فرائڈے ٹائمز نے کشمیر کو پاکستان سے جدا کردیا
جریدے میں سقوط ڈھاکہ کے اسباب پر ایک کالم شائع کیا جس میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے۔
چار اگست 2020 کو وفاقی کابینہ نے پاکستان کے نئے نقشے کی منظوری دی جس میں مقبوضہ کشمیر کو مقبوضہ کشمیرکو پاکستان کا حصہ قرار دیا گیا بعد میں یہ نیا نقشہ اقوام متحدہ میں بھی پیش کیا گیا البتہ لاہور سے شائع ہونے والے انگریزی زبان کے معروف ہفت روزہ دی فرائڈے ٹائمز کی انتظامیہ یا تو پاکستانی کابینہ کی جا نب سے منظور کئے جانے والے نئے نقشے سے آگاہ نہیں ہے یا پھر بھارت نوازی میں اس کو تسلیم نہیں کرنا چاہتی۔
گذشتہ روز ہفت روزہ فرائڈے ٹائمز نے نوجوان کالم نگار یوسف زمان کے نام سے ایک سقوط ڈھاکہ کے اسباب پر ایک کالم شائع کیا جس میں مقبوضہ کشمیر کو بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر میں رائے شماری کا عہد پورا کرے، وزیراعظم عمران خان
شہزاد رائے کا نیا گانا مقبوضہ کشمیر اور فلسطین کے بچوں کے نام
#Pakistan‘s map according to The Friday Times @TFT_ 🤷🏻♀️🤦🏻♀️ I thought i am looking at some indian newspaper…@najamsethi 🧐 pic.twitter.com/Z6UCe5O475
— Sumaira Khan (@sumrkhan1) February 1, 2022
کالم نگار یوسف زمان نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فرائڈے ٹائمز کے کالم کی تصویر شیئر کرتے ہوئے بتایا کہ فرائڈے ٹائمز کی انتظامیہ کو متعدد مرتبہ بتا نے کے باوجود اس کالم سے میرا نام نہیں ہٹایا جارہا ہے جبکہ میں نے یہ کالم نہیں لکھا۔
Despite multiple requests The Friday Times has not removed my name from an article that I never wrote. TFT has deleted Tweet that has maliciously tagged me . Plz delete my name from Article. I expect public apology.https://t.co/1aoaLDsw5J
— Yusuf Zaman (@yusufzaman0123) February 1, 2022
یوسف زمان کے ٹوئٹ پر ایک صارف نے لکھا کہ اس تصویر میں مقبوضہ کشمیر کو پاکستان کا نہیں بلکہ بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے ایک صارف کی جانب سے نقشے پر توجہ دلانے کے بعد فرائڈے انتظامیہ پر تنقید شروع کردی اور جریدے کے ایڈیٹر انچیف اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے سابق چیئر مین نجم سیٹھی سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
نقشے کے حوالے سے صارفین نے نجم سیٹھی پربھی تنقید کی ہے،بعض صارفین کا کہنا ہے کہ نجم سیٹھی ایک سینئر صحافی اور باخبر انسان ہیں ان کو اس بات کا پہلے ہی نوٹس لیے لینا چاہئے تھا لیکن اس کی نشاندہی کرنے کے باوجود اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔
واضح رہے کہ چار اگست 2020 کو پاکستان کی کابینہ نے پاکستان کے نئے سیاسی نقشے کی منظوری دی تھی، نقشے کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ کشمیرپاکستان کا حصہ بنے گا، یہ نقشہ پہلا قدم ہے، تمام کشمیر ی اور ملکی قیادت نے اس نقشے کی تائید کی ہے، اب پاکستان کا سرکاری نقشہ وہی ہوگا جو کابینہ نے منظور کیا ہے۔