فرائڈے ٹائمز نے کشمیر کو پاکستان سے جدا کردیا

جریدے میں سقوط ڈھاکہ کے اسباب پر ایک کالم شائع کیا جس میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھایا گیا  ہے۔

چار اگست 2020 کو وفاقی کابینہ نے پاکستان کے نئے نقشے کی منظوری دی جس میں مقبوضہ کشمیر کو مقبوضہ کشمیرکو پاکستان کا حصہ قرار دیا گیا بعد میں یہ نیا نقشہ اقوام متحدہ میں بھی پیش کیا گیا البتہ لاہور سے شائع ہونے والے انگریزی زبان کے معروف ہفت روزہ دی فرائڈے ٹائمز  کی انتظامیہ یا تو پاکستانی کابینہ کی جا نب سے منظور کئے جانے والے نئے نقشے سے آگاہ نہیں ہے یا پھر بھارت نوازی میں اس کو تسلیم نہیں کرنا چاہتی۔

گذشتہ روز ہفت روزہ فرائڈے ٹائمز نے نوجوان کالم نگار یوسف زمان کے نام سے ایک سقوط ڈھاکہ کے اسباب پر ایک کالم شائع کیا جس میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھایا گیا  ہے۔

یہ بھی پڑھیے

اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں رائے شماری کا عہد پورا کرے، وزیراعظم عمران خان

شہزاد رائے کا نیا گانا مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے بچوں کے نام

کالم نگار یوسف زمان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فرائڈے ٹائمز کے کالم کی تصویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ فرائڈے ٹائمز کی انتظامیہ کو متعدد مرتبہ بتا نے کے باوجود اس کالم سے میرا نام نہیں ہٹایا جارہا ہے جبکہ میں نے یہ کالم نہیں لکھا۔

یوسف زمان کے ٹوئٹ پر ایک صارف نے لکھا کہ اس تصویر میں مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا نہیں بلکہ بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے۔

سوشل میڈیا صارفین نے  ایک صارف کی جانب سے نقشے پر توجہ دلانے کے بعد  فرائڈے انتظامیہ پر تنقید شروع کردی اور جریدے کے ایڈیٹر انچیف اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئر مین نجم سیٹھی   سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

نقشے کے حوالے سے صارفین نے نجم سیٹھی پربھی تنقید کی ہے،بعض صارفین کا کہنا ہے کہ نجم سیٹھی ایک سینئر صحافی اور باخبر انسان ہیں ان کو اس بات کا پہلے ہی نوٹس لیے لینا چاہئے تھا لیکن اس کی نشاندہی کرنے کے باوجود اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔

واضح رہے کہ چار اگست 2020 کو پاکستان کی کابینہ نے پاکستان کے نئے سیاسی نقشے کی منظوری دی تھی،  نقشے کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے  وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیرپاکستان کا حصہ بنے گا، یہ نقشہ پہلا قدم ہے، تمام کشمیر ی اور ملکی قیادت نے اس نقشے کی تائید کی ہے، اب پاکستان کا سرکاری نقشہ وہی ہوگا جو کابینہ نے منظور کیا ہے۔

متعلقہ تحاریر