سرمنڈھاتے ہی اولے پڑنے لگے

رمیزراجہ کے چیئرمین پی سی بی بنتے ہی پاکستان اور نیوزی لینڈ کے درمیان پہلی کرکٹ سیریز انتہائی ڈارامائی انداز میں منسوخ ہوگئی

رمیزراجہ کے حوالے سے کہا جارہا تھا کہ  پی سی بی کے چیئرمین بنتے انھیں ہی ایک نہیں بلکہ درجنوں چیلنجز درپیش ہوں گے اور ہوا بھی ایسا ہی۔

رمیزراجہ پاکستان کرکٹ بورڈ کے 36 ویں چیئرمین کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھالتے ہی قومی کرکٹ ٹیم کی نیوزلینڈ سے طے شدہ سیریز ڈرامائی اندازمیں منسوخ ہوگئی۔

یہ بھی پڑھیے

رمیز راجہ کی بطورچیئرمین تقرری، پاکستان کرکٹ میں بھونچال

رمیز راجہ کے حوالے سے جن مشکلات کا زکر کیا جارہا تھا ان میں ورلڈکپ کیلئے ایک متوازن مضبوط قومی ٹیم اور کوچ کا انتخاب کرتا تھا، ٹیم مینجمنٹ کے طریقہ کار سے وہ پہلے ہی خوش نہیں تھے سو اس میں بھی تبدیلی ناگزیر تھی اور اس کو تبدیل کرنا سب سے پہلا چیلنج تھا۔

ورلڈ کپ سے پہلے ٹیم منیجمنٹ کی تبدیلی ایک انتہائی مشکل مرحلہ ہے جبکہ اس کے ساتھ ساتھ آئندہ تین برسوں کیلئے پی ایس ایل پاکستان سپر لیگ کے فنانشل ماڈل پرعمل درآمد ٹائٹل اسپانسرشپ اور براڈ کاسٹرز کا معاہدہ بڑے چیلنجز میں شمار کیا جا رہا ہے۔

عدم توازن کا شکار پاکستان کرکٹ ٹیم کی کارکردگی کو بہتر کرنے کیلئے نیشنل ہائی پرفارمنس سینٹر، ڈومیسٹک کرکٹ، اسکول اور کلب کرکٹ کی سطح پر کرکٹ کو فروغ دیکر قومی ٹیم میں بآصلاحیت نوجوانوں کو شامل کرنا بھی ایک بہت بڑے چیلنج سے کم نہیں ہے۔

یہ تمام مسائل اپنی جگہ موجود ہیں اور رمیز راجہ نے اپنی ذمہ داریاں سنبھالنے سے قبل ان پر غور بھی کیا ہوگا تاہم دورہ نیوزی لینڈ کی منسوخی سے جو صورت حال پیدا ہوئی ہے وہ بہت گھمبیر ہے۔

رمیزراجہ کے چیئرمین پی سی بی کا چارچ سنبھالتے ہی پاکستان ایک بین الاقوامی کرکٹ سیریز کھیلنے جارہا تھا جس میں نیوزی لینڈ کی کرکٹ نے ٹیم اٹھارہ سال بعد پاکستان کا دورہ کیا تھا ابھی میچ شروع ہی ہونے والا تھا کہ اچانک ہی سیکیورٹی خدشات کوکا بہانہ بنا کر نیوزی لینڈ کی جانب سے سیریز منسوخ کردی گئی۔

دورہ نیوزی لینڈ کی منسوخی کے بعد بعض پاکستانی صحافیوں نے یہ خبردی تھی کہ برطانیوی خفیہ ایجنیسی کی رپورٹ پر نیوزی لینڈ نے اپنا دورہ منسوخ کیا، ان بے بنیاد خبروں پر پاکستان میں تعینات برطانوی ہائی کمشنر کرسٹن ٹرنر نے اپنی ٹوئٹ کے ذریعے وضاحت دی کہ سیریزختم کرنے میں برطانوی ہائی کمیشن اور خفیہ ایجنسی کےملوث ہونے کی قیاس آرائی غلط ہے، نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کا دورہ پاکستان ختم کرنے کا فیصلہ ان کے اپنے حکام نے کیا ہے۔

انگلینڈ کی کرکٹ ٹیم نے دو ٹی ٹوئںٹی سیرزکیلئے 14 اور 15 اکتوبر کو پاکستان آنا ہے اور دونوں میچوں کی میزبانی کراچی کے حوالے کی گئی ہے تاہم انگلینڈ کے حوالے سے بے بنیاد خبروں کے بعد پاکستان کی انگلینڈ کےساتھ ہونے والی سیریز بھی خطرے میں پڑگئی ہے۔

ایسا محسوس ہورہا ہے کہ پاکستان کے خلاف ایک منظم سازش کی گئی ہے جس کا مقصد پاکستان کو 2009 کی صورتحال سے دوچار کرنا ہے۔

2009 میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر دہشت گردوں کے حملے نے پاکستان کے کرکٹ گراؤنڈز کو ویران کردیا تھا پھر آہستہ آہستہ بحالی کا سفر شروع ہوا، پہلے غیر معروف ٹیموں نے پاکستان کا دورہ کیا، واں برس جنوبی افریقہ کی ٹیم نے بھی پاکستان کادورہ کیا اگر نیوزی لینڈ کی ٹیم سیکیورٹی خدشات پر یکطرفہ فیصلہ نہ کرتی تو صورت حال بہت بہتر ہوتی۔

آئندہ چند ماہ میں انگلینڈ، ویسٹ انڈیز اور آسٹریلیا نے بھی پاکستان کا دورہ کرنا تھا لیکن نیوزی لینڈ نے سارا معاملہ ہی بگاڑ دیا حالانکہ کیویز اچھی طرح اطمینان کرنے کے بعد پاکستان آئے تھے۔

متعلقہ تحاریر