصیل بھی نہیں دی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

نوکری بچانی ہے تو ہفتہ بھر 12 گھنٹے کام کرو، ایلون مسک کا ٹوئٹر ملازمین کو انتباہ

ٹوئٹر کا بورڈ تحلیل، بلیو ٹک اکاؤنٹس پر ماہانہ 20 ڈالر فیس لگانے کا فیصلہ

ملازمین کو ارسال کی گئی ای میل میں کہا گیا کہ  ”ٹوئٹر کوترقی کی راہ پر لانے کی کوشش میں ہم اپنی عالمی ورک فورس کو کم کرنے کے مشکل عمل سے گزریں گے،ہم تسلیم کرتے ہیں کہ اس سے متعدد افراد متاثر ہوں گے جنہوں نے ٹوئٹر کے لیے قابل قدر خدمات پیش کیں لیکن بدقسمتی سے کمپنی کی بہتری یقینی بنانے کے لیے یہ اقدام ناگزیر ہے“۔

 ای میل میں ملازمین سے کہا گیا ہے کہ اگر وہ دفتر پہنچ گئے ہیں توگھر چلے جائیں اور راستے میں ہیں تو دفتر آنے کی زحمت نہ کریں۔دوسری جانب  ایلون مسک کی جانب سے ٹوئٹر کا کنٹرول سنبھالنے کے سوشل میڈیا پلیٹ فارم کو  یو میہ 30لاکھ ڈالر کے خسارے کا سامنا ہے۔

اس صورتحال پر قابوپانے کیلیے ایلون مسک نے ملازمین کی چھانٹیوں کے علاوہ  اب یومیہ 15 سے 30 لاکھ ڈالر تک کی بچت کے متبادل طریقوں کی تلاش شروع کردی ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق اسپیس ایکس کے سربراہ نے اب ٹوئٹر کو سالانہ ڈھانچہ جاتی لاگت میں ایک  ارب ڈالر تک بچانے کا حکم دیا ہے۔

 رائٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ ٹویٹر نے زیادہ ٹریفک کے اوقات   میں ویب سائٹ کی خدمات کو بحال رکھنے کیلیے مختص کردہ اضافی سرورز کے خاتمے پر غور شروع کردیا ہے۔ اس افواہ نے خدشات کو جنم دیا ہے کہ لاگت میں یہ کٹوتیاں”امریکی وسط مدتی انتخابات جیسے ہائی ٹریفک ایونٹس“ کے دوران مائیکروبلاگنگ سائٹ کو متاثر کریں گی۔

متعلقہ تحاریر