اسپیس ایکس اسٹار لنک انٹرنیٹ سروس: پی ٹی اے روڑے اٹکانے لگا

پی ٹی اے نے اسپیس ایکس اسٹار لنک پروگرام پر سیکیورٹی خدشات کا اظہار کردیا، مسئلے کے حل کے لیے سینیٹ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی نے ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی۔

پاکستان ٹیلی کمیونی کیشن اتھارٹی نے تسلیم کیا ہے کہ اسپیس ایکس اسٹار لنک پروگرام جدید ٹیکنالوجی اور تیز ترین انٹرنیٹ کی فراہمی کا ذریعہ ہے تاہم  پی ٹی اے نے اسپیس ایکس اسٹار لنک پروگرام پر سیکیورٹی خدشات کا اظہار بھی کیا ہے ، جس پر سینیٹ کمیٹی انفارمیشن ٹیکنالوجی کی ذیلی کمیٹی تشکیل دے دی گئی۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کا اجلاس چیئرمین سینیٹر کہدہ بابر کی زیر صدارت ہوا۔

اجلاس کے دوران پی ٹی اے حکام نے اسپیس ایکس اسٹار لنک پروگرام پر بریفنگ میں بتایا کہ یہ جدید ٹیکنالوجی اور تیز ترین انٹرنیٹ فراہمی کا ذریعہ ہے، اس ٹیکنالوجی سے پسماندہ علاقوں میں انٹرنیٹ پلکینز ہولت فراہم کی جاسکتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

ایلون مسک نے ٹوئٹر کا نیا فیچر ویو کاؤنٹ متعارف کروا دیا

ٹوئٹر پر فیس بک، انسٹاگرام اور دیگر ایپس کے لنکس شیئر کرنے پر پابندی عائد

بریفنگ کے دوران پی ٹی اے حکام نے اسپیس ایکس اسٹار لنک پروگرام پر سیکیورٹی خدشات کا اظہار بھی کیا۔

جس پر کمیٹی نے اسپیس ایکس پروگرام کیلئے دو رکنی ذیلی کمیٹی قائم کردی جس کے ارکان افنان اللہ اور ذیشان خانزادہ ہوں گے۔

اجلاس کے دوران کمیٹی نے گوادر میں انٹرنیٹ سروس فراہمی سے متعلق مسائل پر تشویش کا اظہار کیا۔

سینیٹر افنان اللہ نے ہدایت کی کہ گوادر میں سرمایہ کار آرہے ہیں وہاں بہترین انٹرنیٹ پہنچائیں۔

کمیٹی کے ارکان نے کہا کہ گوادر میں ہمارے بچے کورونا وبا کے دوران میں انٹرنیٹ نہ ہونے سے پڑھ نہیں سکے۔

پی ٹی اے حکام نے کہا کہ بعض علاقوں میں سیکیورٹی وجوہات پر سروس بند ہے، وزیر اعظم نے گوادر میں انٹرنیٹ بہتری کی خصوصی ہدایت کی ہے، انٹرنیٹ سروس بہتری کیلئے کام کر رہے ہیں ، گوادر میں 4 ارب روپے کے انٹرنیٹ فراہمی کے منصوبوں پر کام جاری ہے۔

حکام نے مزید کہا کہ بلوچستان میں 5800 کلومیٹر فائبر آپٹک پراجیکٹ مکمل ہوچکے، گوادر کے لئے پونے 2 ارب روپے کے فائبر آپٹک منصوبے پر کام کررہے ہیں۔

کمیٹی کو بتایا گیا کہ شمالی اور جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی وجوہات کے باعث کام نہیں ہو رہا۔

وزارت آئی ٹی کے حکام نے کہا کہ گوگل پیمنٹ کا مسئلہ حل ہو گیا ہے، کمپنیوں کو پیمنٹ کردی گئی ہے، وزارت آئی ٹی نے وزارت خزانہ کے سامنے معاملہ اٹھایا تھا، انفراسٹرکچر کی 2 نئی کمپنیوں کو لائسنس جاری کیا گیا ہے، چِپ مینوفیکچرنگ جلد پاکستان میں شروع ہو جائے گی۔

ایم ڈی یو ایس ایف نے کہا کہ انفراسٹرکچر مشینری درآمد نہ ہونے سے کئی منصوبے زیر التوا ہیں۔ قائمہ کمیٹی نے ایل سیز نہ کھلنے کے معاملے کا نوٹس لے لیا۔

قائمہ کمیٹی نے ایل سیز کا معاملہ ذیلی کمیٹی کے سپرد کر دیا۔ کمیٹی نے ایل سیز کے معاملے پر وزارت خزانہ کو خط لکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

چیئرمین کمیٹی کا کہنا ہے کہ حکومت کو عوامی مفاد کے منصوبوں کے لیے ایل سیز کھولنی چاہئیں، ایل سیز نہ کھلنے سے عوامی منصوبے متاثر ہورہے ہیں۔

متعلقہ تحاریر