ٹوئٹر کا سیئٹل آفس کو بند کرنیکا فیصلہ،ملازمین کو گھر سے کام کرنیکی ہدایت

ٹوئٹر کے سیئٹل آفس میں چوکیدار اور حفاظتی خدمات کو اب منقطع کر دیا گیا ہے، اور باقی رہ جانے والے ملازمین اپنا ٹوائلٹ پیپر بھی ساتھ لارہے ہیں، امریکی میڈیا

ٹیکنالوجی کمپنیز ٹیسلا اور اسپیس ایکس کے مالک ایلون مسک کی جانب سے خریداری کے بعد معروف سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر میں اخراجات پر قابو پانے کیلیے ملازمین کی چھانٹیوں سمیت دیگر اقدامات جاری ہیں۔

سیئٹل میں 208 کارکنوں کی برطرفی کے بعد اب ٹوئٹر کو سیئٹل آفس سے بے دخلی کا سامنا ہے۔ٹوئٹر نے سیئٹل شہر میں واقع اپنا دفتر بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ملازمین کو گھر سے کام کرنے  کی ہدایت جاری کردی ہے۔

یہ بھی پڑھیے

فیس بک میٹا 87 ملین صارفین کو 725 ملین ڈالر ادا کرنے پر رضامند ہوگیا

اتوار کو گوگل سرچ کے تمام ریکارڈ ٹوٹنے کی وجہ کیا بنی؟

2014 سے، سوشل میڈیا کمپنی کا سیئٹل آفس سینچری اسکوائر ٹاور کے مرکز میں ایک ایسی جگہ پر واقع ہے جہاں 200 کارکنان کام  سکتے ہیں۔ نیویارک ٹائمز کے مطابق ٹوئٹر کے سیئٹل آفس میں چوکیدار اور حفاظتی خدمات کو اب منقطع کر دیا گیا ہے، اور کچھ معاملات کیلیے باقی رہ جانے والے ملازمین   اپنا ٹوائلٹ پیپر  بھی ساتھ لارہے ہیں ۔

جائیداد کے  مالک یونیکو پراپرٹیز نے سیئٹل ٹائمز کی پوچھ گچھ کا فوری جواب نہیں دیا۔ عدالتی ریکارڈ میں ٹویٹر کے خلاف بے دخلی کا کوئی مقدمہ زیر التوانہیں دکھایا گیا ہے۔

نومبر میں، ٹیسلا کے بانی ایلون مسک کی جانب سے 44ارب ڈالر میں ٹوئٹر کی خریداری کا عمل  مکمل ہونے کے بعد ایک ہفتے میں سیئٹل آفس کے 208 ملازمین سمیت کمپنی کے 3700 ملازمین کو برطرف کردیا گیا تھا۔ایلون مسک کی جانب سے خریداری کے وقت ٹوئٹر کی افرادی قوت 7500ملازمین پر مشتمل تھی۔

پلیٹ فارمر کے مطابق  سیئٹل میں مقیم ٹوئٹر کے باقی کارکنوں کو گھر سے کام کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔دفتر کی بندش مسک کی جانب سے ٹوئٹر کے اخراجات کم کرنے کے لیے اٹھایا گیا تازہ ترین قدم ہے۔

 اس ماہ ٹوئٹر پر ایک لائیو فورم پر ایلون مسک نے کہا تھا کہ کمپنی اشتہارات کی آمدنی میں کمی اور قرض کی ادائیگیوں جیسے بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے اگلے سال 3ارب ڈالرخسارے کی صورتحال سے دوچار ہوگی۔

متعلقہ تحاریر