پی ٹی آئی کا خوف، نادیدہ قوتیں ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کو یکجا کرنے کیلیے سرگرم
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں بشمول متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، مہاجر قومی موومنٹ، پاک سرزمین پارٹی اور فاروق ستار کی ایم کیوایم بحالی کمیٹی کو یکجا کرنے کا ٹاسک سونپ دیا گیا۔
نادیدہ قوتیں کراچی کو تحریک انصاف سے چھیننے کیلیے متحرک ہوگئیں۔ ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کو یکجا کرنے کیلیے کوششیں تیز کردی گئیں۔
گورنر سندھ کامران ٹیسوری کو ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں بشمول متحدہ قومی موومنٹ پاکستان، مہاجر قومی موومنٹ، پاک سرزمین پارٹی اور فاروق ستار کی ایم کیوایم بحالی کمیٹی کو یکجا کرنے کا ٹاسک سونپ دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
میلبورن کرکٹ گراؤنڈ میں ایم کیو ایم کے جھنڈے اور الطاف حسین کے حق میں نعرے لگانے کی اجازت کس نے دی؟
پیپلزپارٹی نے ایم کیو ایم اور ایم کیو ایم نے کراچی کے عوام کو نیا لولی پوپ دیدیا
نیوز 360 کے سینئر تجزیہ شبیر حسین کے مطابق آئند ہ انتخابات میں تحریک انصاف کی ممکنہ کامیابی کو روکنے کیلیے کراچی میں میدان تیار کیا جارہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کراچی میں کے حالیہ ضمنی الیکشن میں قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 237 سے پیپلزپارٹی کے عبدالحکیم بلوچ کی بمشکل چند ہزار ووٹوں سے جیت نے پی ٹی آئی مخالف قوتوں کیلیے خطرے کی گھنٹی بجائی جو اگلے آئندہ عام انتخابات میں کراچی سمیت ملک بھر میں اسکی کامیابی نہیں چاہتیں۔
شبیر حسین کے مطابق این اے 237 ملیر میں پی ٹی آئی کا ووٹ بینک نہ ہونے کے برابر ہے پھر بھی وہاں پیپلزپارٹی کو الیکشن جیتنے کیلیے ایڑھی چوٹی کا زور لگانا پڑا یہی وہ فیصلہ کن لمحہ تھا جس نے نادیدہ قوتوں کو آئندہ انتخابات سے قبل پی ٹی آئی مخالف قوتوں کو یکجا کرنے پر مجبور کیا ہے۔
شبیر حسین کے مطابق کامران ٹیسوری کا گورنر بننا نادیدہ قوتوں کی پی ٹی آئی کو دیوار سے لگانے کی کوششوں کا پہلا اشارہ ہے، کامران ٹیسوری کو ایم کیوایم کے کسی دھڑے نے گورنر سندھ نہیں بنایا بلکہ ان قوتوں نے گورنر بنایا ہے جو ایم کیو ایم کے تمام دھڑوں کو جوڑنا چاہ رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کامران ٹیسوری کی وجہ سے فاروق ستار کو پارٹی چھوڑنا پڑی تھی، پہلے وہ ایم کیو ایم کی تقسیم کا سبب بنے تھے اور اب وہ اتحاد کا سبب بننے جارہے ہیں۔
شبیر حسین نے کہا کہ اب سوال یہ ہے کہ ایم کیوایم کے تمام دھڑے قریب آسکتے ہیں یا نہیں ؟ لانے والے تو جوچاہیں کرسکتے ہیں ، وہ ٹوپی سے کبوتر نکالنے کے ماہر ہیں،جیسے انہوں نے کامران ٹیسوری کو گورنر بنانے کیلیے سب کو یکجا کردیا اسی طرح وہ الیکشن لڑنے کیلیے بھی سب کو یکجا کردیں گے۔
انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم کے دھڑوں کو اکٹھا کرنا اتنا آسان بھی نہیں ہوگاکیونکہ تمام فریقین نے ایک دوسرے کے خلاف انتہائی جارحانہ موقف اختیار کررکھا ہے،مہاجر قومی موومنٹ اور متحدہ قومی موومنٹ کی قیادت ماضی میں ایک دوسرے کی قتل و غارت کا اعتراف کرچکی ہے، اسی طرح مصطفیٰ کمال بھی پی ایس پی کے ساتھ میدان میں میں کودے تو انہوں نے ایم کیوایم کیخلاف اس قدر سخت موقف اپنایا کہ اگر اب اتحاد ہوبھی گیا تو ان کیلیے ووٹرز کو قائل کرنا مشکل ہوجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ بھی ہے کہ ایم کیوام پی ٹی آئی کے ساتھ بھی حکومت میں رہی اور آج بھی حکومت میں ہے لیکن کارکردگی نہیں دکھاسکے ہیں تو کیا مصطفیٰ کمال اور آفاق احمد جوماضی میں ایم کیوایم کی کارکردگی پر تنقید کرتے رہے ہیں ، اب اس کشتی میں سوار ہونا چاہیں گے؟ انہوں نے کہ یہ وہ سوالات ہیں جن کا ان سب کو جواب دینا ہوگا لیکن جادو کامران ٹیسوری کو گورنر بنواسکتا ہے وہ ٹوپی سے ان جماعتوں کو اتحاد بھی برآمد کرواسکتا ہے۔
ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی وطن واپسی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں شبیرحسین نے کہا کہ کراچی سے پی ٹی آئی کااثر زائل کرنے کیلیے بعض نادیدہ قوتیں الطاف حسین کو بھی قومی سیاست میں واپس لانے کی کوششیں کررہی ہیں تاہم الطاف حسین کے ساتھ شہر میں تشدد کےعنصر کی واپسی کے خوف نے خوف زدہ کرکھا ہے اور اسی خوف نے انہیں الطاف حسین کو واپس لانے سے روک رکھا ہے ۔